آسماں گر ترے تلووں کا نظارہ کرتا روز اک چاند تصدق میں اُتارا کرتا طوفِ روضہ ہی پہ چکرائے تھے کچھ ناواقف میں تو آپے میں نہ تھا اور جو سجدہ کرتا صَرصرِ دشتِ مدینہ جو کرم فرماتی کیوں میں افسردگیِ بخت کی پرواہ کرتا چھپ گیا چاند نہ آئی ترے دیدار کی تاب اور اگر سامنے رہتا بھی تو سجدہ کرتا یہ وہی ہیں کہ گرِو آپ۔۔ اور ان پر مچلو اُلٹی باتوں پہ کہو کون نہ سیدھا کرتا ہم سے ذرّوں کی تو تقدیر ہی چمکا جاتا مہر فرما کے وہ جس راہ سے نکلا کرتا دُھوم ذرّوں میں اناالشمس کی پڑ جاتی ہے جس طرف سے ہے گزر چاند ہمارا کرتا آہ کیا خوب تھا گر حاضرِ دَر ہوتا میں اُن کے سایہ کے تلے چین سے سویا کرتا شوق وآداب بہم گرمِ کشاکش رہتے عشقِ گم کردہ تواں عقل سے اُلجھا کرتا آنکھ اُٹھتی تو میں جھنجھلا کے پلک سی لیتا دِل بگڑ تا تو میں گھبرا کے سنبھالا کرتا بے خودانہ کبھی سجدہ میں سوے دَر گرِتا جانبِ قبلہ کبھی چونک کے پلٹا کرتا بام تک دل کو کبھی بالِ کبوتر دیتا خاک پر گر کے کبھی ہائے خدایا کرتا گاہ مرہم نہیِ زخمِ جگر میں رہتا گاہ نشتر زنیِ خونِ تمنا کرتا ہم رہِ مہر کبھی گردِ خطیرہ پھرتا سایہ کے ساتھ کبھی خاک پہ لوٹا کرتا صحبتِ داغِ جگر سے کبھی جی بہلاتا اُلفتِ دست و گریباں کا تماشا کرتا دلِ حیراں کو کبھی ذوقِ تپش پہ لاتا تپشِ دل کو کبھی حوصلہ فرسا کرتا کبھی خود اپنے تحیّر پہ میں حیراں رہتا کبھی خود اپنے سمجھنے کو نہ سمجھا کرتا کبھی کہتا کہ یہ کیا بزم ہے کیسی ہے بہار کبھی اندازِ تجاہل سے میں توبہ کرتا کبھی کہتا کہ یہ کیا جوشِ جنوں ہے ظالم کبھی پھر گر کے تڑپنے کی تمنا کرتا ستھری ستھری وہ فضا دیکھ کے میں غرقِ گناہ اپنی آنکھوں میں خود اُس بزم میں کھٹکا کرتا کبھی رَحمت کے تصور میں ہنسی آجاتی پاسِ آداب کبھی ہونٹوں کو بخیہ کرتا دل اگر رنجِ معاصی سے بگڑنے لگتا عفو کا ذکر سنا کر میں سنبھالا کرتا یہ مزے خوبیِ قسمت سے جو پائے ہوتے سخت دیوانہ تھا گر خلد کی پروا کرتا موت اُس دن کو جو پھر نام وطن کا لیتا خاک اُس سر پہ جو اُس در سے کنارا کرتا اے حسنؔ قصدِ مدینہ نہیں رونا ہے یہی اور میں آپ سے کس بات کا شکوہ کرتا
آسماں گر ترے تلووں کا نظارہ کرتا روز اک چاند تصدق میں اُتارا کرتا طوفِ روضہ ہی پہ چکرائے تھے کچھ ناواقف میں تو آپے میں نہ تھا اور جو سجدہ کرتا صَرصرِ دشتِ مدینہ جو کرم فرماتی کیوں میں افسردگیِ بخت کی پرواہ کرتا چھپ گیا چاند نہ آئی ترے دیدار کی تاب اور اگر سامنے رہتا بھی تو سجدہ کرتا یہ وہی ہیں کہ گرِو آپ۔۔ اور ان پر مچلو اُلٹی باتوں پہ کہو کون نہ سیدھا کرتا ہم سے ذرّوں کی تو تقدیر ہی چمکا جاتا مہر فرما کے وہ جس راہ سے نکلا کرتا دُھوم ذرّوں میں اناالشمس کی پڑ جاتی ہے جس طرف سے ہے گزر چاند ہمارا کرتا آہ کیا خوب تھا گر حاضرِ دَر ہوتا میں اُن کے سایہ کے تلے چین سے سویا کرتا شوق وآداب بہم گرمِ کشاکش رہتے عشقِ گم کردہ تواں عقل سے اُلجھا کرتا آنکھ اُٹھتی تو میں جھنجھلا کے پلک سی لیتا دِل بگڑ تا تو میں گھبرا کے سنبھالا کرتا بے خودانہ کبھی سجدہ میں سوے دَر گرِتا جانبِ قبلہ کبھی چونک کے پلٹا کرتا بام تک دل کو کبھی بالِ کبوتر دیتا خاک پر گر کے کبھی ہائے خدایا کرتا گاہ مرہم نہیِ زخمِ جگر میں رہتا گاہ نشتر زنیِ خونِ تمنا کرتا ہم رہِ مہر کبھی گردِ خطیرہ پھرتا سایہ کے ساتھ کبھی خاک پہ لوٹا کرتا صحبتِ داغِ جگر سے کبھی جی بہلاتا اُلفتِ دست و گریباں کا تماشا کرتا دلِ حیراں کو کبھی ذوقِ تپش پہ لاتا تپشِ دل کو کبھی حوصلہ فرسا کرتا کبھی خود اپنے تحیّر پہ میں حیراں رہتا کبھی خود اپنے سمجھنے کو نہ سمجھا کرتا کبھی کہتا کہ یہ کیا بزم ہے کیسی ہے بہار کبھی اندازِ تجاہل سے میں توبہ کرتا کبھی کہتا کہ یہ کیا جوشِ جنوں ہے ظالم کبھی پھر گر کے تڑپنے کی تمنا کرتا ستھری ستھری وہ فضا دیکھ کے میں غرقِ گناہ اپنی آنکھوں میں خود اُس بزم میں کھٹکا کرتا کبھی رَحمت کے تصور میں ہنسی آجاتی پاسِ آداب کبھی ہونٹوں کو بخیہ کرتا دل اگر رنجِ معاصی سے بگڑنے لگتا عفو کا ذکر سنا کر میں سنبھالا کرتا یہ مزے خوبیِ قسمت سے جو پائے ہوتے سخت دیوانہ تھا گر خلد کی پروا کرتا موت اُس دن کو جو پھر نام وطن کا لیتا خاک اُس سر پہ جو اُس در سے کنارا کرتا اے حسنؔ قصدِ مدینہ نہیں رونا ہے یہی اور میں آپ سے کس بات کا شکوہ کرتا
ماشاءاللہ
اللہ پاک لکھنے والے پڑھنے والے اور تمام سننے والوں کا قبول فرمائے
Mashallah bahut khubsurat Kalam hai❤❤❤❤❤❤
Owais Raza Qadri, This is amazing! I can't stop smiling!
💚 La illaha illallah Modiji hamare rasullah 💚
Maa Shaa Allah ♥️♥️
❤❤❤❤❤❤❤hyeeee no wordsss❤
Mashallah kitna pyara kalam sunne ko mila
آسماں گر ترے تلووں کا نظارہ کرتا
روز اک چاند تصدق میں اُتارا کرتا
طوفِ روضہ ہی پہ چکرائے تھے کچھ ناواقف
میں تو آپے میں نہ تھا اور جو سجدہ کرتا
صَرصرِ دشتِ مدینہ جو کرم فرماتی
کیوں میں افسردگیِ بخت کی پرواہ کرتا
چھپ گیا چاند نہ آئی ترے دیدار کی تاب
اور اگر سامنے رہتا بھی تو سجدہ کرتا
یہ وہی ہیں کہ گرِو آپ۔۔ اور ان پر مچلو
اُلٹی باتوں پہ کہو کون نہ سیدھا کرتا
ہم سے ذرّوں کی تو تقدیر ہی چمکا جاتا
مہر فرما کے وہ جس راہ سے نکلا کرتا
دُھوم ذرّوں میں اناالشمس کی پڑ جاتی ہے
جس طرف سے ہے گزر چاند ہمارا کرتا
آہ کیا خوب تھا گر حاضرِ دَر ہوتا میں
اُن کے سایہ کے تلے چین سے سویا کرتا
شوق وآداب بہم گرمِ کشاکش رہتے
عشقِ گم کردہ تواں عقل سے اُلجھا کرتا
آنکھ اُٹھتی تو میں جھنجھلا کے پلک سی لیتا
دِل بگڑ تا تو میں گھبرا کے سنبھالا کرتا
بے خودانہ کبھی سجدہ میں سوے دَر گرِتا
جانبِ قبلہ کبھی چونک کے پلٹا کرتا
بام تک دل کو کبھی بالِ کبوتر دیتا
خاک پر گر کے کبھی ہائے خدایا کرتا
گاہ مرہم نہیِ زخمِ جگر میں رہتا
گاہ نشتر زنیِ خونِ تمنا کرتا
ہم رہِ مہر کبھی گردِ خطیرہ پھرتا
سایہ کے ساتھ کبھی خاک پہ لوٹا کرتا
صحبتِ داغِ جگر سے کبھی جی بہلاتا
اُلفتِ دست و گریباں کا تماشا کرتا
دلِ حیراں کو کبھی ذوقِ تپش پہ لاتا
تپشِ دل کو کبھی حوصلہ فرسا کرتا
کبھی خود اپنے تحیّر پہ میں حیراں رہتا
کبھی خود اپنے سمجھنے کو نہ سمجھا کرتا
کبھی کہتا کہ یہ کیا بزم ہے کیسی ہے بہار
کبھی اندازِ تجاہل سے میں توبہ کرتا
کبھی کہتا کہ یہ کیا جوشِ جنوں ہے ظالم
کبھی پھر گر کے تڑپنے کی تمنا کرتا
ستھری ستھری وہ فضا دیکھ کے میں غرقِ گناہ
اپنی آنکھوں میں خود اُس بزم میں کھٹکا کرتا
کبھی رَحمت کے تصور میں ہنسی آجاتی
پاسِ آداب کبھی ہونٹوں کو بخیہ کرتا
دل اگر رنجِ معاصی سے بگڑنے لگتا
عفو کا ذکر سنا کر میں سنبھالا کرتا
یہ مزے خوبیِ قسمت سے جو پائے ہوتے
سخت دیوانہ تھا گر خلد کی پروا کرتا
موت اُس دن کو جو پھر نام وطن کا لیتا
خاک اُس سر پہ جو اُس در سے کنارا کرتا
اے حسنؔ قصدِ مدینہ نہیں رونا ہے یہی
اور میں آپ سے کس بات کا شکوہ کرتا
Maa sha Allah ❤️😊
Beautiful ❤️❤️❤️❤️❤️
Abr e Karam Gesoo E Muhammad
Donu Haram Abroo E Muhammad
Kalam e tajushriya 🥰🥰😍🙏
Mashallah.Bahot sundar
سبحان اللّٰہ ماشاء اللّٰہ
Subhanallah haji sahabji
7:11
17:46 🇸🇦💚🤲🏻✨💚Allah Allah SubhanAllah 🕋🇸🇦💐🌹🌷✨🇸🇦💚🤲🏻
MASHAALLAH
کمال ❤❤❤
❤
Subhanallah❤
Masha Allah ❤❤❤😊
نعت شریف جب پڑھیں تو درمیان میں باتیں مزہ خراب کر دیتی ہیں جزاک اللہ
اُن باتوں سے جب اشعار سمجھ میں آتے ہیں تو الگ ہی لطف آتا ہے
Mashallah
Haq hai
Owaise raza qadri fans like❤
My favourite naat 2024❤
ماشاءاللہ اللہ پاک میرے دادا استاد
الحاج اویس رضا قادری
کو سلامت رکھے آمین ثم آمین
فدائم عبید رضا قادری
❤❤❤❤❤❤❤
Masha Allah Azwajal
Beshak subhanallah
Niceee
❤❤❤❤
ماشاءاللہ بہت عمدہ ۔۔۔ اویس بھائی ۔۔ نئے کلام اور نمی دانم چہ منزل بود ۔۔۔ پورا کلام پڑھ دیں تو نوازش ہوگی
Mashallah layrics share kr day koi please 🥺
Bht zyda shukarya jazakallah
@hassan_raza_3603❤
آسماں گر ترے تلووں کا نظارہ کرتا
روز اک چاند تصدق میں اُتارا کرتا
طوفِ روضہ ہی پہ چکرائے تھے کچھ ناواقف
میں تو آپے میں نہ تھا اور جو سجدہ کرتا
صَرصرِ دشتِ مدینہ جو کرم فرماتی
کیوں میں افسردگیِ بخت کی پرواہ کرتا
چھپ گیا چاند نہ آئی ترے دیدار کی تاب
اور اگر سامنے رہتا بھی تو سجدہ کرتا
یہ وہی ہیں کہ گرِو آپ۔۔ اور ان پر مچلو
اُلٹی باتوں پہ کہو کون نہ سیدھا کرتا
ہم سے ذرّوں کی تو تقدیر ہی چمکا جاتا
مہر فرما کے وہ جس راہ سے نکلا کرتا
دُھوم ذرّوں میں اناالشمس کی پڑ جاتی ہے
جس طرف سے ہے گزر چاند ہمارا کرتا
آہ کیا خوب تھا گر حاضرِ دَر ہوتا میں
اُن کے سایہ کے تلے چین سے سویا کرتا
شوق وآداب بہم گرمِ کشاکش رہتے
عشقِ گم کردہ تواں عقل سے اُلجھا کرتا
آنکھ اُٹھتی تو میں جھنجھلا کے پلک سی لیتا
دِل بگڑ تا تو میں گھبرا کے سنبھالا کرتا
بے خودانہ کبھی سجدہ میں سوے دَر گرِتا
جانبِ قبلہ کبھی چونک کے پلٹا کرتا
بام تک دل کو کبھی بالِ کبوتر دیتا
خاک پر گر کے کبھی ہائے خدایا کرتا
گاہ مرہم نہیِ زخمِ جگر میں رہتا
گاہ نشتر زنیِ خونِ تمنا کرتا
ہم رہِ مہر کبھی گردِ خطیرہ پھرتا
سایہ کے ساتھ کبھی خاک پہ لوٹا کرتا
صحبتِ داغِ جگر سے کبھی جی بہلاتا
اُلفتِ دست و گریباں کا تماشا کرتا
دلِ حیراں کو کبھی ذوقِ تپش پہ لاتا
تپشِ دل کو کبھی حوصلہ فرسا کرتا
کبھی خود اپنے تحیّر پہ میں حیراں رہتا
کبھی خود اپنے سمجھنے کو نہ سمجھا کرتا
کبھی کہتا کہ یہ کیا بزم ہے کیسی ہے بہار
کبھی اندازِ تجاہل سے میں توبہ کرتا
کبھی کہتا کہ یہ کیا جوشِ جنوں ہے ظالم
کبھی پھر گر کے تڑپنے کی تمنا کرتا
ستھری ستھری وہ فضا دیکھ کے میں غرقِ گناہ
اپنی آنکھوں میں خود اُس بزم میں کھٹکا کرتا
کبھی رَحمت کے تصور میں ہنسی آجاتی
پاسِ آداب کبھی ہونٹوں کو بخیہ کرتا
دل اگر رنجِ معاصی سے بگڑنے لگتا
عفو کا ذکر سنا کر میں سنبھالا کرتا
یہ مزے خوبیِ قسمت سے جو پائے ہوتے
سخت دیوانہ تھا گر خلد کی پروا کرتا
موت اُس دن کو جو پھر نام وطن کا لیتا
خاک اُس سر پہ جو اُس در سے کنارا کرتا
اے حسنؔ قصدِ مدینہ نہیں رونا ہے یہی
اور میں آپ سے کس بات کا شکوہ کرتا
❤❤
Masha Allah ❤❤❤❤❤❤❤
❤❤❤❤❤
Masha Allah ❤️