🟠 *" پیر/ مرشد ہر جگہ حاضر وناظر ہوتے ہیں* " *اس بات کو اعلیٰ حضرت امام احمد* *رضا خان صاحب نے ایک واقعے سے* *ثابت کیا ہے* - *واقعہ یہ ہے -* *انہیں سیدی احمد سجلماسی کی دو بیویاں* *تھیں* - *( پیر ومرشد ) سیدی عبدالعزیز دباغ نے* *فرمایا کہ - " رات کو تم نے ایک بیوی کے* *جاگتے ہوےَ دوسری سے ہمبستری کی * **یہ* *نہیں چاہیےء** *عرض کیاکہ "* *حضور وہ اس وقت سوتی تھی " فرمایا ** " *سوتی نہ تھی ،سوتے میں جان ڈال* *لی تھی - ( یعنی کہ سوتی بن گیء تھی* ) *" *عرض کیا - " حضور کو کس طرح علم* *ہؤا* ؟؟" *فرمایا - " جہاں وہ سو رہی تھی وہاں کویء* *اور پلنگ بھی تھا ؟؟* -" *عرض کیا - " ہاں* " *فرمایا -" اس پر میں تھا - "* " *تو کسی وقت شیخ مرید سے جدا نہیں ،ہر* *آن ساتھ ہے* -" *حوالہ کتاب - ملفوظات اعلیٰ حضرت* *حصہ دوم صفحہ 234/235۔*
🟠 *" پیر/ مرشد ہر جگہ حاضر وناظر ہوتے ہیں* " *اس بات کو اعلیٰ حضرت امام احمد* *رضا خان صاحب نے ایک واقعے سے* *ثابت کیا ہے* - *واقعہ یہ ہے -* *انہیں سیدی احمد سجلماسی کی دو بیویاں* *تھیں* - *( پیر ومرشد ) سیدی عبدالعزیز دباغ نے* *فرمایا کہ - " رات کو تم نے ایک بیوی کے* *جاگتے ہوےَ دوسری سے ہمبستری کی * **یہ* *نہیں چاہیےء** *عرض کیاکہ "* *حضور وہ اس وقت سوتی تھی " فرمایا ** " *سوتی نہ تھی ،سوتے میں جان ڈال* *لی تھی - ( یعنی کہ سوتی بن گیء تھی* ) *" *عرض کیا - " حضور کو کس طرح علم* *ہؤا* ؟؟" *فرمایا - " جہاں وہ سو رہی تھی وہاں کویء* *اور پلنگ بھی تھا ؟؟* -" *عرض کیا - " ہاں* " *فرمایا -" اس پر میں تھا - "* " *تو کسی وقت شیخ مرید سے جدا نہیں ،ہر* *آن ساتھ ہے* -" *حوالہ کتاب - ملفوظات اعلیٰ حضرت* *حصہ دوم صفحہ 234/235۔*
🟠 *" پیر/ مرشد ہر جگہ حاضر وناظر ہوتے ہیں* " *اس بات کو اعلیٰ حضرت امام احمد* *رضا خان صاحب نے ایک واقعے سے* *ثابت کیا ہے* - *واقعہ یہ ہے -* *انہیں سیدی احمد سجلماسی کی دو بیویاں* *تھیں* - *( پیر ومرشد ) سیدی عبدالعزیز دباغ نے* *فرمایا کہ - " رات کو تم نے ایک بیوی کے* *جاگتے ہوےَ دوسری سے ہمبستری کی * **یہ* *نہیں چاہیےء** *عرض کیاکہ "* *حضور وہ اس وقت سوتی تھی " فرمایا ** " *سوتی نہ تھی ،سوتے میں جان ڈال* *لی تھی - ( یعنی کہ سوتی بن گیء تھی* ) *" *عرض کیا - " حضور کو کس طرح علم* *ہؤا* ؟؟" *فرمایا - " جہاں وہ سو رہی تھی وہاں کویء* *اور پلنگ بھی تھا ؟؟* -" *عرض کیا - " ہاں* " *فرمایا -" اس پر میں تھا - "* " *تو کسی وقت شیخ مرید سے جدا نہیں ،ہر* *آن ساتھ ہے* -" *حوالہ کتاب - ملفوظات اعلیٰ حضرت* *حصہ دوم صفحہ 234/235۔*
🟠 *" پیر/ مرشد ہر جگہ حاضر وناظر ہوتے ہیں* " *اس بات کو اعلیٰ حضرت امام احمد* *رضا خان صاحب نے ایک واقعے سے* *ثابت کیا ہے* - *واقعہ یہ ہے -* *انہیں سیدی احمد سجلماسی کی دو بیویاں* *تھیں* - *( پیر ومرشد ) سیدی عبدالعزیز دباغ نے* *فرمایا کہ - " رات کو تم نے ایک بیوی کے* *جاگتے ہوےَ دوسری سے ہمبستری کی * **یہ* *نہیں چاہیےء** *عرض کیاکہ "* *حضور وہ اس وقت سوتی تھی " فرمایا ** " *سوتی نہ تھی ،سوتے میں جان ڈال* *لی تھی - ( یعنی کہ سوتی بن گیء تھی* ) *" *عرض کیا - " حضور کو کس طرح علم* *ہؤا* ؟؟" *فرمایا - " جہاں وہ سو رہی تھی وہاں کویء* *اور پلنگ بھی تھا ؟؟* -" *عرض کیا - " ہاں* " *فرمایا -" اس پر میں تھا - "* " *تو کسی وقت شیخ مرید سے جدا نہیں ،ہر* *آن ساتھ ہے* -" *حوالہ کتاب - ملفوظات اعلیٰ حضرت* *حصہ دوم صفحہ 234/235۔*
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔ یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔ تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔ حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ
Masha'Allah tabarakallah
🟠
*" پیر/ مرشد ہر جگہ حاضر وناظر ہوتے ہیں* " *اس بات کو اعلیٰ حضرت امام احمد* *رضا خان صاحب نے ایک واقعے سے* *ثابت کیا ہے*
-
*واقعہ یہ ہے -*
*انہیں سیدی احمد سجلماسی کی دو بیویاں* *تھیں* -
*( پیر ومرشد ) سیدی عبدالعزیز دباغ نے* *فرمایا کہ - " رات کو تم نے ایک بیوی کے* *جاگتے ہوےَ دوسری سے ہمبستری کی * **یہ* *نہیں چاہیےء** *عرض کیاکہ "* *حضور وہ اس وقت سوتی تھی " فرمایا ** " *سوتی نہ تھی ،سوتے میں جان ڈال* *لی تھی - ( یعنی کہ سوتی بن گیء تھی* )
*" *عرض کیا - " حضور کو کس طرح علم* *ہؤا* ؟؟"
*فرمایا - " جہاں وہ سو رہی تھی وہاں کویء* *اور پلنگ بھی تھا ؟؟* -"
*عرض کیا - " ہاں* "
*فرمایا -" اس پر میں تھا - "*
" *تو کسی وقت شیخ مرید سے جدا نہیں ،ہر* *آن ساتھ ہے* -"
*حوالہ کتاب - ملفوظات اعلیٰ حضرت*
*حصہ دوم صفحہ 234/235۔*
ماشاء اللہ تبارک اللہ
🟠
*" پیر/ مرشد ہر جگہ حاضر وناظر ہوتے ہیں* " *اس بات کو اعلیٰ حضرت امام احمد* *رضا خان صاحب نے ایک واقعے سے* *ثابت کیا ہے*
-
*واقعہ یہ ہے -*
*انہیں سیدی احمد سجلماسی کی دو بیویاں* *تھیں* -
*( پیر ومرشد ) سیدی عبدالعزیز دباغ نے* *فرمایا کہ - " رات کو تم نے ایک بیوی کے* *جاگتے ہوےَ دوسری سے ہمبستری کی * **یہ* *نہیں چاہیےء** *عرض کیاکہ "* *حضور وہ اس وقت سوتی تھی " فرمایا ** " *سوتی نہ تھی ،سوتے میں جان ڈال* *لی تھی - ( یعنی کہ سوتی بن گیء تھی* )
*" *عرض کیا - " حضور کو کس طرح علم* *ہؤا* ؟؟"
*فرمایا - " جہاں وہ سو رہی تھی وہاں کویء* *اور پلنگ بھی تھا ؟؟* -"
*عرض کیا - " ہاں* "
*فرمایا -" اس پر میں تھا - "*
" *تو کسی وقت شیخ مرید سے جدا نہیں ،ہر* *آن ساتھ ہے* -"
*حوالہ کتاب - ملفوظات اعلیٰ حضرت*
*حصہ دوم صفحہ 234/235۔*
ماشاءاللہ بہت عمدہ مولانا
🟠
*" پیر/ مرشد ہر جگہ حاضر وناظر ہوتے ہیں* " *اس بات کو اعلیٰ حضرت امام احمد* *رضا خان صاحب نے ایک واقعے سے* *ثابت کیا ہے*
-
*واقعہ یہ ہے -*
*انہیں سیدی احمد سجلماسی کی دو بیویاں* *تھیں* -
*( پیر ومرشد ) سیدی عبدالعزیز دباغ نے* *فرمایا کہ - " رات کو تم نے ایک بیوی کے* *جاگتے ہوےَ دوسری سے ہمبستری کی * **یہ* *نہیں چاہیےء** *عرض کیاکہ "* *حضور وہ اس وقت سوتی تھی " فرمایا ** " *سوتی نہ تھی ،سوتے میں جان ڈال* *لی تھی - ( یعنی کہ سوتی بن گیء تھی* )
*" *عرض کیا - " حضور کو کس طرح علم* *ہؤا* ؟؟"
*فرمایا - " جہاں وہ سو رہی تھی وہاں کویء* *اور پلنگ بھی تھا ؟؟* -"
*عرض کیا - " ہاں* "
*فرمایا -" اس پر میں تھا - "*
" *تو کسی وقت شیخ مرید سے جدا نہیں ،ہر* *آن ساتھ ہے* -"
*حوالہ کتاب - ملفوظات اعلیٰ حضرت*
*حصہ دوم صفحہ 234/235۔*
🟠
*" پیر/ مرشد ہر جگہ حاضر وناظر ہوتے ہیں* " *اس بات کو اعلیٰ حضرت امام احمد* *رضا خان صاحب نے ایک واقعے سے* *ثابت کیا ہے*
-
*واقعہ یہ ہے -*
*انہیں سیدی احمد سجلماسی کی دو بیویاں* *تھیں* -
*( پیر ومرشد ) سیدی عبدالعزیز دباغ نے* *فرمایا کہ - " رات کو تم نے ایک بیوی کے* *جاگتے ہوےَ دوسری سے ہمبستری کی * **یہ* *نہیں چاہیےء** *عرض کیاکہ "* *حضور وہ اس وقت سوتی تھی " فرمایا ** " *سوتی نہ تھی ،سوتے میں جان ڈال* *لی تھی - ( یعنی کہ سوتی بن گیء تھی* )
*" *عرض کیا - " حضور کو کس طرح علم* *ہؤا* ؟؟"
*فرمایا - " جہاں وہ سو رہی تھی وہاں کویء* *اور پلنگ بھی تھا ؟؟* -"
*عرض کیا - " ہاں* "
*فرمایا -" اس پر میں تھا - "*
" *تو کسی وقت شیخ مرید سے جدا نہیں ،ہر* *آن ساتھ ہے* -"
*حوالہ کتاب - ملفوظات اعلیٰ حضرت*
*حصہ دوم صفحہ 234/235۔*
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے 600 سال بعد شیخ محی الدین ابن عربی نے تصوف یعنی صوفی ازم کی بنیاد ڈالی اور وحدت الوجود کا فلسفہ لکھا ۔ اور اللہ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ( فنا فی الشیخ -فنا فی الرسول - فنا فی اللہ ) کی نیء ڈیزائن پیش کی ۔پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا بنگلادیش پاکستان اور افغانستان میں موجود چشتیہ قادریہ نقشبندیہ سہروردیہ جنیدیہ سلسلے والے سارے لوگ ولی بن گئے ۔ٹھیک ہے-لیکن جس راستے پر چل کر یہ لوگ ولی بنے ہیں وہ فنا فی الشیخ والا راستہ نہ قرآن کا فلسفہ ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے ۔یہ تو سراسر شیخ محی الدین ابن عربی کا اپنا خودساختہ فلسفہ ہے۔ جولوگ غیر نبی کے راستے پر چل کر ولی بنے ہیں ان کی ولایت والی ڈگری پر سوال تو بنتا ہے ۔ صوفی ازم بھی ایک ازم ہے۔ جیسے بدھ ازم ،جین ازم ، پارسی ازم ۔ سکھ ازم ٹھیک ایسےہی صوفی ازم بھی ہے ۔ صوفی ازم چونکہ ایک ازم ہے اس لیےء صوفی ازم کے اپنے اصول اور ضابطے ہیں اور فلسفہ بھی ہے۔ صوفی مذہب کے اصول کے مطابق ( خالق ) اور (مخلوق ) میں کویء فرق نہیں ہے ۔ حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی زات کے دو جلوے ہیں۔ خالق ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی خالق ہے۔ اس لئے صوفی ازم میں ( اللہ ) اور ( بندہ ) والا رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ رشتہ (کُل ) اور ( جُز ) کا رشتہ ہوتا ہے ۔ جس طرح پانی کا قطرہ سمندر کا جُز ہوتا ہے ٹھیک ایسے ہی ہر انسان اللہ کا جُز ہوتا ہے - اسے وحدت الوجود کا فلسفہ کہتے ہیں ۔ اس لیےء صوفی مذہب میں ( خالق ) اور ( مخلوق ) میں فرق کرنا شرک ہے اور دونوں کو ایک ماننا توحید ہے ( اسے صوفیانہ توحید کہتے ہیں ) / اس لیےء( وحدت الوجود ) یہ - صوفی مذہب کا بنیادی کلمہ ہے۔ اس لئے صوفی بابا مرتے نہیں ہیں بلکہ ان کا ( وصال ) ہوتا ہے ۔
یعنی مرنے کے بعد صوفی بابا اپنے ہی وجود سے جا ملتے ہیں ۔ اس لیے صوفی بزرگوں کی یوم وصال پر ان کا عرس منایا جاتا ہے ۔ عرس کا مطلب صوفی بزرگ کی اللہ سے شادی کی سالگرہ - تصوف یعنی صوفی ازم دنیا کے سارے مذہب میں پایا جاتا ہے ۔ تصوف کے ( وحدت الوجود) کا عقیدہ دنیا کے سارے مذہب follow کرتے ہیں ۔ وحدت الوجود کے فلسفے کو ہندی میں अद्वैत वेदांत का सिद्धांत کہتے ہیں ۔ اور انگریزی میں Non Dualism Theory کہتے ہیں ۔
تصوف یعنی صوفی ازم کی عمارت شیخ محی الدین ابن عربی کے وحدت الوجود کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ اور اسلام کی عمارت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واحدہٗ لاشریک کے فلسفے پر کھڑی ہے ۔ ہمارے مفتی مولوی اور علامہ وحدت الوجود کو صحیح العقیدہ مذہب مانتے ہیں اور واحدہٗ لاشریک کو بد عقیدہ اور بد مذہب مانتے ہیں ۔یہ سچایء لوگوں کو بتانا چاہیےء ۔
حوالہ کتاب -( فصص الحکم ) مصنف - شیخ محی الدین ابن عربی
अद्वैत वेदांत दर्शन - مصنف آدی شنکر اچاریہ