@@ShaziaNoor please sister aap Humko Manga dijiye Mere Bahraich mein nahin mil raha hai iska agar koi dusra Naam Ho To Bata dijiye bahut jyada jarurat hai please sister Kuchh help kariye
قسط شیریں سے ٹانسلز کا بغیر اپریشن کے علاج فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم : اپنے بچو ں کو حلق کی بیما ری میںگلا دبا کر عذاب نہ دو جبکہ تمہا رے پا س قسط مو جو د ہے (بخا ری ومسلم) امراض حلق میں گلے پڑنا ایک مشہور مر ض ہے ۔ اس کو انگریزی میں (Tonsilitus )، عر بی میں ورم لوزتین ، اردو میں گلے پڑنا یا گلے پھو ل جانا کے نام سے مو سوم کیا جا تا ہے ۔ حلق میں زبان کی پچھلی طرف دونو ں اطراف میں چھوٹے چھوٹے غدود ہو تے ہیں ۔ ان غدود (ٹانسلز)کو انسانی بدن کا دربان کہا جا تاہے ۔ کیونکہ یہ غدود جرا ثیم کوآگے جانے سے روکتے ہیں اور جرا ثیم کو نا کا رہ بنا دیتے ہیں ۔ لیکن بعض اوقات شدید حملے کی صورت میں یہ سنتری خود متورم ہو جاتے ہیں ۔ اس حالت کو گلے پڑنا یا ٹانسلز کا پھول جانا کہتے ہیں ۔ گلے پڑنے کا مرض آج کل بچو ں اور بڑو ں میں بہت زیا دہ ہے ۔ اس کے علاج میں غفلت سے نمو نیہ اور دم کشی تک نوبت پہنچ جا تی ہے ۔ اس مر ض کے اسباب مندرجہ ذیل ہیں : فضائی آلو دگی مثلا ً گر دوغبار اور دھواں ، زیادہ گرم اور سر د اشیا ءکا استعمال یعنی گرم گرم کھانے کے بعد فوراً ٹھنڈا پانی یا ٹھنڈی بو تل پینا ۔ قوت مدا فعت کی کمزوری ، تمبا کو نو شی ، بار ش میں بھیگنا، گندی اشیا ءمنہ میں ڈالتے رہنا ۔ فیڈر اور چوسنی سے جرا ثیم کی معقول مقدار حلق میں جا تی رہتی ہے۔ آئس کریم اور قلفیاں جن میں شکرین ہوتی ہے، کھا نا گلے پڑنے کا سبب بنتی ہیں ۔ علا مات اس بیما ری کی ابتدا ءگلے میں خرا ش اور گرانی سے شروع ہو تی ہے ، مر یض کو تھوک نگلنے میں درد اور چبھن ہو تی ہے ، خفیف لر زے کے ساتھ بخار ہو جا تاہے ، ٹانسلز ( لوز تین ) سر خ اور متورم نظر آتے ہیں ، نبض تیز اور جسم گرم ہو جا تاہے ، گر دن گھمانے میں درد ہو تا ہے ، بھو ک ختم ہو جا تی ہے ، کمزور بچو ں میں اس مر ض کے بار بار حملے کی وجہ سے گلے اکثر پھولے رہتے ہیں جس کی وجہ سے بچہ منہ کھول کر سانس لیتا ہے اور گہر ی نیند نہیں سو سکتا ۔ ہا ضمے کی خرا بی اور بھو ک کی کمی کی وجہ سے بچہ کمزور اور کم عقل ہو جا تاہے ۔ قد چھوٹا رہ جا تاہے ۔ گلے سے رسنے والا بدبو دار تھو ک معدے میں جانے کی وجہ سے جوڑو ں میں سوزش ہو جا تی ہے۔ زہریلی رطو بت خون میںملنے کی وجہ سے دل کے والو متورم ہو کر ہمیشہ کے لیے تکلیف کا با عث بن جا تے ہیں ۔ علاج اس مر ض کے علاج سے اگر غفلت کی جا ئے تو ہمیشہ اس کے خطر نا ک نتا ئج دیکھنے میں آتے ہیں ۔ اس کے بار بار حملے ہو تے ہیں ۔ علا ج سے شدت میں کمی آجا تی ہے۔ لیکن بیما ری بر قرار رہتی ہے اور اندر ہی اندر گھن کی طر ح کھا ئے جا تی ہے ۔ مر ض کے حملے کے دوران مریض مکمل آرام کرے ، گلے پڑنے کے جتنے اسباب بیان کئے گئے ہیں ، ان سے پرہیز کرے ۔ ترش اور زیا دہ سر د اور گرم اشیا ءسے پرہیز کرے۔ گرم گرم کھانا کھا نے سے حلق کی جھلیو ں اور غدود میں ورم ہو جا تاہے ۔ اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گرم گرم کھا نا کھانے سے منع فرمایا ۔ ہر قسم کے تیزابی کو لا مشروبا ت ، تمبا کو نو شی ، پان ، آئس کریم ، ٹا فیا ں اور چیو نگم سے پرہیز کیا جائے ۔ طب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم معالج روح و جسم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ا کثر امراض کا اصولِ علا ج عطا فرمایا ہے لیکن تفصیل معا لج کی تحقیق کے لیے چھوڑ دی تا کہ تفصیل اور تحقیق کا عمل مسلسل جاری و ساری رہے ۔ تین بیما ریا ں ایسی ہیں ، جن کا علا ج آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود کر کے دکھا یا ۔ ان میں وجع القلب ، استسقاءیعنی پیٹ میں پانی پڑنا اور گلے کی سوزش شامل ہے ۔ حضر ت جا بر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کر تے ہیں کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اے عورتو ! تمہا رے لیے مقام افسو س ہے کہ تم اپنی اولا د کو قتل کر تی ہو ۔ اگر کسی بچے کے گلے میں سوز ش ہو یا سر میں درد ہو تو قسط ہندی لے کر رگڑ کر بچے کو چٹا دے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ ایک اور روایت میں فرما تے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں داخل ہو ئے تو ان کے پا س ایک بچہ تھا جس کے منہ اور نا ک سے خون بہہ رہا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کیا ہے؟ جوا ب ملا کہ بچے کو غدرہ ہے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے خواتین تم پر افسو س ہے کہ اپنے بچو ں کو یو ں قتل کر تی ہو اگر آئندہ کسی بچے کو حلق میں سوزش ہو اور اس کے سر میں درد ہو تو قسط ہندی کو رگڑ کر اس کو چٹا دو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے اس پر عمل کیا، بچہ تندرست ہو گیا۔ (مسلم ) حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مختلف محدثین نے اسی مضمون اورمفہوم کی پا نچ احادیث بیا ن کی ہیں جن میں مختلف اندا ز میں یہی نسخہ بار بار اصرار کے ساتھ گلے کی سوزش میں بتا یا گیا ہے ۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اپنے بچو ں کو حلق کی بیما ری میںگلا دبا کر عذاب نہ دو جبکہ تمہا رے پا س قسط مو جو د ہے “ (بخا ر ی ومسلم ) ہما رے ملک میں بھی یہ رواج ہے کہ عورتیں بچے کا گلا خرا ب ہو نے کی صور ت میں بچے کا منہ کھلوا کر اس کا گلا دبا دیتی ہیں اور گلے میںتوے کی سیاہی یا راکھ لگا دیتی ہیں، یہ طریقہ نہایت غلط ہے ۔ آپ نے بچو ں کا گلا دبانے سے منع فرمایا اس طرح گلے کو دبا کر غدود کو توڑنا جریان خون کا با عث بنتا ہے اور اس سے مو ت وا قع ہو جا تی ہے ۔ میں نے اسی طر ح کے عمل کی وجہ سے کئی بچو ں کی موت وا قع ہو تی دیکھی ہے ۔ قسط بنیا دی طور پر جرا ثیم کش ہے ۔ جرا ثیم ا س کے عا دی نہیں ہوتے جبکہ دیگر جرا ثیم کش ادویا ت کے عادی ہو جا تے ہیں ۔ قسط جسم میں قوت مدا فعت بڑھا تی ہے ۔ قسط جیسی مفید اور موثر دوا کے ہو تے ہوئے گلے نکلوانا یا اس کا آپریشن کروانا افسو س نا ک امر ہے ۔ ام المو منین حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ فرما تی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو زندگی بھر کبھی کوئی ایسا زخم نہیں آیا یا کا نٹا نہیں لگا جس پر مہندی نہ لگائی ہو۔ اس سنت سے ثابت ہو اکہ مہندی دافع ورم و سوز ش ہے ۔ اس سنت کی پیروی میں مہندی کے پتے پا نی میں ابال کر غر غرے کرنے سے ہر قسم کی حلق کی سوزش دور ہو جا تی ہے ۔ قرآن شریف میں شہد کے متعلق آیا ہے ۔ فیہ شفا ءاللنا س ( اس میں لو گو ں کے لیے شفا ءہے ) قرآن اور احادیث کی روشنی میں گلے کی ہر قسم کی سو زش کا یہ علا ج بہت کامیا ب ہے ۔ (1) نہا ر منہ اور عصر کے وقت ۲ چمچ شہد گرم پانی میں ملا کر چائے کی طر ح پیا جائے ۔ (2)مہندی کے پتے ابال کر نمک ملا کر صبح اور شام غر غرے کیے جائیں۔ (3 ) قسط شیریں ۰۰۱ گرا م ، شہد ۰۰۳ گرام ملا کر رکھیں ، صبح اور شام ایک ایک چمچ کھائیں ۔ بڑو ں کے لیے بڑا چمچ، بچو ں کے لیے چائے وا لا چمچ استعمال کریں۔ (4 ) املتا س کا گودا ۶ گرام + گلا ب کے پھول ۶گرام، پانی میں ابال کر دو تین با رغر غرے کرنا بہت مفید ہے ۔
Apka Bhut sukriya Hakeem sab
JazakAllah khair
Mashallah u should do live qtv as well jazakhallah
اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ جناب مجھے ہر وقت گلے کی شکایات رھتا ھے
Mujhe Lena hai Mumbai me mil jayega
MASHALLAH
Critinine level ko kaisay kam kar saktey hai isa ka ilaj bataiya hakeem sahab
Iss ko grind kesay kia jaye
Pustak bery ka dusara nam kaya he
Zaitoon ka tel kitni mikdar me
Mashaallah bhohot jazakallah
Aap jaributi ka mizaj be bat a ya karay
Kasht.shiri.dekhne.m.kesi.hoti.h
Face per laga sakta hain face per hair hain nashen hai mere bten
Ya kaha mely ga
Pansari ki shop se 100gm 350 ki mili
Ma'am Humne Dekha Hai per Nahin mil raha hai iska Koi Aur Naam Nahin Hai please bata dijiyega Isko Koi Aur Naam Se Jante Hain
@@ShaziaNoor please sister aap Humko Manga dijiye Mere Bahraich mein nahin mil raha hai iska agar koi dusra Naam Ho To Bata dijiye bahut jyada jarurat hai please sister Kuchh help kariye
@@ShaziaNoor aap kahan se ho aapke vahan yah Dava mil rahi hai please rahnumai farmaiye please bata dijiye mujhe bahut jyada dawai ki jarurat hai
@@kaynataziz7399 ap khn se hain ap ko mil gai ho gi qist e shirin
tiibbe babvi is golden 4all aap ab kabat me pav latkaye he topi pehno aur darhi rakho to aapki bat ka cajan parega nahiter aap jaduger kehaloge
कुशते शीरी का दूसरा नाम क्या है गुरदेव
BHAI ISKO KUT MITHA KAHETE
YE DO TARHA KA HOTA HAY
MITHA AOR KADWA AAPKO
MITHA LENA HAY
Hakim sahab thyroid ke liye koi jadi buti bataay
Quste Siri 50gm or khaaskhas 50grm lo or peslo suba or Sam lo
Thyroid k liya hai
JNAB MERA BETA JISKI UMAR
7 SAL HAY USKO TONSIL BAR
BAR HOTE HAY ISKO KITNI
MIKDAR ME QISHT A SHIRI
DU AOR KITNI BAR DU
قسط شیریں سے ٹانسلز کا بغیر اپریشن کے علاج
فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم : اپنے بچو ں کو حلق کی بیما ری میںگلا دبا کر عذاب نہ دو جبکہ تمہا رے پا س قسط مو جو د ہے (بخا ری ومسلم)
امراض حلق میں گلے پڑنا ایک مشہور مر ض ہے ۔ اس کو انگریزی میں (Tonsilitus )، عر بی میں ورم لوزتین ، اردو میں گلے پڑنا یا گلے پھو ل جانا کے نام سے مو سوم کیا جا تا ہے ۔ حلق میں زبان کی پچھلی طرف دونو ں اطراف میں چھوٹے چھوٹے غدود ہو تے ہیں ۔ ان غدود (ٹانسلز)کو انسانی بدن کا دربان کہا جا تاہے ۔ کیونکہ یہ غدود جرا ثیم کوآگے جانے سے روکتے ہیں اور جرا ثیم کو نا کا رہ بنا دیتے ہیں ۔ لیکن بعض اوقات شدید حملے کی صورت میں یہ سنتری خود متورم ہو جاتے ہیں ۔ اس حالت کو گلے پڑنا یا ٹانسلز کا پھول جانا کہتے ہیں ۔ گلے پڑنے کا مرض آج کل بچو ں اور بڑو ں میں بہت زیا دہ ہے ۔ اس کے علاج میں غفلت سے نمو نیہ اور دم کشی تک نوبت پہنچ جا تی ہے ۔ اس مر ض کے اسباب مندرجہ ذیل ہیں :
فضائی آلو دگی مثلا ً گر دوغبار اور دھواں ، زیادہ گرم اور سر د اشیا ءکا استعمال یعنی گرم گرم کھانے کے بعد فوراً ٹھنڈا پانی یا ٹھنڈی بو تل پینا ۔ قوت مدا فعت کی کمزوری ، تمبا کو نو شی ، بار ش میں بھیگنا، گندی اشیا ءمنہ میں ڈالتے رہنا ۔ فیڈر اور چوسنی سے جرا ثیم کی معقول مقدار حلق میں جا تی رہتی ہے۔ آئس کریم اور قلفیاں جن میں شکرین ہوتی ہے، کھا نا گلے پڑنے کا سبب بنتی ہیں ۔
علا مات
اس بیما ری کی ابتدا ءگلے میں خرا ش اور گرانی سے شروع ہو تی ہے ، مر یض کو تھوک نگلنے میں درد اور چبھن ہو تی ہے ، خفیف لر زے کے ساتھ بخار ہو جا تاہے ، ٹانسلز ( لوز تین ) سر خ اور متورم نظر آتے ہیں ، نبض تیز اور جسم گرم ہو جا تاہے ، گر دن گھمانے میں درد ہو تا ہے ، بھو ک ختم ہو جا تی ہے ، کمزور بچو ں میں اس مر ض کے بار بار حملے کی وجہ سے گلے اکثر پھولے رہتے ہیں جس کی وجہ سے بچہ منہ کھول کر سانس لیتا ہے اور گہر ی نیند نہیں سو سکتا ۔ ہا ضمے کی خرا بی اور بھو ک کی کمی کی وجہ سے بچہ کمزور اور کم عقل ہو جا تاہے ۔ قد چھوٹا رہ جا تاہے ۔ گلے سے رسنے والا بدبو دار تھو ک معدے میں جانے کی وجہ سے جوڑو ں میں سوزش ہو جا تی ہے۔ زہریلی رطو بت خون میںملنے کی وجہ سے دل کے والو متورم ہو کر ہمیشہ کے لیے تکلیف کا با عث بن جا تے ہیں ۔
علاج
اس مر ض کے علاج سے اگر غفلت کی جا ئے تو ہمیشہ اس کے خطر نا ک نتا ئج دیکھنے میں آتے ہیں ۔ اس کے بار بار حملے ہو تے ہیں ۔ علا ج سے شدت میں کمی آجا تی ہے۔ لیکن بیما ری بر قرار رہتی ہے اور اندر ہی اندر گھن کی طر ح کھا ئے جا تی ہے ۔ مر ض کے حملے کے دوران مریض مکمل آرام کرے ، گلے پڑنے کے جتنے اسباب بیان کئے گئے ہیں ، ان سے پرہیز کرے ۔ ترش اور زیا دہ سر د اور گرم اشیا ءسے پرہیز کرے۔ گرم گرم کھانا کھا نے سے حلق کی جھلیو ں اور غدود میں ورم ہو جا تاہے ۔ اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گرم گرم کھا نا کھانے سے منع فرمایا ۔ ہر قسم کے تیزابی کو لا مشروبا ت ، تمبا کو نو شی ، پان ، آئس کریم ، ٹا فیا ں اور چیو نگم سے پرہیز کیا جائے ۔
طب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
معالج روح و جسم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ا کثر امراض کا اصولِ علا ج عطا فرمایا ہے لیکن تفصیل معا لج کی تحقیق کے لیے چھوڑ دی تا کہ تفصیل اور تحقیق کا عمل مسلسل جاری و ساری رہے ۔ تین بیما ریا ں ایسی ہیں ، جن کا علا ج آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود کر کے دکھا یا ۔ ان میں وجع القلب ، استسقاءیعنی پیٹ میں پانی پڑنا اور گلے کی سوزش شامل ہے ۔ حضر ت جا بر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کر تے ہیں کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اے عورتو ! تمہا رے لیے مقام افسو س ہے کہ تم اپنی اولا د کو قتل کر تی ہو ۔ اگر کسی بچے کے گلے میں سوز ش ہو یا سر میں درد ہو تو قسط ہندی لے کر رگڑ کر بچے کو چٹا دے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ ایک اور روایت میں فرما تے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں داخل ہو ئے تو ان کے پا س ایک بچہ تھا جس کے منہ اور نا ک سے خون بہہ رہا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کیا ہے؟ جوا ب ملا کہ بچے کو غدرہ ہے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے خواتین تم پر افسو س ہے کہ اپنے بچو ں کو یو ں قتل کر تی ہو اگر آئندہ کسی بچے کو حلق میں سوزش ہو اور اس کے سر میں درد ہو تو قسط ہندی کو رگڑ کر اس کو چٹا دو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے اس پر عمل کیا، بچہ تندرست ہو گیا۔ (مسلم )
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مختلف محدثین نے اسی مضمون اورمفہوم کی پا نچ احادیث بیا ن کی ہیں جن میں مختلف اندا ز میں یہی نسخہ بار بار اصرار کے ساتھ گلے کی سوزش میں بتا یا گیا ہے ۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اپنے بچو ں کو حلق کی بیما ری میںگلا دبا کر عذاب نہ دو جبکہ تمہا رے پا س قسط مو جو د ہے “ (بخا ر ی ومسلم )
ہما رے ملک میں بھی یہ رواج ہے کہ عورتیں بچے کا گلا خرا ب ہو نے کی صور ت میں بچے کا منہ کھلوا کر اس کا گلا دبا دیتی ہیں اور گلے میںتوے کی سیاہی یا راکھ لگا دیتی ہیں، یہ طریقہ نہایت غلط ہے ۔ آپ نے بچو ں کا گلا دبانے سے منع فرمایا اس طرح گلے کو دبا کر غدود کو توڑنا جریان خون کا با عث بنتا ہے اور اس سے مو ت وا قع ہو جا تی ہے ۔ میں نے اسی طر ح کے عمل کی وجہ سے کئی بچو ں کی موت وا قع ہو تی دیکھی ہے ۔ قسط بنیا دی طور پر جرا ثیم کش ہے ۔ جرا ثیم ا س کے عا دی نہیں ہوتے جبکہ دیگر جرا ثیم کش ادویا ت کے عادی ہو جا تے ہیں ۔ قسط جسم میں قوت مدا فعت بڑھا تی ہے ۔ قسط جیسی مفید اور موثر دوا کے ہو تے ہوئے گلے نکلوانا یا اس کا آپریشن کروانا افسو س نا ک امر ہے ۔ ام المو منین حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ فرما تی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو زندگی بھر کبھی کوئی ایسا زخم نہیں آیا یا کا نٹا نہیں لگا جس پر مہندی نہ لگائی ہو۔ اس سنت سے ثابت ہو اکہ مہندی دافع ورم و سوز ش ہے ۔ اس سنت کی پیروی میں مہندی کے پتے پا نی میں ابال کر غر غرے کرنے سے ہر قسم کی حلق کی سوزش دور ہو جا تی ہے ۔ قرآن شریف میں شہد کے متعلق آیا ہے ۔ فیہ شفا ءاللنا س ( اس میں لو گو ں کے لیے شفا ءہے ) قرآن اور احادیث کی روشنی میں گلے کی ہر قسم کی سو زش کا یہ علا ج بہت کامیا ب ہے ۔
(1) نہا ر منہ اور عصر کے وقت ۲ چمچ شہد گرم پانی میں ملا کر چائے کی طر ح پیا جائے ۔ (2)مہندی کے پتے ابال کر نمک ملا کر صبح اور شام غر غرے کیے جائیں۔ (3 ) قسط شیریں ۰۰۱ گرا م ، شہد ۰۰۳ گرام ملا کر رکھیں ، صبح اور شام ایک ایک چمچ کھائیں ۔ بڑو ں کے لیے بڑا چمچ، بچو ں کے لیے چائے وا لا چمچ استعمال کریں۔ (4 ) املتا س کا گودا ۶ گرام + گلا ب کے پھول ۶گرام، پانی میں ابال کر دو تین با رغر غرے کرنا بہت مفید ہے ۔
Ya kushta shiri face per lag sakta ha face per hair arha hain or neshan b hain kafi
India me kaha milega please meharbani kijiye
پنساری کی دکان سے مل جاتی ہے
itni bakwas kar Ke. Buti nahi btaya neem Hakim. Qatre jan
Tameez tarbiyat se aati hai, jarri buutti se nahi.
Pehle woh hassil kar lein phir jarri buutti talaash kar lena.
sir Typhoid bukhar me kis tarah mareez ko de