Meet Shaykh Mohammad Uzair Shams (رَحِمَهُ ٱللَّٰهُ) | Hamaray Ustad | Ep - 23
HTML-код
- Опубликовано: 17 мар 2021
- ✨ ان شاء الله! ✨
🗓️ ہمارے مہمان استاد، 🎓 " فضیلة الشیخ محمد عزير شمس" حفظہ اللہ ہیں، جن کا تعلق انڈیا 🇮🇳 سے ہے۔
💻📲 آئیے ان کی زندگی کے بارے میں جانتے ہیں۔ انکی تعلیم، ذمہ داریاں، ان کے اساتذہ، دعوتی کام اور بہت کچھ....مزید جاننے کے لئے ہمارے نئے پوڈ کاسٹ میں شامل ہوں۔
▶️ ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کریں، 🔔 بیل آئیکن کو کلک کریں اور ہمارے فیس بک پیج کو “Follow“ کریں تاکہ آپ ہمارے نئے پروگرامز کی تمام اطلاعات حاصل کر سکیں۔ اپنے دوست احباب کے ساتھ بھی “Share” کریں تاکہ دوسرے بھی اس پروگرام سے مستفید ہو سکیں۔
🗓️ This week in “Hamaray Ustad” we have 🎓 Shaykh Mohammad Uzair Shams (Hafidhahullah) who is from India 🇮🇳
📲💻 Join us "LIVE" to know more about his life, his education, his responsibilities, his teachers, his da'wah related work and much more INSHA ALLAH, only on Hamaray Ustad.
▶️ Subscribe our RUclips channel, click on the 🔔 bell icon & 🎦 "Follow" our FB page to get all the notifications of our latest programs. "Share" it with your family & friends so that they can also benefit from our beneficial programs.
---------------------------------------------------------------------------------------------------
#Subscribe_Like_Share_Comment #Scholars #Interview
-------------------------------------------------------------------------
Revised Biography of Shaykh Mohammad Ozair Shams:
Shaykh Mohammad Ozair Shams was born in 1957 and belongs to a village in the district of Madhubani, Balkatwa. His father Shamsul Haq and grandfather Razaullah were distinguished scholars in their area. His father named him Ozair, but later he added “Mohammad” before and “Shams” after, hence he was named “Mohamad Ozair Shams.”
His studies
Shaykh Ozair Shams started his studies in Madrasah Faiz-e-Aam in Mau (UP) where he completed primary and also studied Persian. He started his Arabic studies in 1966 in Darul Uloom Ahmadiyyah Salafiah (Darbhanga, Bihar). He completed the second year of Arabic course in Dar Al-Hadith (Bel Danga, Murshidabad, Bengal). He continued his third and fourth years of Arabic studies in Madrasa Rahmania (Varanasi, UP).
In 1970, he entered Jamiah Salafiah (Varanasi) where he completed “Alimiyat” course in 4 years and “Fazeelat” course in 2 years, and he graduated from there in 1976. He also studied the English language along with Arabic and Islamic subjects.
After graduating from Jamiah Salafiah, he traveled for a year and a half visiting different libraries and universities in Delhi, Patna, Lucknow, Aligarh, Calcutta, and other cities. In this period, he met many scholars and observed many groups and organizations. During this period, he also worked as a cataloguer of Arabic manuscripts for about 4 months in “Khuda Bakhsh Library” (Patna).
During this time, he came to know that he was accepted in Madinah University, so he reached Madinah in February 1978. There he completed his BA in 4 years in Arabic Literature. For MA, he was accepted both in Madinah and Makkah (Umm Al-Qura University). He opted for Makkah where he studied for 4 years and completed his MA. The title of his thesis was “Impact of Arabic on Hali’s Poetry and Criticism”. During his MA, he worked as a cataloguer in Umm Al-Qura University.
What is to be mentioned is that he achieved the first position in his class each year in Madinah and Makkah.
After that, he registered for PhD on the topic “Arabic Poetry in India, Critical Analysis” and completed his thesis but could not submit it due to some differences with his supervisor. During this time, he also worked for various research institutes in Makkah, Madinah and Jeddah. Then he traveled to India, but soon returned to Makkah (1999) and joined a well-known publishing house, Dar ‘Alam al-Fawa’id as a research scholar.
His works during his studies at Madinah University
In Madinah University, he was particularly interested in 3 things:
1) Arabic Manuscripts: he spent 3 years working as a cataloguer of Arabic Manuscripts at the university library and got the opportunity to study many rare books.
2) Arabic poetry and literature: These were his subjects of specialization in BA. He studied old Arabic poetry and compiled poems of Jahili poet Ta’bbata Sharra.
3) Science of Hadith: He read many manuscripts regarding this topic. He edited the book “Al-La’ali Al-Manthurah fil Ahadith Al-Mashhurah” by Az-Zarkashi on the basis of several manuscripts.
Source: Adapted from “Qafilah Hadith” by Shaykh Ishaq Bhatti and others.
*Please note that this is not his complete biography, it is just some part of it.
Host: Mohammad Salman
RUclips: / mohammadsalman
Fb: / mohammadsalmanoffic...
Insta: / salmanms991
-------------------------------------------------------------------------
Hamaray Ustad Playlist:
• Hamaray Ustad Развлечения
اللہ تعالیٰ شیخ کی خدمات کو قبول فرمائے ، ان کی قبر کو نور سے بھر دے اور جنت میں اعلی مقام عطا فرمائے
اللہ تعالیٰ شیخ صاحب کو اعلیٰ علیین میں اعلی مقام عطا فرمائے!
اللہ تعالیٰ شیخ عزیر شمس رحمہ اللہ کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے آمین تقبل یارب العالمین
اللہ تعالی شیخ محترم کو صحت و عافیت کے ساتھ لمبی عمر عطا فرمائے اور شیخ کا علمی فیض عام کرے۔ شیخ محترم علم کے بحر بیکراں ہونے کے باوجود بڑے متواضع، ملنسار اور منکسر المزاج ہیں۔
رحمه الله رحمة واسعة، وأسكنه في فسيح جناته. آميـــن
بہت عمدہ پروگرام ہے، جسمیں ہمیں اساتذہ کی زندگی کے علمی سفر، انکے مراحل کا پتہ چلتا ہے۔
الله شیخ محترم کو جنت میں اعلی مقام عطا فرماۓ آمین
Ameen
42:00 reading and writing
اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائے اور جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے.
Ameen
ماشاء اللہ لا قوۃ الا باللہ
*دنیائے علم و تحقیق کی عالمی شخصیت شیخ عزیر شمس صاحب کا سانحہ ارتحال*
یہ خبر نہایت ہی رنج و افسوس کے ساتھ سنی گئی کہ دنیائے علم و تحقیق کی معتبر ومقتدر عالمی شخصیت،معارف ابن تیمیہ کے امین،عالم مخطوطات،چلتا پھرتا مکتبہ ،نازش علم و علماء ،عظیم اسکالر شیخ عزیر شمس صاحب کا قضائے الہی سے ہارٹ اٹیک کے سبب مکہ مکرمہ میں انتقال ہوگیا ۔اناللہ وانااليه راجعون.اللهم اغفرله وارحمه وعافه واعف عنه واكرم نزله ووسع مدخله ونقه من الخطایا كمانقيت الثوب الابيض من الدنس وادخله الفردوس الاعلى من الجنة والهم اهله وذويه الصبر والسلوان.ان العين تدمع والقلب يحزن ولانقول الابما يرضى ربناسبحانه وتعالى .ان لله مااعطى وله مااخذ وكل شئى عنده باجل مسمى.
شیخ عزیر شمس صاحب کو اللہ تعالیٰ نے بڑی خوبیوں سے نوازا تھا۔صاف دل ،صاف گو،علماء وطلبہ نواز ،نہایت خلیق وملنسار،نیک وپاکباز اورسادگی پسند ومتواضع انسان تھے۔مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے کاز س بڑی دلچسپی رکھتے تھے ۔آپ کا تعلق مدھوبنی بہار کے معروف علمی خانوادے سے تھا۔آپ کے والد گرامی مولانا شمس الحق سلفی مرکزی دارالعلوم جامعہ سلفیہ بنارس کے شیخ الحدیث تھے۔آپ کو علم وفضل اور ذہانت وذکاوث ورثہ میں ملی تھی۔آپ جامعہ سلفیہ بنارس کے ممتاز فارغ التحصیل تھے،جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ اور جامعہ ام القری مکہ مکرمہ میں بھی اپنی اقران میں فائق رہے۔آپ کی علمی و تحقیقی نگارش اہل علم کی نگاہوں میں قدر واعتبار کی نگاہوں سے دیکھی جاتی تھی۔آپ نے درجنوں کتابوں کی تالیف وتحقیق فرمائی اور سینکڑوں علمی و ادبی اور تحقیقی مقالات عربی واردو رسائل و جرائد کی زینت بنے۔آپ زندگی بھر علم و تحقیق کے مشغلے سے جڑے رہے۔آپ قوم وملت کے بڑے اثاثہ تھے اور نسل نو کے لیے چراغ راہ ۔ان کا انتقال جمعیت وجماعت اور علم وتحقیق کی دنیا کا عظیم خسارہ ہے۔
*وما کان قیس ھلکہ ھلک واحد
ولکنہ بنیان قوم تھدما*
پسماندگان میں اہلیہ ،ایک صاحب زادے اور تین صاحبزادیاں ہیں ۔
اللہ تعالیٰ ان کی بال بال مغفرت فرمائے، بشری لغزشوں سے درگذرفرمائے، دینی وعلمی خدمات کوشرف قبولیت بخشے،جنت الفردوس کامکین بنائے،جملہ پسماندگان ومتعلقین کوصبرجمیل کی توفیق عطافرمائے اورجمعیت وجماعت کو ان کا نعم البدل عطا کرے۔ آمین
*غم زدہ ودعا گو:اصغر علی امام مہدی سلفی،امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند وجملہ ذمہ داران واراکین
Ameen 😭
Allah marhum ki lagjishon ko maaf farmaye
Aameen
Aamin
29:00 haqq
اللہ شیخ کو غریق رحمت کرے... آمین
Ameen
اللہ تعالیٰ ہمیں ان باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین 🤲
Ameen
شكرا جزيلا، جزاكم خيرا واحسن الجزاء
رائع جدا
Pure light
Mashallah
Allah Ta'aala Shaikh e Muhtaram Ku Jannatul ferdous me Aala Maqam Naseeb Karey Aameen ya Rab
Aameen
1:01:00 ibn taymiyyah
Allah shekh sahab ko jannatul firdos m aala darja ata kre
Allah shaikh ko jannat ul firdaus me meqaam ata farmaye aameen
Ameen
55:40 25 6-7
35:00 edit
Assalamualaikum
Kitab ka nam kaha hai?
Assalam walekum wr ye kitab chahiye
Walaikumsalam
Konsi kitab?
Akhi pls ads hatwa dijiye
Adds ka ab khuch nhi kar saktai hum apni taraf sai.. yai ati he hain..
Salman sab Aap Tajweed
Sekhen
Jo bahut zaroori ha
JazakAllah khair
جو نہیں جانتے، ان کے لیئے عرض ھے کہ یہ عزیر شمس اہلِ سنت والجماعت سے نہیں تھا، یہ ایک الگ نئے فرقے سے تعلق رکھتا تھا جس نے "اہلِ سنت" نام کی جگہ اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھ لیا ھے (اور یہ انٹرویو کرنے والا بھی اس فرقے کا ھے)۔ تمام اہلِ سنت حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی حضرات شرعی مسائل اور قرآن و سنت کی تشریحات اپنے اہلِ سنت حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی علماء سے ہی حاصل کریں۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں: اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" فرقے والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔ ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس "اہلِ حدیث" فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں). ایک اور مثال دیکھیں: مسلمانوں کے دین کے مطابق ذو الحجہ کے مہینے میں (عید الاضحی کے موقع پر) قربانی کے تین دن ہیں، اور یہی دین رسول اللہ اور صحابہ کرام سے اب تک چلا آ رہا ھے۔ پوری امت تین دنوں میں قربانی کرتی ھے۔ اس "اہلِ حدیث" نامی فرقے نے جہاں دین میں اور بہت سی تبدیلیاں کی ہیں وہیں اس فرقے نے قربانی کے دن بھی تین کے بجائے چار بنا لیئے ہیں۔ عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے ہیں؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔ اور حضرات، آپ حیران نہیں ہوں گے؟ یہ سوچ کر کہ اس فرقے کے عقیدے کے مطابق پوری امتِ اسلامیہ کو تو رسول اللہ کے زمانے سے ہی دین سمجھ نہیں آیا لیکن 1400 سال کے بعد اس نئے فرقے "اہلِ حدیث" کو اسلام صحیح سمجھ آ گیا؟
کیا شیخ صاحب کی اولاد دینی تعلیم سے محروم رہی.. تین بیٹیاں اور ایک بیٹا جن میں کسی کے بارے میں بھی نہیں پتہ چلا کہ انہوں نے دینی تعلیم حاصل کی..
ماشاء الله بہت ہی بہترین گفتگو، زاد الله في علمكم وعملكم