Hasan Kooza Gar | Zia Mohyeddin Reads, Vol.2 | Noon Meem Rashid
HTML-код
- Опубликовано: 21 окт 2024
- Subscribe to Zia Mohyeddin Now: bit.ly/3jzk6Op
First recorded in 1988, the concept of the show revolved around pieces written by various poets eloquently narrated by the master narrator, Zia Mohyeddin himself. The show which was welcomed and loved by all has become an annual fixture for the last 33 years.
Narrator: Zia Mohyeddin
Album: Zia Mohyeddin Ke Sath Aik Shaam Vol.2
___________________________________
Check out our other channels:
EMI Pakistan Kids: shorturl.at/arIQT
EMI Pakistan: goo.gl/CJjUhS
EMI Pakistan Folk: shorturl.at/chGS6
EMI Pakistan Spiritual: shorturl.at/htAU1
EMI Pakistan Pashto: shorturl.at/fwyNV
___________________________________
You can also follow us on:
Official Website: www.emipakistan...
Facebook: / emipakistanl. .
Twitter : www.twitter.com...
Instagram : bit.ly/2wVKLxT
Google + : goo.gl/w7aVap
iTunes : apple.co/2H5nm5x
___________________________________
Don't forget to HIT LIKE, COMMENT & SHARE.
These people are the last flash of Urdu literature but are shining brilliantly and will inshallah never fade away
ن م راشد
ضیا محی الدین
واہ واہ واہ .
جہاں زاد، نیچے گلی میں ترے در کے آگے
یہ میں سوختہ سر حسن کوزہ گر ہوں
تجھے صبح بازار میں بوڑھے عطّار یوسف
کی دکّان پر میں نے دیکھا
تو تیری نگاہوں میں وہ تابناکی
تھی میں جس کی حسرت میں نو سال دیوانہ پھرتا رہا ہوں
جہاں زاد، نو سال دیوانہ پھرتا رہا ہوں!
یہ وہ دور تھا جس میں میں نے
کبھی اپنے رنجور کوزوں کی جانب
پلٹ کر نہ دیکھا
وہ کوزے مرے دست چابک کے پتلے
گل و رنگ و روغن کی مخلوق بے جاں
وہ سر گوشیوں میں یہ کہتے
حسن کوزہ گر اب کہاں ہے
وہ ہم سے خود اپنے عمل سے
خداوند بن کر خداؤں کے مانند ہے روئے گرداں
جہاں زاد نو سال کا دور یوں مجھ پہ گزرا
کہ جیسے کسی شہر مدفون پر وقت گزرے
تغاروں میں مٹی
کبھی جس کی خوشبو سے وارفتہ ہوتا تھا میں
سنگ بستہ پڑی تھی
صراحی و مینا و جام و سبو اور فانوس و گلداں
مری ہیچ مایہ معیشت کے، اظہار فن کے سہارے
شکستہ پڑے تھے
میں خود، میں حسن کوزہ گر پا بہ گل خاک بر سر برہنہ
سر چاک ژولیدہ مو، سر بہ زانو
کسی غمزدہ دیوتا کی طرح واہمہ کےگل و لا
سے خوابوں کے سیّال کوزے بناتا رہا تھا
جہاں زاد، نو سال پہلے
تو ناداں تھی لیکن تجھے یہ خبر تھی
کہ میں نے، حسن کوزہ گر نے
تری قاف کی سی افق تاب آنکھوں
میں دیکھی ہے وہ تابناکی
کہ جس سے مرے جسم و جاں، ابرو مہتاب کا
رہگزر بن گئے تھے
جہاں زاد بغداد کی خواب گوں رات
وہ رود دجلہ کا ساحل
وہ کشتی وہ ملاح کی بند آنکھیں
کسی خستہ جاں رنج بر کوزہ گر کے لیے
ایک ہی رات وہ کہربا تھی
کہ جس سے ابھی تک ہے پیوست اسکا وجود
اس کی جاں اس کا پیکر
مگر ایک ہی رات کا ذوق دریا کی وہ لہر نکلا
حسن کوزہ گر جس میں ڈوبا تو ابھرا نہیں ہے!
جہاں زاد اس دور میں روز، ہر روز
وہ سوختہ بخت آ کر
مجھے دیکھتی چاک پر پا بہ گل سر بزانو
تو شانوں سے مجھ کو ہلاتی
وہی چاک جو سالہا سال جینے کا تنہا سہارا رہا تھا
وہ شانوں سے مجھ کو ہلاتی
حسن کوزہ گر ہوش میں آ
حسن اپنے ویران گھر پر نظر کر
یہ بچّوں کے تنّور کیونکر بھریں گے
حسن، اے محبّت کے مارے
محبّت امیروں کی بازی،
حسن، اپنے دیوار و در پر نظر کر
مرے کان میں یہ نوائے حزیں یوں تھی جیسے
کسی ڈوبتے شخص کو زیرگرداب کوئی پکارے!
وہ اشکوں کے انبار پھولوں کے انبار تھے ہاں
مگر میں حسن کوزہ گر شہر اوہام کے ان
خرابوں کا مجذوب تھا جن
میں کوئی صدا کوئی جنبش
کسی مرغ پرّاں کا سایہ
کسی زندگی کا نشاں تک نہیں تھا!
جہاں زاد، میں آج تیری گلی میں
یہاں رات کی سرد گوں تیرگی میں
ترے در کے آگے کھڑا ہوں
سر و مو پریشاں
دریچے سے وہ قاف کی سی طلسمی نگاہیں
مجھے آج پھر جھانکتی ہیں
زمانہ، جہاں زاد وہ چاک ہےجس پہ مینا و جام و سبو
اور فانوس و گلداں
کے مانند بنتے بگڑتے ہیں انساں
میں انساں ہوں لیکن
یہ نو سال جو غم کے قالب میں گزرے!
حسن کوزہ گر آج اک تودہ خاک ہےجس
میں نم کا اثر تک نہیں ہے
جہاں زاد بازار میں صبح عطّار یوسف
کی دکّان پر تیری آنکھیں
پھر اک بار کچھ کہہ گئی ہیں
ان آنکھوں کی تابندہ شوخی
سے اٹھی ہے پھر تودہ خاک میں نم کی ہلکی سی لرزش
یہی شاید اس خاک کو گل بنا دے!
تمنّا کی وسعت کی کس کو خبر ہے جہاں زاد لیکن
تو چاہے تو بن جاؤں میں پھر
وہی کوزہ گر جس کے کوزے
تھے ہر کاخ و کو اور ہرشہر و قریہ کی نازش
تھے جن سے امیر و گدا کے مساکن درخشاں
تمنّا کی وسعت کی کس کو خبر ہے جہاں زاد لیکن
تو چاہے تو میں پھر پلٹ جاؤں ان اپنے مہجور کوزوں کی جانب
گل و لا کے سوکھے تغاروں کی جانب
معیشت کے اظہار فن کے سہاروں کی جانب
کہ میں اس گل و لا سے ، اس رنگ و روغن
سے پھر وہ شرارے نکالوں کہ جن سے
دلوں کے خرابے ہوں روشن!
حسن کوزہ گر نمبر 1
واہ واہ
Wah...
One of the greatest Assets of our Nation ...... showcasing what we have lost as a nation
ALLAH Darjaat buland farmaye,
Dunya e Adab ka bara naam
♥ ZIA MOHI UDDIN ♥
Apka bicharna Na Qabil E Talafi Nuqsaan hai.
Ameen
Aisi zabardast awaz kahien nahi
Bahot khoob ❤❤❤
Waah
Aye hye zia sir ufffff apka andaz e guftgu kurban jau
Zia Saab vol2 3 4 bi parhe un ko bi amr kare.
تشکر .....
Wahhhhhhh...
Yaar yeh number 2 nahi number 1 please correct the title and caption. This is misleading
کیا انتہائی درجہ کا عبور ہے جناب کو اُتار چڑھاؤ پر کہ ہر درجہء آواز میں ہر لفظ بول رہا ہے
Jahan Zad 9 saal phele main kuch bhi nahi tha
Aur dekh main kiya se kiya ban gaya hn :')
😢😢
😭
👍
no match of his voice
Kya ap pak se hain???
کیا واہیات نظم ہے۔ بلکہ اس کو نظم ہی کیسے کہا جا سکتا ہے
کم سخن ہیں آپ
Bohat khoob ♥️