یہ دنیا حق اور باطل کی جنگ ھے حق پر مؤمن ہی چل سکتا ھے حق کے راستے میں دشواریاں بہت ہیں، حجاج بن یوسف جب خانہ کعبہ پر آگ کے گولے پھینک رہا تھا تو اُس وقت حضرت عبداللہ ابن زبیرؓ رضی اللہ عنہ نے جوان مردی کی تاریخ رقم کی،انہیں مسلسل ہتھیار پھینکنے کے پیغامات موصول ہوئے مگر آپ ؓ نے انکار کر دیا اپنی والدہ حضرت اسماؓ سے مشورہ کیا، انہوں نے کہا کہ اہل حق اس بات کی فکر نہیں کیا کرتے کہ ان کے پاس کتنے مددگار اور ساتھی ہیں،جاؤ تنہا لڑو اور اطاعت کا تصور بھی ذہن میں نہ لانا، عبداللہ ابن زبیر ؓ نے سفاک حجاج بن یوسف کا مقابلہ کیا اور جام شہادت نوش فرمایا حجاج نے آپؓ کا سر کاٹ کر خلیفہ عبدالمالک کو بھجوا دیا اور لاش لٹکا دی خود حضرت اسماؓ کے پاس پہنچا اور کہا تم نے بیٹے کا انجام دیکھ لیا آپؓ نے جواب دیا “ہاں تو نے اس کی دنیا خراب کر دی اور اُس نے تیری عقبیٰ بگاڑ دی” حجاج جیت گی عبداللہ ابن زبیر ؓ ہار گئ وقت گزر گیا ابو جعفر منصور نے کئی مرتبہ امام ابو حنیفہ ؒکو قاضی القضاۃ بننے کی پیشکش کی مگر آپ نے ہر مرتبہ انکار کیا۔ ایک موقع پر دونوں کے درمیان تلخی اس قدر بڑھ گئی کہ منصور کھلم کھلا ظلم کرنے پر اتر آیا۔ اُسنے انہیں بغداد میں دیواریں بنانے کے کام کی نگرانی اور اینٹیں گننے پر مامور کر دیا،مقصد اُنکی ہتک کرنا تھ بعد ازاں منصور نے امام ابوحنیفہ کو کوڑے مارے اور اذیت ناک قید میں رکھا بالآخر قید میں ہی انہیں زہر دے کر مروا دیا گیا سجدے کی حالت میں آپ کا انتقال ہوا نماز جنازہ میں مجمع کا حال یہ تھا کہ پچاس ہزار لوگ امڈ آئے، چھ مرتبہ نماز جنازہ پڑھی گئی منصور جیت گیا، امام ابو حنیفہ ہار گئے وقت گزر گیا تاریخ میں ہار جیت کا فیصلہ طاقت کی بنیاد پر نہیں ہوتا یونان کی اشرافیہ سقراط سے زیادہ طاقتور تھی مگر تاریخ نے ثابت کیا کہ سقراط کا سچ زیادہ طاقتور تھا ولیم والس کی دردناک موت کے بعد اس کا نام لیوا بھی نہیں ہونا چاہئے تھا مگر آج ابیرڈین سے لے کر ایڈنبرا تک ولیم والس کے مجسمے اور یادگاریں ہیں تاریخ میں ولیم والس امر ہو چکا ہے تاریخ میں حجاج بن یوسف کو آج ایک ظالم اور جابر حکمران کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جس کی گردن پر ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کا خون ہے جبکہ حضرت عبداللہ ابن زبیرؓ شجاعت اور دلیری کا استعارہ ہیں،حجاج کو شکست ہو چکی ہے عبداللہ ابن زبیرؓ فاتح ہیں جس ابو جعفر منصور نے امام ابوحنیفہ کو قید میں زہر دے کر مروایا اسکے مرنے کے بعد ایک جیسی سو قبریں کھودی گئیں اور کسی ایک قبر میں اسے دفن کر دیا گیا تاکہ لوگوں کو یہ پتہ نہ چل سکے کہ وہ کس قبر میں دفن ہے۔یہ اہتمام اس خوف کی وجہ سے کیا گیا کہ کہیں لوگ اُسکی قبر کی بےحرمتی نہ کریں تاریخ کا فیصلہ بہت جلد آ گیا آج سے سو سال بعد ہم میں سے کوئی بھی زندہ نہیں رہے گا۔ تاریخ ہمیں روندتی ہوئی آگے نکل جائے گی۔ آج یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ کون حق کا ساتھی ہے اور کون باطل کے ساتھ کندھا ملائے ہوئے ہے۔ کون سچائی کا علمبردار ہے اور کون جھوٹ کی ترویج کر رہا ہے کون ظالم ہے اور کون مظلوم۔ہم میں سے ہر کوئی خود کو حق سچ کا راہی کہتا ہے مگر سب جانتے ہیں کہ یہ بات دنیا کا سب سے بڑا جھوٹ ہے کیونکہ اگر ہر شخص نے حق کا علم تھام لیا ہے تو پھر اس دھرتی سے ظلم اور ناانصافی کو اپنے آپ ختم ہو جانا چاہئے لیکن سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہم اُس منزل سے کہیں دور بھٹک رہے ہیں جب مورخ ہمارا احوال لکھے گا تو وہ ایک ہی کسوٹی پر سب کو پرکھے گا مگر افسوس کہ اُس وقت تاریخ کا بےرحم فیصلہ سننے کے لئے ہم میں سے کوئی بھی نہیں ہو گا سو آج ہم جس دور سے گزر رہے ہیں کیوں نہ خود کو دیکھ لیں کہ کہیں ہم یونانی اشرافیہ کے ساتھ تو نہیں کھڑے جنہوں نے سقراط کو زہر کا پیالہ تھما دیا تھا؟ کہیں ہم حجاج کی طرح ظالموں کے ساتھ تو نہیں کھڑے؟ کہیں ہم امام ابوحنیفہ پر کوڑےبرسانے والوں کیساتھ تو نہیں کھڑے؟ اس سوال کا جواب تلاش کرکے خود کو غلطی پر تسلیم کرنا بڑے ظرف کا کام ہے جسکی آجکل شدید کمی ہے وقت گزر ہی جاتا ہے دیکھنا صرف یہ ہے کہ کس باضمیر نے وہ وقت کیسے گزارا؟ دعاھے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں حق کو حق دکھائے اور اسکی پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور باطل کو باطل دکھائے اور اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
خواب سے بیدار ھو انھیں لوگو نے قوم پاکستان کو غلامی کہ دلدل میں لیکر گۓ MNA کو کئ کروڑوں میں خریدا انھیں یرغمال بناکر ووٹ ڈلوایا گیا یہ تو بچہ بچہ کو پتہ ھے شاید تمھیں بھی کچھ رقم ملی ھو ان لوگوکا ساتھی ھو الو کی طرح آنکھیں بند کرنے سے برائ اچھائ میں نھیاں بدلتی
جی پیارے پاکی کا سرٹیفیکیٹ کہاں سے جاری ھوتا ھے عمران کے گھر سے یا کہ مانیکا کے گھر سے بچے دلیل کے ساتھ بتانا میری عمر زیادہ ھو گئی ھے بغیر دلیل کے سمجھ نہیں آتی
@@umairhassan1206umair bhai yeh badbakht log han youthiya gumrah hu chuka han inko pta chale ga jab hisaab ki bari aye gi yeh kis ko support karta raha han
یہ دنیا حق اور باطل کی جنگ ھے حق پر مؤمن ہی چل سکتا ھے حق کے راستے میں دشواریاں بہت ہیں، حجاج بن یوسف جب خانہ کعبہ پر آگ کے گولے پھینک رہا تھا تو اُس وقت حضرت عبداللہ ابن زبیرؓ رضی اللہ عنہ نے جوان مردی کی تاریخ رقم کی،انہیں مسلسل ہتھیار پھینکنے کے پیغامات موصول ہوئے مگر آپ ؓ نے انکار کر دیا اپنی والدہ حضرت اسماؓ سے مشورہ کیا، انہوں نے کہا کہ اہل حق اس بات کی فکر نہیں کیا کرتے کہ ان کے پاس کتنے مددگار اور ساتھی ہیں،جاؤ تنہا لڑو اور اطاعت کا تصور بھی ذہن میں نہ لانا، عبداللہ ابن زبیر ؓ نے سفاک حجاج بن یوسف کا مقابلہ کیا اور جام شہادت نوش فرمایا حجاج نے آپؓ کا سر کاٹ کر خلیفہ عبدالمالک کو بھجوا دیا اور لاش لٹکا دی خود حضرت اسماؓ کے پاس پہنچا اور کہا تم نے بیٹے کا انجام دیکھ لیا آپؓ نے جواب دیا “ہاں تو نے اس کی دنیا خراب کر دی اور اُس نے تیری عقبیٰ بگاڑ دی” حجاج جیت گی عبداللہ ابن زبیر ؓ ہار گئ وقت گزر گیا ابو جعفر منصور نے کئی مرتبہ امام ابو حنیفہ ؒکو قاضی القضاۃ بننے کی پیشکش کی مگر آپ نے ہر مرتبہ انکار کیا۔ ایک موقع پر دونوں کے درمیان تلخی اس قدر بڑھ گئی کہ منصور کھلم کھلا ظلم کرنے پر اتر آیا۔ اُسنے انہیں بغداد میں دیواریں بنانے کے کام کی نگرانی اور اینٹیں گننے پر مامور کر دیا،مقصد اُنکی ہتک کرنا تھ بعد ازاں منصور نے امام ابوحنیفہ کو کوڑے مارے اور اذیت ناک قید میں رکھا بالآخر قید میں ہی انہیں زہر دے کر مروا دیا گیا سجدے کی حالت میں آپ کا انتقال ہوا نماز جنازہ میں مجمع کا حال یہ تھا کہ پچاس ہزار لوگ امڈ آئے، چھ مرتبہ نماز جنازہ پڑھی گئی منصور جیت گیا، امام ابو حنیفہ ہار گئے وقت گزر گیا تاریخ میں ہار جیت کا فیصلہ طاقت کی بنیاد پر نہیں ہوتا یونان کی اشرافیہ سقراط سے زیادہ طاقتور تھی مگر تاریخ نے ثابت کیا کہ سقراط کا سچ زیادہ طاقتور تھا ولیم والس کی دردناک موت کے بعد اس کا نام لیوا بھی نہیں ہونا چاہئے تھا مگر آج ابیرڈین سے لے کر ایڈنبرا تک ولیم والس کے مجسمے اور یادگاریں ہیں تاریخ میں ولیم والس امر ہو چکا ہے تاریخ میں حجاج بن یوسف کو آج ایک ظالم اور جابر حکمران کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جس کی گردن پر ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کا خون ہے جبکہ حضرت عبداللہ ابن زبیرؓ شجاعت اور دلیری کا استعارہ ہیں،حجاج کو شکست ہو چکی ہے عبداللہ ابن زبیرؓ فاتح ہیں جس ابو جعفر منصور نے امام ابوحنیفہ کو قید میں زہر دے کر مروایا اسکے مرنے کے بعد ایک جیسی سو قبریں کھودی گئیں اور کسی ایک قبر میں اسے دفن کر دیا گیا تاکہ لوگوں کو یہ پتہ نہ چل سکے کہ وہ کس قبر میں دفن ہے۔یہ اہتمام اس خوف کی وجہ سے کیا گیا کہ کہیں لوگ اُسکی قبر کی بےحرمتی نہ کریں تاریخ کا فیصلہ بہت جلد آ گیا آج سے سو سال بعد ہم میں سے کوئی بھی زندہ نہیں رہے گا۔ تاریخ ہمیں روندتی ہوئی آگے نکل جائے گی۔ آج یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ کون حق کا ساتھی ہے اور کون باطل کے ساتھ کندھا ملائے ہوئے ہے۔ کون سچائی کا علمبردار ہے اور کون جھوٹ کی ترویج کر رہا ہے کون ظالم ہے اور کون مظلوم۔ہم میں سے ہر کوئی خود کو حق سچ کا راہی کہتا ہے مگر سب جانتے ہیں کہ یہ بات دنیا کا سب سے بڑا جھوٹ ہے کیونکہ اگر ہر شخص نے حق کا علم تھام لیا ہے تو پھر اس دھرتی سے ظلم اور ناانصافی کو اپنے آپ ختم ہو جانا چاہئے لیکن سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہم اُس منزل سے کہیں دور بھٹک رہے ہیں جب مورخ ہمارا احوال لکھے گا تو وہ ایک ہی کسوٹی پر سب کو پرکھے گا مگر افسوس کہ اُس وقت تاریخ کا بےرحم فیصلہ سننے کے لئے ہم میں سے کوئی بھی نہیں ہو گا سو آج ہم جس دور سے گزر رہے ہیں کیوں نہ خود کو دیکھ لیں کہ کہیں ہم یونانی اشرافیہ کے ساتھ تو نہیں کھڑے جنہوں نے سقراط کو زہر کا پیالہ تھما دیا تھا؟ کہیں ہم حجاج کی طرح ظالموں کے ساتھ تو نہیں کھڑے؟ کہیں ہم امام ابوحنیفہ پر کوڑےبرسانے والوں کیساتھ تو نہیں کھڑے؟ اس سوال کا جواب تلاش کرکے خود کو غلطی پر تسلیم کرنا بڑے ظرف کا کام ہے جسکی آجکل شدید کمی ہے وقت گزر ہی جاتا ہے دیکھنا صرف یہ ہے کہ کس باضمیر نے وہ وقت کیسے گزارا؟ دعاھے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں حق کو حق دکھائے اور اسکی پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور باطل کو باطل دکھائے اور اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
مولانا نے تو پی ٹی ائی سے ہاتھ ملایا تھا، مگر! وہی ہوا، کہ مولانا نے بھی منافقت کر ہی دی، ہمیں تو ویسے بھی خان سے دلچسپی نہیں مگر مولانا کس طرح منافقت کرے گا، یہ اج دیکھا، اس کا مطلب ہے کہ مولیوں کو دفع کرو، سب سے بڑے منافق کو تو ہر کسی نے دیکھ لیا،
مولانا صاحب کے بارے غلط زبان وہ لوگ استعمال کرتے ہیں جنہوں نے یہ نہیں سوچا بچہ پیدا ھوتا ھے مولانا کو بلاؤ جوان ھوتا ھے مولانا کو بلاؤ اور جب مر جائے تو پھر مولانا صاحب کو بلاؤ جی
کیسا کمال ہوگیا اب آئ ایس آئ چیف جسٹس کی نہ صرف تعنیاتی کرینگے بلکہ سارے لاپتہ تشدد سیاسی اور ائینی کیس صرف ایک ہی بنچ سنے گا۔اب پنڈی کے وردی والے ہر جج کو بلیک میل نہی کرنا پڑیگا۔😢
یہ دنیا حق اور باطل کی جنگ ھے حق پر مؤمن ہی چل سکتا ھے حق کے راستے میں دشواریاں بہت ہیں، حجاج بن یوسف جب خانہ کعبہ پر آگ کے گولے پھینک رہا تھا تو اُس وقت حضرت عبداللہ ابن زبیرؓ رضی اللہ عنہ نے جوان مردی کی تاریخ رقم کی،انہیں مسلسل ہتھیار پھینکنے کے پیغامات موصول ہوئے مگر آپ ؓ نے انکار کر دیا اپنی والدہ حضرت اسماؓ سے مشورہ کیا، انہوں نے کہا کہ اہل حق اس بات کی فکر نہیں کیا کرتے کہ ان کے پاس کتنے مددگار اور ساتھی ہیں،جاؤ تنہا لڑو اور اطاعت کا تصور بھی ذہن میں نہ لانا، عبداللہ ابن زبیر ؓ نے سفاک حجاج بن یوسف کا مقابلہ کیا اور جام شہادت نوش فرمایا حجاج نے آپؓ کا سر کاٹ کر خلیفہ عبدالمالک کو بھجوا دیا اور لاش لٹکا دی خود حضرت اسماؓ کے پاس پہنچا اور کہا تم نے بیٹے کا انجام دیکھ لیا آپؓ نے جواب دیا “ہاں تو نے اس کی دنیا خراب کر دی اور اُس نے تیری عقبیٰ بگاڑ دی” حجاج جیت گی عبداللہ ابن زبیر ؓ ہار گئ وقت گزر گیا ابو جعفر منصور نے کئی مرتبہ امام ابو حنیفہ ؒکو قاضی القضاۃ بننے کی پیشکش کی مگر آپ نے ہر مرتبہ انکار کیا۔ ایک موقع پر دونوں کے درمیان تلخی اس قدر بڑھ گئی کہ منصور کھلم کھلا ظلم کرنے پر اتر آیا۔ اُسنے انہیں بغداد میں دیواریں بنانے کے کام کی نگرانی اور اینٹیں گننے پر مامور کر دیا،مقصد اُنکی ہتک کرنا تھ بعد ازاں منصور نے امام ابوحنیفہ کو کوڑے مارے اور اذیت ناک قید میں رکھا بالآخر قید میں ہی انہیں زہر دے کر مروا دیا گیا سجدے کی حالت میں آپ کا انتقال ہوا نماز جنازہ میں مجمع کا حال یہ تھا کہ پچاس ہزار لوگ امڈ آئے، چھ مرتبہ نماز جنازہ پڑھی گئی منصور جیت گیا، امام ابو حنیفہ ہار گئے وقت گزر گیا تاریخ میں ہار جیت کا فیصلہ طاقت کی بنیاد پر نہیں ہوتا یونان کی اشرافیہ سقراط سے زیادہ طاقتور تھی مگر تاریخ نے ثابت کیا کہ سقراط کا سچ زیادہ طاقتور تھا ولیم والس کی دردناک موت کے بعد اس کا نام لیوا بھی نہیں ہونا چاہئے تھا مگر آج ابیرڈین سے لے کر ایڈنبرا تک ولیم والس کے مجسمے اور یادگاریں ہیں تاریخ میں ولیم والس امر ہو چکا ہے تاریخ میں حجاج بن یوسف کو آج ایک ظالم اور جابر حکمران کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جس کی گردن پر ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کا خون ہے جبکہ حضرت عبداللہ ابن زبیرؓ شجاعت اور دلیری کا استعارہ ہیں،حجاج کو شکست ہو چکی ہے عبداللہ ابن زبیرؓ فاتح ہیں جس ابو جعفر منصور نے امام ابوحنیفہ کو قید میں زہر دے کر مروایا اسکے مرنے کے بعد ایک جیسی سو قبریں کھودی گئیں اور کسی ایک قبر میں اسے دفن کر دیا گیا تاکہ لوگوں کو یہ پتہ نہ چل سکے کہ وہ کس قبر میں دفن ہے۔یہ اہتمام اس خوف کی وجہ سے کیا گیا کہ کہیں لوگ اُسکی قبر کی بےحرمتی نہ کریں تاریخ کا فیصلہ بہت جلد آ گیا آج سے سو سال بعد ہم میں سے کوئی بھی زندہ نہیں رہے گا۔ تاریخ ہمیں روندتی ہوئی آگے نکل جائے گی۔ آج یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ کون حق کا ساتھی ہے اور کون باطل کے ساتھ کندھا ملائے ہوئے ہے۔ کون سچائی کا علمبردار ہے اور کون جھوٹ کی ترویج کر رہا ہے کون ظالم ہے اور کون مظلوم۔ہم میں سے ہر کوئی خود کو حق سچ کا راہی کہتا ہے مگر سب جانتے ہیں کہ یہ بات دنیا کا سب سے بڑا جھوٹ ہے کیونکہ اگر ہر شخص نے حق کا علم تھام لیا ہے تو پھر اس دھرتی سے ظلم اور ناانصافی کو اپنے آپ ختم ہو جانا چاہئے لیکن سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہم اُس منزل سے کہیں دور بھٹک رہے ہیں جب مورخ ہمارا احوال لکھے گا تو وہ ایک ہی کسوٹی پر سب کو پرکھے گا مگر افسوس کہ اُس وقت تاریخ کا بےرحم فیصلہ سننے کے لئے ہم میں سے کوئی بھی نہیں ہو گا سو آج ہم جس دور سے گزر رہے ہیں کیوں نہ خود کو دیکھ لیں کہ کہیں ہم یونانی اشرافیہ کے ساتھ تو نہیں کھڑے جنہوں نے سقراط کو زہر کا پیالہ تھما دیا تھا؟ کہیں ہم حجاج کی طرح ظالموں کے ساتھ تو نہیں کھڑے؟ کہیں ہم امام ابوحنیفہ پر کوڑےبرسانے والوں کیساتھ تو نہیں کھڑے؟ اس سوال کا جواب تلاش کرکے خود کو غلطی پر تسلیم کرنا بڑے ظرف کا کام ہے جسکی آجکل شدید کمی ہے وقت گزر ہی جاتا ہے دیکھنا صرف یہ ہے کہ کس باضمیر نے وہ وقت کیسے گزارا؟ دعاھے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں حق کو حق دکھائے اور اسکی پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور باطل کو باطل دکھائے اور اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
مولانا صاحب دونوں طرف کھیل رہے ہیں جناب کو دونوں طرف سے کچھ نہیں ملنا
ان شا ء اللہ
😂😂😂😢😢😢😢😢😢😂😂😂😂😂😂😮😮😮😂😂😂😂😂😂😅😅😅😅😅😅😅😂😂😂😂😂😂
یہ دنیا حق اور باطل کی جنگ ھے
حق پر مؤمن ہی چل سکتا ھے
حق کے راستے میں دشواریاں بہت ہیں،
حجاج بن یوسف جب خانہ کعبہ پر آگ کے گولے پھینک رہا تھا تو اُس وقت حضرت عبداللہ ابن زبیرؓ رضی اللہ عنہ نے جوان مردی کی تاریخ رقم کی،انہیں مسلسل ہتھیار پھینکنے کے پیغامات موصول ہوئے
مگر آپ ؓ نے انکار کر دیا
اپنی والدہ حضرت اسماؓ سے مشورہ کیا،
انہوں نے کہا کہ اہل حق اس بات کی فکر نہیں کیا کرتے کہ ان کے پاس کتنے مددگار اور ساتھی ہیں،جاؤ تنہا لڑو اور اطاعت کا تصور بھی ذہن میں نہ لانا،
عبداللہ ابن زبیر ؓ نے سفاک حجاج بن یوسف کا مقابلہ کیا اور جام شہادت نوش فرمایا
حجاج نے آپؓ کا سر کاٹ کر خلیفہ عبدالمالک کو بھجوا دیا اور لاش لٹکا دی
خود حضرت اسماؓ کے پاس پہنچا اور کہا تم نے بیٹے کا انجام دیکھ لیا
آپؓ نے جواب دیا “ہاں تو نے اس کی دنیا خراب کر دی اور اُس نے تیری عقبیٰ بگاڑ دی”
حجاج جیت گی
عبداللہ ابن زبیر ؓ ہار گئ
وقت گزر گیا
ابو جعفر منصور نے کئی مرتبہ امام ابو حنیفہ ؒکو قاضی القضاۃ بننے کی پیشکش کی مگر آپ نے ہر مرتبہ انکار کیا۔ ایک موقع پر دونوں کے درمیان تلخی اس قدر بڑھ گئی کہ منصور کھلم کھلا ظلم کرنے پر اتر آیا۔
اُسنے انہیں بغداد میں دیواریں بنانے کے کام کی نگرانی اور اینٹیں گننے پر مامور کر دیا،مقصد اُنکی ہتک کرنا تھ
بعد ازاں منصور نے امام ابوحنیفہ کو کوڑے مارے اور اذیت ناک قید میں رکھا
بالآخر قید میں ہی انہیں زہر دے کر مروا دیا گیا
سجدے کی حالت میں آپ کا انتقال ہوا
نماز جنازہ میں مجمع کا حال یہ تھا کہ پچاس ہزار لوگ امڈ آئے، چھ مرتبہ نماز جنازہ پڑھی گئی
منصور جیت گیا،
امام ابو حنیفہ ہار گئے
وقت گزر گیا
تاریخ میں ہار جیت کا فیصلہ طاقت کی بنیاد پر نہیں ہوتا
یونان کی اشرافیہ سقراط سے زیادہ طاقتور تھی
مگر تاریخ نے ثابت کیا کہ سقراط کا سچ زیادہ طاقتور تھا
ولیم والس کی دردناک موت کے بعد اس کا نام لیوا بھی نہیں ہونا چاہئے تھا مگر آج ابیرڈین سے لے کر ایڈنبرا تک ولیم والس کے مجسمے اور یادگاریں ہیں
تاریخ میں ولیم والس امر ہو چکا ہے
تاریخ میں حجاج بن یوسف کو آج ایک ظالم اور جابر حکمران کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جس کی گردن پر ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کا خون ہے
جبکہ حضرت عبداللہ ابن زبیرؓ شجاعت اور دلیری کا استعارہ ہیں،حجاج کو شکست ہو چکی ہے عبداللہ ابن زبیرؓ فاتح ہیں
جس ابو جعفر منصور نے امام ابوحنیفہ کو قید میں زہر دے کر مروایا اسکے مرنے کے بعد ایک جیسی سو قبریں کھودی گئیں اور کسی ایک قبر میں اسے دفن کر دیا گیا تاکہ لوگوں کو یہ پتہ نہ چل سکے کہ وہ کس قبر میں دفن ہے۔یہ اہتمام اس خوف کی وجہ سے کیا گیا کہ کہیں لوگ اُسکی قبر کی بےحرمتی نہ کریں
تاریخ کا فیصلہ بہت جلد آ گیا
آج سے سو سال بعد ہم میں سے کوئی بھی زندہ نہیں رہے گا۔ تاریخ ہمیں روندتی ہوئی آگے نکل جائے گی۔ آج یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ کون حق کا ساتھی ہے اور کون باطل کے ساتھ کندھا ملائے ہوئے ہے۔ کون سچائی کا علمبردار ہے اور کون جھوٹ کی ترویج کر رہا ہے
کون ظالم ہے اور کون مظلوم۔ہم میں سے ہر کوئی خود کو حق سچ کا راہی کہتا ہے
مگر سب جانتے ہیں کہ یہ بات دنیا کا سب سے بڑا جھوٹ ہے کیونکہ اگر ہر شخص نے حق کا علم تھام لیا ہے تو پھر اس دھرتی سے ظلم اور ناانصافی کو اپنے آپ ختم ہو جانا چاہئے
لیکن سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہم اُس منزل سے کہیں دور بھٹک رہے ہیں
جب مورخ ہمارا احوال لکھے گا تو وہ ایک ہی کسوٹی پر سب کو پرکھے گا مگر افسوس کہ اُس وقت تاریخ کا بےرحم فیصلہ سننے کے لئے ہم میں سے کوئی بھی نہیں ہو گا
سو آج ہم جس دور سے گزر رہے ہیں کیوں نہ خود کو دیکھ لیں کہ کہیں ہم یونانی اشرافیہ کے ساتھ تو نہیں کھڑے جنہوں نے سقراط کو زہر کا پیالہ تھما دیا تھا؟
کہیں ہم حجاج کی طرح ظالموں کے ساتھ تو نہیں کھڑے؟
کہیں ہم امام ابوحنیفہ پر کوڑےبرسانے والوں کیساتھ تو نہیں کھڑے؟
اس سوال کا جواب تلاش کرکے خود کو غلطی پر تسلیم کرنا بڑے ظرف کا کام ہے جسکی آجکل شدید کمی ہے
وقت گزر ہی جاتا ہے دیکھنا صرف یہ ہے کہ کس باضمیر نے وہ وقت کیسے گزارا؟
دعاھے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں حق کو حق دکھائے اور اسکی پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور باطل کو باطل دکھائے اور اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
@@-MinuteExperimentCTT 😢😢😢😢😢😢😢g😢y😢😢😢😢g😢g😢g😢gg😢😢😢😢 1:15 GGG
py❤ Job 😊😊😊😊❤sa😊@@ShahZia-v7qSW d
Molana. Dolla5. Aur. Kursi. Ka. Bhuka. Hai
ILOVE YOU KHAN 💓
مولانا فضل الرحمن اور عمران خان نیازی ۔کی تربیت کا فرق واضح ہے
Molana Saheb zindabad
استغفار کرنے سے اللہ معاف کرتا ھے۔ اب سیاست اچھائی کے طرف جا رہی ھے تو سما کو تکلیف کیوں؟
خواب سے بیدار ھو انھیں لوگو نے قوم پاکستان کو غلامی کہ دلدل میں لیکر گۓ MNA کو کئ کروڑوں میں خریدا انھیں یرغمال بناکر ووٹ ڈلوایا گیا یہ تو بچہ بچہ کو پتہ ھے شاید تمھیں بھی کچھ رقم ملی ھو ان لوگوکا ساتھی ھو الو کی طرح آنکھیں بند کرنے سے برائ اچھائ میں نھیاں بدلتی
مولانا فضل الرحمان
خان کے حق میں بات بھی کرتے ھیں پیٹھ میں چھرا بھی کھونپتے ھیں
Bat tarbiat ki hoti he. Mje Apne intikhab Pr fkhr he.
Molana zinda bad
♥️♥️🌹🏏🌹 PTI 🌹🏏🌹♥️♥️
منافق کی ایک پچان یہ بھی ہے کہ وہ مظلوم کے ساتھ ہمدری اور طالم کے ساتھ دوستی رکھتا ہے
Hs
😢😢😢😢tttt
😢 السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ محترم اپنے الفاظ واپس لو
Imrankhan ❤❤❤❤
A taire lahiti uss rizeqe sai movt achi jiss rezeqe pati ho parwaz mai kotahi iss shai ka kia hoa sahab
جس جج کی وڈیو اچھی آئی۔ وہ ہی جیتے گا 😂😂😂😂😂😅😅😅۔ اسم منیر
Mulana has proven that he will always be diesel.🤣🤣🤣🤣🤣
New type of hypocrisy
مولانا صاحب زبردست
عمران خان زندہ باد ❤❤❤❤❤❤❤❤ عمران خان زندہ باد ❤❤
مولانا صاحب نے جو کیا وہ آج تک کسی نے نہی کیا قادیانیوں کے موت ہے یہ قانون اور سود خوروں کی بھی اسلام زندہ باد اور پاکستان زندہ باد
علماء حق زندہ باد
Astagfirullah
بات صرف میرٹ کی ہونی چاہئے شخصیات کی نہیں
Molana♥
804❤❤❤
Good
Has Maulana changed his Tune?
Mawlana fazli rahman aaj say aik baar pir dezale bangiya hay
فضل الرحمن: نون اور پی پی پی کے لئے لڑائی اور عمران کے لئے مذمت 😂😂😂😂😂😂😅😅😅😅😅 واہ واہ فضل صاحب
Molana disel ab molana Dolar baan gyaa munafiq azam
mulana ka naam noonleeg na rakha tha
Ap ka saman nzr a rha hy
Moulana ♥ ♥
All Pakistan generals are busy managing judges 😂😂😂😂😂😅😅😅🎉🎉🎉
ZARDARI KO SARKOON PER NA GSEETHA TOO MAIRA NAM SHABAZ SHAREEF NAHI
Moulana ko diesel kahna wala youthiyon ab abbu abbu Kehna shuru kar diya ha
ناپاک مولانا
جی پیارے پاکی کا سرٹیفیکیٹ کہاں سے جاری ھوتا ھے عمران کے گھر سے یا کہ مانیکا کے گھر سے بچے دلیل کے ساتھ بتانا میری عمر زیادہ ھو گئی ھے بغیر دلیل کے سمجھ نہیں آتی
@@umairhassan1206umair bhai yeh badbakht log han youthiya gumrah hu chuka han inko pta chale ga jab hisaab ki bari aye gi yeh kis ko support karta raha han
Mushad ullah bi apnay aakhri dinoh mey aysay hi shair parah karta tha.
Milana bhi apney jackson mein kaha karey they k main ney imran khan ki hakoumat giraj hai
یہ مت بھولیں کہ مولانا کو ڈیزل کا خطاب خواجہ آصف نے دیا تھا عمران خان نے نہیں، آدھا سچ بولنا جھوٹ سے بھی بد تر ھوتا ھے،
🇮🇳🇮🇳🇺🇲🇺🇲🇮🇱🇮🇱🇧🇫🇧🇫👈🏿💵💵💵💵💵💵💶💶👈🏿👎🏿👎🏿👎🏿👎🏿👎🏿👎🏿👎🏿👎🏿
کمال 😂
جس جج کی وڈیو اچھی آئی۔ وہ ہی جیتے گا 😂😂😂😂😂😅😅😅
😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂
❤❤❤❤
یہ GHQ کا بیان لگ رہا ہے
Diesel
اسی لیے گھبرا رہے ہیں کہ انصاف پسند کوئی بھی نہیں ہے ۔مولانا صاحب اپ بھی دونوں طرف کھیل رہے ہیں کم از کم اپ تو خدا سے ڈریں ۔
AP ko drna mna he?
🌹🌹🍂♥️♥️💓💓💓
Monafiq Desail.
Dezal kata tha his lya seda rastta par aha ha😂😂
😂afsos disale
😢
Diesel😅
Astagfirulla😂
😂😂😂😂😂
یہ مولانا اسمارٹ بننے کی کوشش میں دو کشتیوں کی سوار ی کررہے ہیں
یہ دنیا حق اور باطل کی جنگ ھے
حق پر مؤمن ہی چل سکتا ھے
حق کے راستے میں دشواریاں بہت ہیں،
حجاج بن یوسف جب خانہ کعبہ پر آگ کے گولے پھینک رہا تھا تو اُس وقت حضرت عبداللہ ابن زبیرؓ رضی اللہ عنہ نے جوان مردی کی تاریخ رقم کی،انہیں مسلسل ہتھیار پھینکنے کے پیغامات موصول ہوئے
مگر آپ ؓ نے انکار کر دیا
اپنی والدہ حضرت اسماؓ سے مشورہ کیا،
انہوں نے کہا کہ اہل حق اس بات کی فکر نہیں کیا کرتے کہ ان کے پاس کتنے مددگار اور ساتھی ہیں،جاؤ تنہا لڑو اور اطاعت کا تصور بھی ذہن میں نہ لانا،
عبداللہ ابن زبیر ؓ نے سفاک حجاج بن یوسف کا مقابلہ کیا اور جام شہادت نوش فرمایا
حجاج نے آپؓ کا سر کاٹ کر خلیفہ عبدالمالک کو بھجوا دیا اور لاش لٹکا دی
خود حضرت اسماؓ کے پاس پہنچا اور کہا تم نے بیٹے کا انجام دیکھ لیا
آپؓ نے جواب دیا “ہاں تو نے اس کی دنیا خراب کر دی اور اُس نے تیری عقبیٰ بگاڑ دی”
حجاج جیت گی
عبداللہ ابن زبیر ؓ ہار گئ
وقت گزر گیا
ابو جعفر منصور نے کئی مرتبہ امام ابو حنیفہ ؒکو قاضی القضاۃ بننے کی پیشکش کی مگر آپ نے ہر مرتبہ انکار کیا۔ ایک موقع پر دونوں کے درمیان تلخی اس قدر بڑھ گئی کہ منصور کھلم کھلا ظلم کرنے پر اتر آیا۔
اُسنے انہیں بغداد میں دیواریں بنانے کے کام کی نگرانی اور اینٹیں گننے پر مامور کر دیا،مقصد اُنکی ہتک کرنا تھ
بعد ازاں منصور نے امام ابوحنیفہ کو کوڑے مارے اور اذیت ناک قید میں رکھا
بالآخر قید میں ہی انہیں زہر دے کر مروا دیا گیا
سجدے کی حالت میں آپ کا انتقال ہوا
نماز جنازہ میں مجمع کا حال یہ تھا کہ پچاس ہزار لوگ امڈ آئے، چھ مرتبہ نماز جنازہ پڑھی گئی
منصور جیت گیا،
امام ابو حنیفہ ہار گئے
وقت گزر گیا
تاریخ میں ہار جیت کا فیصلہ طاقت کی بنیاد پر نہیں ہوتا
یونان کی اشرافیہ سقراط سے زیادہ طاقتور تھی
مگر تاریخ نے ثابت کیا کہ سقراط کا سچ زیادہ طاقتور تھا
ولیم والس کی دردناک موت کے بعد اس کا نام لیوا بھی نہیں ہونا چاہئے تھا مگر آج ابیرڈین سے لے کر ایڈنبرا تک ولیم والس کے مجسمے اور یادگاریں ہیں
تاریخ میں ولیم والس امر ہو چکا ہے
تاریخ میں حجاج بن یوسف کو آج ایک ظالم اور جابر حکمران کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جس کی گردن پر ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کا خون ہے
جبکہ حضرت عبداللہ ابن زبیرؓ شجاعت اور دلیری کا استعارہ ہیں،حجاج کو شکست ہو چکی ہے عبداللہ ابن زبیرؓ فاتح ہیں
جس ابو جعفر منصور نے امام ابوحنیفہ کو قید میں زہر دے کر مروایا اسکے مرنے کے بعد ایک جیسی سو قبریں کھودی گئیں اور کسی ایک قبر میں اسے دفن کر دیا گیا تاکہ لوگوں کو یہ پتہ نہ چل سکے کہ وہ کس قبر میں دفن ہے۔یہ اہتمام اس خوف کی وجہ سے کیا گیا کہ کہیں لوگ اُسکی قبر کی بےحرمتی نہ کریں
تاریخ کا فیصلہ بہت جلد آ گیا
آج سے سو سال بعد ہم میں سے کوئی بھی زندہ نہیں رہے گا۔ تاریخ ہمیں روندتی ہوئی آگے نکل جائے گی۔ آج یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ کون حق کا ساتھی ہے اور کون باطل کے ساتھ کندھا ملائے ہوئے ہے۔ کون سچائی کا علمبردار ہے اور کون جھوٹ کی ترویج کر رہا ہے
کون ظالم ہے اور کون مظلوم۔ہم میں سے ہر کوئی خود کو حق سچ کا راہی کہتا ہے
مگر سب جانتے ہیں کہ یہ بات دنیا کا سب سے بڑا جھوٹ ہے کیونکہ اگر ہر شخص نے حق کا علم تھام لیا ہے تو پھر اس دھرتی سے ظلم اور ناانصافی کو اپنے آپ ختم ہو جانا چاہئے
لیکن سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہم اُس منزل سے کہیں دور بھٹک رہے ہیں
جب مورخ ہمارا احوال لکھے گا تو وہ ایک ہی کسوٹی پر سب کو پرکھے گا مگر افسوس کہ اُس وقت تاریخ کا بےرحم فیصلہ سننے کے لئے ہم میں سے کوئی بھی نہیں ہو گا
سو آج ہم جس دور سے گزر رہے ہیں کیوں نہ خود کو دیکھ لیں کہ کہیں ہم یونانی اشرافیہ کے ساتھ تو نہیں کھڑے جنہوں نے سقراط کو زہر کا پیالہ تھما دیا تھا؟
کہیں ہم حجاج کی طرح ظالموں کے ساتھ تو نہیں کھڑے؟
کہیں ہم امام ابوحنیفہ پر کوڑےبرسانے والوں کیساتھ تو نہیں کھڑے؟
اس سوال کا جواب تلاش کرکے خود کو غلطی پر تسلیم کرنا بڑے ظرف کا کام ہے جسکی آجکل شدید کمی ہے
وقت گزر ہی جاتا ہے دیکھنا صرف یہ ہے کہ کس باضمیر نے وہ وقت کیسے گزارا؟
دعاھے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں حق کو حق دکھائے اور اسکی پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور باطل کو باطل دکھائے اور اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
Munafiqat
مولانا نے تو پی ٹی ائی سے ہاتھ ملایا تھا، مگر! وہی ہوا، کہ مولانا نے بھی منافقت کر ہی دی، ہمیں تو ویسے بھی خان سے دلچسپی نہیں مگر مولانا کس طرح منافقت کرے گا، یہ اج دیکھا، اس کا مطلب ہے کہ مولیوں کو دفع کرو، سب سے بڑے منافق کو تو ہر کسی نے دیکھ لیا،
molve is 2 face like samma .TV.
منافق ھو توبہ کرلو یہ عوام آپکی وجہ چکی میں پس رھے ھیں
Yaki.nan.molana.mosal.man.honhi.sakta
Wawa.dizal.sab.ko.pata.tha.ken.tom.sare.choron.taj.ho.dosti.min.doshman.ho
😅❤❤❤😊
مولانا صاحب یہ زیادہ تر پڑھے لکھے نہیں اور کوشش بھی نہیں کرتے ۔ پرچی سے پڑھا پھر بھی 😂
Itfc جلدی جلدی فنڈز دو۔ نوازے نے لندن جانا ہے itfc
اسم اور قاضی کو پیمنٹ بھی کرنی ہے😂😂😂😅😅😅😂😂
tu bakwas kartay hai
Loura NS
Mulana Noraniii 🤭
Both opportunist mulla fazal and Goebellian Imran are big dramas. Both are corrupt. Asar ahmadzay
مولانا صاحب کے بارے غلط زبان وہ لوگ استعمال کرتے ہیں جنہوں نے یہ نہیں سوچا بچہ پیدا ھوتا ھے مولانا کو بلاؤ جوان ھوتا ھے مولانا کو بلاؤ اور جب مر جائے تو پھر مولانا صاحب کو بلاؤ جی
گنجہ کب آیا ہیں پاکستان گنجہ تو برطانیہ میں تھا 😅😅😅😂😂😂😊😊😊
Poetry check kro gnjyy ki😂😂
کیسا کمال ہوگیا اب آئ ایس آئ چیف جسٹس کی نہ صرف تعنیاتی کرینگے بلکہ سارے لاپتہ تشدد سیاسی اور ائینی کیس صرف ایک ہی بنچ سنے گا۔اب پنڈی کے وردی والے ہر جج کو بلیک میل نہی کرنا پڑیگا۔😢
Nawaz Sharif Sahab London se Pakistan Sher bolane ke liye aaye kya London mein shayari kar lete bhai
Diesel k laqab deny Wala sama k baap khowajaj Asif tha
Molana♥
یہ دنیا حق اور باطل کی جنگ ھے
حق پر مؤمن ہی چل سکتا ھے
حق کے راستے میں دشواریاں بہت ہیں،
حجاج بن یوسف جب خانہ کعبہ پر آگ کے گولے پھینک رہا تھا تو اُس وقت حضرت عبداللہ ابن زبیرؓ رضی اللہ عنہ نے جوان مردی کی تاریخ رقم کی،انہیں مسلسل ہتھیار پھینکنے کے پیغامات موصول ہوئے
مگر آپ ؓ نے انکار کر دیا
اپنی والدہ حضرت اسماؓ سے مشورہ کیا،
انہوں نے کہا کہ اہل حق اس بات کی فکر نہیں کیا کرتے کہ ان کے پاس کتنے مددگار اور ساتھی ہیں،جاؤ تنہا لڑو اور اطاعت کا تصور بھی ذہن میں نہ لانا،
عبداللہ ابن زبیر ؓ نے سفاک حجاج بن یوسف کا مقابلہ کیا اور جام شہادت نوش فرمایا
حجاج نے آپؓ کا سر کاٹ کر خلیفہ عبدالمالک کو بھجوا دیا اور لاش لٹکا دی
خود حضرت اسماؓ کے پاس پہنچا اور کہا تم نے بیٹے کا انجام دیکھ لیا
آپؓ نے جواب دیا “ہاں تو نے اس کی دنیا خراب کر دی اور اُس نے تیری عقبیٰ بگاڑ دی”
حجاج جیت گی
عبداللہ ابن زبیر ؓ ہار گئ
وقت گزر گیا
ابو جعفر منصور نے کئی مرتبہ امام ابو حنیفہ ؒکو قاضی القضاۃ بننے کی پیشکش کی مگر آپ نے ہر مرتبہ انکار کیا۔ ایک موقع پر دونوں کے درمیان تلخی اس قدر بڑھ گئی کہ منصور کھلم کھلا ظلم کرنے پر اتر آیا۔
اُسنے انہیں بغداد میں دیواریں بنانے کے کام کی نگرانی اور اینٹیں گننے پر مامور کر دیا،مقصد اُنکی ہتک کرنا تھ
بعد ازاں منصور نے امام ابوحنیفہ کو کوڑے مارے اور اذیت ناک قید میں رکھا
بالآخر قید میں ہی انہیں زہر دے کر مروا دیا گیا
سجدے کی حالت میں آپ کا انتقال ہوا
نماز جنازہ میں مجمع کا حال یہ تھا کہ پچاس ہزار لوگ امڈ آئے، چھ مرتبہ نماز جنازہ پڑھی گئی
منصور جیت گیا،
امام ابو حنیفہ ہار گئے
وقت گزر گیا
تاریخ میں ہار جیت کا فیصلہ طاقت کی بنیاد پر نہیں ہوتا
یونان کی اشرافیہ سقراط سے زیادہ طاقتور تھی
مگر تاریخ نے ثابت کیا کہ سقراط کا سچ زیادہ طاقتور تھا
ولیم والس کی دردناک موت کے بعد اس کا نام لیوا بھی نہیں ہونا چاہئے تھا مگر آج ابیرڈین سے لے کر ایڈنبرا تک ولیم والس کے مجسمے اور یادگاریں ہیں
تاریخ میں ولیم والس امر ہو چکا ہے
تاریخ میں حجاج بن یوسف کو آج ایک ظالم اور جابر حکمران کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جس کی گردن پر ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کا خون ہے
جبکہ حضرت عبداللہ ابن زبیرؓ شجاعت اور دلیری کا استعارہ ہیں،حجاج کو شکست ہو چکی ہے عبداللہ ابن زبیرؓ فاتح ہیں
جس ابو جعفر منصور نے امام ابوحنیفہ کو قید میں زہر دے کر مروایا اسکے مرنے کے بعد ایک جیسی سو قبریں کھودی گئیں اور کسی ایک قبر میں اسے دفن کر دیا گیا تاکہ لوگوں کو یہ پتہ نہ چل سکے کہ وہ کس قبر میں دفن ہے۔یہ اہتمام اس خوف کی وجہ سے کیا گیا کہ کہیں لوگ اُسکی قبر کی بےحرمتی نہ کریں
تاریخ کا فیصلہ بہت جلد آ گیا
آج سے سو سال بعد ہم میں سے کوئی بھی زندہ نہیں رہے گا۔ تاریخ ہمیں روندتی ہوئی آگے نکل جائے گی۔ آج یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ کون حق کا ساتھی ہے اور کون باطل کے ساتھ کندھا ملائے ہوئے ہے۔ کون سچائی کا علمبردار ہے اور کون جھوٹ کی ترویج کر رہا ہے
کون ظالم ہے اور کون مظلوم۔ہم میں سے ہر کوئی خود کو حق سچ کا راہی کہتا ہے
مگر سب جانتے ہیں کہ یہ بات دنیا کا سب سے بڑا جھوٹ ہے کیونکہ اگر ہر شخص نے حق کا علم تھام لیا ہے تو پھر اس دھرتی سے ظلم اور ناانصافی کو اپنے آپ ختم ہو جانا چاہئے
لیکن سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہم اُس منزل سے کہیں دور بھٹک رہے ہیں
جب مورخ ہمارا احوال لکھے گا تو وہ ایک ہی کسوٹی پر سب کو پرکھے گا مگر افسوس کہ اُس وقت تاریخ کا بےرحم فیصلہ سننے کے لئے ہم میں سے کوئی بھی نہیں ہو گا
سو آج ہم جس دور سے گزر رہے ہیں کیوں نہ خود کو دیکھ لیں کہ کہیں ہم یونانی اشرافیہ کے ساتھ تو نہیں کھڑے جنہوں نے سقراط کو زہر کا پیالہ تھما دیا تھا؟
کہیں ہم حجاج کی طرح ظالموں کے ساتھ تو نہیں کھڑے؟
کہیں ہم امام ابوحنیفہ پر کوڑےبرسانے والوں کیساتھ تو نہیں کھڑے؟
اس سوال کا جواب تلاش کرکے خود کو غلطی پر تسلیم کرنا بڑے ظرف کا کام ہے جسکی آجکل شدید کمی ہے
وقت گزر ہی جاتا ہے دیکھنا صرف یہ ہے کہ کس باضمیر نے وہ وقت کیسے گزارا؟
دعاھے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں حق کو حق دکھائے اور اسکی پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور باطل کو باطل دکھائے اور اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
😂😂😂😂