assalamo aliekom admin bhai,,mai apko ek aalim ka qalim send kerta hoon please shiekh sahib tha ponchie or inka jawab ..jinka nam qari hanif daar hai,,abu dhabi mai markze islami k khateeb hain,,buhu confusion hoti hai onke tehreer pher ker... حسِ عدل ، ،،، Sense Of Justice ریسلنگ کے دوران ایک پارٹی لازماً غیر قانونی ھوتی ھے جو کسی قانون اور ضابطے کو نہیں مانتے اور بعض صورتوں میں ریفری بھی ان سے ملا ھوا ھوتا ھے،،اب پتہ چلا ھے کہ وہ کشتیاں بھی فکسڈ ھوتی ھیں ،،خیر اس میں اگرچہ دونوں ٹیمیں گوروں کی ھوتی ھیں،، اور کافروں کی ھوتی ھیں،،مگر قدرتاً ھماری ھمدردیاں مظلوم پارٹی کے ساتھ ھوتیں جو کہ قانون کی پابندی کرتے تھے،، ( ھم اپنی اصطلاح میں غیر قانونی ٹیم کو حرامی ٹیم کہتے تھے،یہ حرامی پاکستان والا نہیں بلکہ عربوں والا ھے ،جس کا مطلب کرپٹ ھوتا ھے ) گویا اگر انسان کا ضمیر زندہ ھو تو وہ بلا تفریقِ ملک و ملت و مذھب نا انصافی کو محسوس کرتا ھے اور بے انصاف سے نفرت کرتا ھے جبکہ انصاف پسند ھار بھی جائے تو بھی اس کی ھمدریاں اس کے ساتھ ھوتی ھیں، جس انسان کے اندر یہ حسِ عدل مر جائے ،، بخدا وہ انسان ، انسان نہیں رھتا دو قدموں پر چلنے والا حیوان بن جاتا ھے چاھے اس کا تعلق کسی مذھب سے بھی ھو - قرآن ایسے لوگوں کے بارے میں نہایت سخت اور دو ٹوک رائے رکھتا ھے، جب ھم کسی شخص کے بارے میں کوئی واقعہ سنتے یا پڑھتے ھیں تو یہ ممکن ھی نہیں کہ ھمارے اندر اللہ پاک کی ودیعت کردہ حسِ عدل و انصاف کوئی حکم نہ سنائے ،، وہ فوراً فیصلہ کر دیتی ھے کہ ظالم کون ھے اور مظلوم کون ھے ،، حق پر کون ھے اور باطل پر کون ھے ،، اسی حس کی بنیاد پر ھم کسی کو یا اپنے آپ کو ملامت کرتے ھیں اور کسی کی تعریف کرتے ھیں ،، اس حس کو قرآن نفسِ لوامہ کہتا ھے اور اس کی موجودگی کی قسم کھاتا ھے ،، اور اس کو انسان کے خلاف بطور دلیل اور شہادت لاتا ھے ،، مگر ھمیں چربی گھلا کر گھی بنانا آتا ھے ،، ھمارے نفسِ لوامہ کو کئ قسم کی نشہ آور دوائیں کھلا کر سلا دیا جاتا ھے ،، اور کہا جاتا ھے کہ عوام الناس کی اکثریت جہلا کی ھے ،، لہذا آپ اس قسم کی باتیں عوام میں نہ کریں ،،مگر سوال یہ پیدا ھوتا ھے کہ اگر عوام کو ان باتوں کی وجہ سے ھی قتلِ عام کا سامنا ھے ، ان باتوں کی وجہ سے ھی مساجد اور مدارس اڑائے جا رھے ھیں ،علماء ایکشن اور ری ایکشن میں قتل ھو رھے ھیں ،، تراویح ھو یا نمازِ عید ، جنازے ھوں یا جمعے کے اجتماعات کہیں بھی امن نہیں تو پھر گولیاں بھی عوام پر مت چلایئے خدا را ان کو صرف علماء کے لئے محفوظ رکھئے کیونکہ وھی ان گولیوں کے حقدار ھیں کیونکہ وھی جانتے ھیں کہ حق کیا ھے اور باطل کیا ھے ،سچ کیا ھے اور جھوٹ کیا ھے ،،،،،،،،،،،، علماء نے عوام کو کتے سے بھی بدتر سمجھ رکھا ھے ، کتے میں حق و باطل کی پہچان موجود ھے ،مگر عوام میں نہیں ھے ،، کتا جب ٹوکری سے چوری روٹی اٹھاتا ھے تو ایک زقند لگا کر بھاگ لیتا ھے اور دور جا کر چھپ کر کھاتا ھے ، اس کا ضمیر اس کو بتا دیتا ھے کہ تو نے غلط کام کیا ھے ، اسی کتے کو جب مالک خود روٹی ڈالتا ھے تو وہ اس کے بالکل سامنے وھیں بیٹھ کر کھانا شروع کرتا ھے اور تھوڑی تھوڑی دیر بعد سر اٹھا کر اپنے مالک کی طرف متشکرانہ نظروں سے دیکھتا جاتا ھے ،، بڑے سے بڑا مقدس شخص بھی جب غلطی کرتا ھے تو وہ غلطی ھی ھوتی ھے اس کی بڑائی اور عظمت اس کی غلطی کے درست ھونے کی دلیل نہیں ھوتی بلکہ اس کی عظمت کے ساتھ ضرب کھا کر بہت بڑی غلطی بن جاتی ھے ،، حضرت آدم علیہ السلام سے بظاھر معمولی غلطی ھوئی تھی مگر اللہ پاک کا رد عمل نہایت شدید تھا ،، حضرت یونس علیہ السلام نے بغیر اذنِ الہی اپنا مقام چھوڑ کر ھجرت کر لی کیونکہ قوم کو عذاب کی نوید سنا دی گئ تھی مگر ان کو موقع سے جانے کی اجازت نہیں دی گئ تھی ، حضرت یونس علیہ السلام نے بھی یہی سمجھا تھا کہ یہ کوئی قابلِ گرفت بات نہیں ھے ،، و ظن ان لن نقدر علیہ ،، اس نے سمجھا تھا کہ ھم اس پہ کوئی داروگیر نہیں کریں گے ،، مگر اللہ کا رد عمل نہایت سخت رھا ،، غزوہ احد میں جب تیر اندازوں نے درہ چھوڑ دیا تو اس کا وبال پورے اسلامی لشکر نے چکھا اور خود نبئ کریم ﷺ بھی اس کی وجہ سے لہولہان ھو گئے ،،، نبئ کریم ﷺ نے جب شھد نہ پینے کی قسم کھائی تو اللہ پاک نے اس بات کو ان کی پسند ناپسند سمجھ کر در گزر نہیں فرمایا بلکہ قسم توڑنے کا حکم دیا ،، اور فرمایا کہ اللہ نے جو حلال کیا ھے آپ اس کو کیونکر حرام فرما لیا ؟ یعنی کہیں بھی غلط کو اس وجہ سے صحیح نہیں تسلیم کیا کہ یہ رسول اور نبی جیسی ھستی سے صادر ھوا ھے اور آدم علیہ السلام کے فعل کو اگرچہ وہ معمولی تھا ،، و عصی آدم ربہ ،، لفظِ عصیان کے ساتھ بیان کیا کہ آدم نے اپنے رب کا عصیان کیا نافرمانی کی ،، اس کے بعد کسی کے غلط کو صحیح کہنے کا جواز مجرد اس وجہ سے نہیں بنتا وہ صحابیؓ تھے ،، اس لئے کہ ان کے غلط کو غلط کہہ کر نبئ کریم ﷺ نے ان کو سزائیں بھی دیں اور قرآن نے ان کو تنبیہہ بھی کی ،مگر آج کل جو عقیدے اھل سنت والجماعت کی طرف سے گھول کر پلائے جاتے ھیں ان کی کوئی دلیل قرآن و سنت میں نہیں پائی جاتی ،،، ھمیں کہا جاتا ھے کہ " من ابغضھم فببغضی ابغضھم ،،، جو ان سے بغض رکھے گا وہ مجھ سے بغض کی وجہ سے رکھے گا ،، کیا یہ بات کہنے کے بعد اللہ کے رسول ﷺ نے یہ بھی فرمایا تھا کہ یہ بات صرف قاری حنیف اور چودھویں صدی کے مسلمانوں پر لاگو ھوتی ھے اور اے میرے اصحاب تم بے شک ایک دوسرے کی گردنیں اتارو ،، تمہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ؟ اس حدیث کے مخاطب سب سے پہلے صحابہ کرام ھی تھے اور سب سے پہلی خلاف ورزی ان کی طرف سے ھی کی گئ ،ھم تو ان کی غلطیوں کے آفٹر شاکس بھگت رھے ھیں ،، امت قیامت تک ان کے اقدامات کا ھی تو خمیازہ بھگتے گی ، کیا اس حدیث کا اطلاق ان پر نہیں ھوتا ؟ کس بے دردی اور کس بے خوفی سے انہوں نے ایک دوسرے کو مارا ھے کہ ایک دن میں 10 ھزار اور 30 ھزار ؟ جبکہ اللہ کے رسول ﷺ نے ان کو ھی کہا تھا کہ میرے بعد ایک دوسرے کی گردنیں مار کر کافر نہ ھو جانا،، رقم الحديث: 53 (حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ الْبَخْتَرِيُّ ، قَالَ . ح أَبُو مُسْلِمٍ إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَصْرِيُّ ، قَالَ . ح سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ . ح شُعْبَةَ . ح وَاقِدٌ جَدُّهُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " لا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ " حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِشْكَابٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَرْتَدُّوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ،، حجۃ الوداع میں قاری حنیف وھاں نہیں تھا کہ جس سے خطاب کیا جا رھا تھا ،، فرمایا کہ لوگوں کو چپ کراؤ اور پھر ، فرمایا کہ میرے بعد مرتد ھو کر ایک دوسرے کو قتل مت کرتے پھرنا ،، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ بْنَ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ عَنْ جَدِّهِ جَرِيرٍ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ اسْتَنْصِتْ النَّاسَ ثُمَّ قَالَ لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ،، کیا ان مقدس ھستیوں کو ھی مخاطب کر کے نہیں فرمایا تھا کہ ،، مسلم کو گالی دینا فسق ھے اور اس کو قتل کرنا کفر ھے ،،، پھر کس نے خطیبوں کو حکم دیا کہ وہ جمعے میں بھی فلاں پر لعنت کریں ؟ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنَا شَقِيقٌ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ وَقِتَالُهُ كُفْرٌ،، کیا ان سے ھی اللہ کے رسول ﷺ نے نہیں فرمایا تھا کہ جس نے میری امت پر تلوار اٹھائی وہ ھم میں سے نہیں ، یعنی اس امت میں سے نہیں ؟ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا ،،، حقیقت یہ ھے کہ ھم جسے دینِ حق کہتے ھیں اس میں سب سے زیادہ مظلوم حق ھی ھے جو قاتل کے ساتھ بھی ھے اور مقتول کے پاس بھی ،، جو زندہ کھال اتروانے والے کے شانہ بشانہ کھڑا ھے اور جس کی کھال اتاری جا رھی ھے اس کے ساتھ بھی ،، جو سر اتارنے والے کا دست و بازو بھی ھے اور جس کا سر اتارا جا رھا ھے اس کا ولی بھی ،،، ھم آہ بھی کرتے ھیں تو ھو جاتے ھیں بدنام ،، وہ قتل بھی کرتے ھیں تو چرچا نہیں ھوتا ،،،، جن حدیثوں کو ھمارے منہ کا ڈھکن اور آنکھوں پر چڑھائے جانے والی پٹی کے طور پر استعمال کیا جاتا ھے وہ یقیناً اس قتلِ عام کے زمانے میں سامنے نہیں آئی تھیں بلکہ بعد کی صدیوں میں زبانِ زد عام ھوئی ھیں ،، صحابہؓ رضوان اللہ علیہھم اجمعین ان سے ناواقف ھی شھید ھو گئے ھیں
Sami Awan.... Assslamu alaikum bhai apki tehreer ko Pdhkr ek bat bhut achhi lgi Ki apko ummat m horhe khon kharabe or zulmo jiyadati pr drd he Mgr kisi k glt krdene se.kisi ka apni rah alg bna lene se Kisi muslman ka dusre muslmn ko qtl krdene se ye bat kha se brhq hojati h ki yhi ahadith jungo jidal brpa krarhi he Ye bhi to yqini bt h ki hmare dil murda hogai he Hme srf apne mn ki rah pr gamzn hona h Uske lie hme agr kisi apne mnki bat krne wala mil jai to subhanallah fir to dil mjbuti se jmjata he apni khahishate NFS pr........jbki khahishate NFS ki pervi ka thikana yqini jhannam he...... Me apse yhi khunga ki ap thoda apni nzr ko wusat de kisi bhi mktabe fikr ka aaina na lgakr insaf se deen or islami twareekh ka mutaala kre.. Inshallah allah asani zrur frmaiga
اچھا بیان ھے لیکن اسقدر جلدی بولنا اور دقیق الفاظ استعمال کرنا ایک محدودطبقے کو تو سمجھا سمجھا سکتے ھیں لیکن عوام کے پلے اس زور بیان کا کوئی فائدہ نہیں
بہ اسم تعالیٰ ۔ میں منکر حدیث نہیں ھوں پھر بھی واسطہ پر شک ھے ۔ رسول اللہ نے جو عمل کیا ، امت کو کرنے کا حکم دیا اور جو عمل انکے سامنے ہوا اور آپ نے خموشی اختیار کی اسے حدیث کہتے ہیں ۔ اور حدیث لکھنے والوں کو محدث کہا جاتا ہے ۔ کسی بھی محدث مثلاً امام بخاری اور امام مسلم وغیرہ نے رسول اللہ کو نہ کبھی دیکھا نہ کبھی سنا بلکہ رسول اللہ کی زندگی میں یہ لوگ پیدا ہی نہیں ہوے تھے ۔ لوگوں کے ذریعے سنی سنائی جھوٹی سچچی باتوں کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کر کے اپنی اپنی کتابوں میں لکھدیا اور آگے چل کر اس کا نام رکھدیا ، حدیث ، ۔ اسطرح علماء جسے لگ بھگ 1300 برسوں سے حدیث کہتے آرہے ہیں وہ حدیث نہیں بلکہ حدیث کے نام پر سنی سنائی جھوٹی سچچی روایات کا مجموعہ ہے ۔اسی نام نہاد حدیث کے نام پر معصوم مسلمانوں کو علماء بیوقوف بناتے آرہے ہیں ۔ اسلیے مسلمانوں سے گزارش ہے کہ علماء کے ذریعے مزھب کو نہ سمجھیں بلکہ خود قرآن اور صحیح حدیث کا ترجمعہ عقل اور کھلے دماغ سے پڑھیں اور سمجھیں ۔تب صحیح اسلام کو سمجھنگے۔انشاالاہ ۔ نہیں تو پاپی پیٹ کی خاطر علماء صدیوں سے بیوقوف بناتے آرہے ہیں اور بناتے رہنگے ۔
جب آ پ کے بقول سنی سنائی سچی جھوٹی روایات کو حدیث کا نام دے دیا گیا ہے تو پھر یہ کیسے کہہ رہے ہو کی قران اور صحیح حدیث سے اسلام کو سمجھو ؟ کیا آ پ کی باتوں میں دوغلا پن نہیں ہے ؟
safdar okarhvi to khud bayshumar saheeh Ahadeeth ka inkar karta tha.wuh muqallid tha aur muqallid Hadeeth ko naheen jis ki taqleed karta hay ussi kay baydalil aqwal aur raey ka paband hota hay chahay Qur'aan aur Saheeh Ahadeeth ka hi inkar kion na parhay!!.
یہ آدمی جلال الدین قاسمی ایک نئے فرقے سے تعلق رکھتا ھے جس نے "اہلِ سنت" نام چھوڑ کر اپنا نام "اہلِ حدیث" رکھا ھے۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں: اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔ ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔ ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں). عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے ہیں؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔
@@ArshadKhan-he4me حضرات: "وہابی" فرقہ (جس کا برِصغیر میں نیا نام "اہلِ حدیث" ھے، اور جس سے اس ویڈیو والے جلال الدین کا تعلق ھے) اِس نئے فرقے کا دعوی ھے کہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ اور اس کے علماء دین کو نہیں سمجھے، قرآن و حدیث کو نہیں سمجھے؛ آج پندرھویں صدی میں ہمارے "اہلِ حدیث" نامی نئے فرقے نے دین کو سمجھا ھے اور قرآن و حدیث کو سمجھا ھے، لہذا جو ہم آج سمجھے ہیں صرف وہی درست ھے اور 1400 سال کی پوری امت اور 1400 سال کے سارے علمائے اسلام سب غلط ہیں۔ مثال کے طور پر دیکھیں کہ برِصغیر میں اسلام ہزار سال سے زیادہ عرصے سے موجود ھے اور ہزار سال سے زیادہ عرصے سے یہاں مسلمان موجود ہیں؛ لیکن 1400 سال سے زیادہ عرصے کے بعد آج پندرھویں صدی میں یہ "اہلِ حدیث" نامی نیا فرقہ برِصغیر کے سارے مسلمانوں کو، جو اہلِ سنت والجماعت ہیں، اُن کو کہتا ھے کہ آپ کی نمازیں نہیں ہوتیں اور آپ جو نمازیں ہزار سال سے زیادہ عرصے سے پڑھتے آ رہے ہیں، وہ غلط ہیں (کبھی کہتے ہیں کہ آپ رفع الیدین نہیں کرتے اِس لیئے آپ کی نماز غلط ھے، کبھی کہتے ہیں کہ آپ سینے پہ ہاتھ نہیں باندھتے، اِس لیئے آپ کی نماز غلط ھے، کبھی کہتے ہیں کہ آپ آمین بالجہر نہیں کہتے، اِس لیئے آپ کی نماز غلط ھے، کبھی کہتے ہیں کہ آپ امام کے پیچھے سورت فاتحہ نہیں پڑھتے، اِس لیئے آپ کی نماز نہیں ہوتی). کیوں حضرات، یہ ایسا ہی کہتے ہیں نا؟ ایسا ہی عقیدہ رکھتے ہیں نا؟ یعنی برِصغیر کے مسلمان جو نمازیں ہزار سال سے زیادہ عرصے سے پڑھتے آ رہے ہیں، وہ نمازیں غلط ہیں اور وہ نمازیں نہیں ہوتیں۔ اب سوچیں کہ کیا ایسا ہو سکتا ھے کہ ہزار سال سے زیادہ عرصے پہلے سے یعنی تقریباً شروع اسلام سے ہی مسلمانوں کو نماز پڑھنا نہیں آتی تھی، اور ہزار سال سے زیادہ عرصے کی پوری مدت میں یعنی تقریباً شروع اسلام سے لے کر آج تک برِصغیر کے مسلمانوں میں علماء کا کوئی وجود ہی نہیں تھا جو مسلمانوں کو صحیح نماز پڑھنا سکھاتے؟ اور شروع اسلام کے زمانے سے لے کر آج تک برِصغیر کے مسلمان غلط نماز پڑھتے چلے آ رہے ہیں؟ بس اسلام کے 1400 سال کے بعد برِصغیر میں یہ "اہلِ حدیث" نامی نیا فرقہ پیدا ہو گیا جو آج پندرھویں صدی میں صحیح نماز پڑھتا ھے؟ بلکہ ٹھہریئے، بات صرف اتنی ہی خطرناک نہیں بلکہ اِس سے بھی زیادہ خطرناک ھے: ایک ہزار سال سے زیادہ عرصے پہلے برِصغیر کے مسلمانوں نے مسلمان ہونے کے بعد نماز خود اپنی طرف سے تو نہیں ایجاد کی؛ اُنہوں نے تو نماز اُن مسلمانوں سے سیکھی جو برِصغیر سے باہر کے تھے جنہوں نے برِصغیر میں اسلام پہنچایا یعنی برِصغیر میں اسلام لے کر آئے، اور برِصغیر میں مسلمان ہونے والوں کو اُنہوں نے نماز سکھائی، اور ظاہر ھے کہ برِصغیر سے باہر کے مسلمانوں نے برِصغیر میں آ کر برِصغیر کے مسلمانوں کو وہی نماز سکھائی جیسا وہ خود پڑھتے تھے، اور اُسی طریقے کے مطابق ہزار سال سے زیادہ عرصے سے برِصغیر کے مسلمان نماز پڑھتے چلے آ رہے ہیں؛ تو اِس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ نیا وجود میں آنے والا "اہلِ حدیث" نامی منحرف فرقہ یہ دعوی کر رہا ھے کہ ہزار سال سے زیادہ عرصے پہلے ہی سے، برصغیر میں اسلام آنے سے پہلے ہی، برِصغیر سے باہر کے مسلمان ملکوں کے مسلمانوں کی نماز بھی غلط تھی کیونکہ وہ خود اِسی طریقے سے نماز پڑھتے تھے اور اُنہوں نے ہی نماز کا یہ طریقہ برِصغیر کے مسلمانوں کو سکھایا۔ دیکھ لیجیئے کہ یہ "اہلِ حدیث" نامی منحرف فرقہ اسلام کے لیئے کتنا خطرناک ھے جو اسلام کی جڑ پر ہی حملہ کر رہا ھے کہ اسلام کی بنیادی اور اہم ترین عبادت (نماز) شروع اسلام سے ہی ٹھیک نہیں تھی (نعوذ باللہ) ! ۔ اور یہ تو (نعوذ باللہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر حملہ ھے کہ وہ جن کو اللہ تعالی نے خاتم الانبیاء بنایا تھا، آخری نبی بنا کر بھیجا تھا، آخری دین دے کے بھیجا تھا، وہ (نعوذ باللہ نعوذ باللہ) دین پہنچانے میں ناکام ہو گئے، کیونکہ دین کا سب سے بڑا ستون اور دین کی سب سے بڑی اور بنیادی عبادت "نماز" شروع اسلام سے ہی غلط تھی۔ اور صدیوں کی امتِ اسلامیہ اور مسلمانوں پر تو حملہ ھے ہی۔ یہ یاد رکھیں کہ یہ تو اسلام کی صرف ایک چیز پر "فرقہ اہلِ حدیث" کے حملے کی مثال ھے (اور وہ بھی اسلام کے بنیادی ستون اور سب سے بڑی اور اہم ترین عبادت (نماز) پر حملہ !)، ورنہ تو یہ "اہلِ حدیث" نامی نیا منحرف فرقہ دینِ اسلام اور مسلمانوں پر حملے کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتا۔ بہرحال، یہ بات تو سب پر واضح ہو گئی کہ برِصغیر میں پایا جانے والا یہ فرقہ جس نے امتِ اسلامیہ کا نام "اہلِ سنت" چھوڑ کر اِس کی جگہ اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھا ھے، یہ ایک نیا فرقہ ھے جو برِصغیر میں پہلے نہیں تھا، اور یہ باقی مسلمانوں سے الگ ھے۔ جو فرقہ شروع اسلام سے چلتی آئی پوری امتِ اسلامیہ کو گمراہ اور غلط کہتا ھے اور اُس کے نماز روزے کو غلط کہتا ھے، اُس کے خارجی فرقہ ہونے، اور امت مخالف / مسلمان مخالف ہونے میں کیا شک ہو سکتا ھے؟ تمام مسلمانوں کو اِس فرقے کی حقیقت معلوم ہونا ضروری ھے۔
اللہ تعالیٰ اپنے اسماء وصفات کے وسیلے سے شیخ الاسلام جلال الدین قاسمی اور تمام اہلحدیث علماء پر بے شمار رحمت برکت مغفرت نازل فرما آمین
ALLAHUMMA AMEEN
Aameen
Aameen summa aameen
Ameen
molaana sabh apka bayaan sun kai rota hai dil itna payaara hota hai HADEES sai sabat Allah sai dua kaijee her muslamaan ko hidayat kare
Boht hi ilme bayan shaikh
JALALUDDIN QASMI 💖
MashaAllah MashaAllah! Allah Shaikh ko sahath ke saath lambi omer de aur hamesha hara bhara rakkhe.
Mashaallah jazaqallah khair shaikh aameen
Masha Allah , Allah apke ilm me aur ilm ata farmai , AMEEN
Ameen tez bolo
💕👌جزاک اللہ خیر 👌💕
ماشاءاللہ بہت خوب مولانا جلال الدین قاسمی صاحب
Imran khan
Bahut khoob maasha allah subhanallah alhamdulillah aamin summa aameen
ماشاءاللہ
ماشاء الله
بارك الله فيك وفي علمك وعملك
جزاك الله خير واحسن الجزاء
love u jaluludin qasmi zbr10 scholor
جزاك الله خيرا أحسن الجزاء
Great knowledge
Ameen
Jazakallah sheikh
May you live long life.
Masaha Allah
mashallah
Alhamdriullah
Ma sha ALLAH
Mashallah Mashallah
Alhmdulillah 🎉
MASHA ALLAH
ALLAH PAK APKO SEHT DE AMEEN
You are so good masha Allah
MASHA ALLAH AAPKA BAYAN BILKUL FAYDEMAND HEN JO MUSLIM HAI MUNAFIQO KI SAMAJH PE GUMRAHI KA TALA LAGA HUAA HAI.
ALLAHUAKBAR
Masha Allah.
daleel
8:25
16:00
18:00
19:00
25:00
27:10
27:50
28:15
31:52
37:30
40:18
42:10
JazakAllah khair
Ma sha Allah zabardast hai
سبحان اللہ بہت اچھا تک رہے ےہئ
Jalal Uddin mashallha
zuban farrahte dar chalta h masa allah great knowlegde
Haan jahalat ki alamt hai
Very good molna je
.Allah tum per rehmat farmay ameen
alhamdulillah
السلام علیکم
قرآن و حدیث کے درس سے پہلے میوزک چل رہا ہے
اسے بند کیجئے اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو
masha Allah hafizahullah
i m big fan
MashaAllah
Assalamualaikum, kya riwayeton ko, sure Najam 3, 4 parakh liya hai ?
ما شاء الله
beshaq Sirf Allah he mukhtatey kull hai...
Muh tod jawab to munkirene hadith
Allhakherkare
Aap ke nam ke sath jo qasmiyyat ki nisbat lagi hue h, ye kahan se hasil hue h, kahan ki nisbat h?
Bhai Jan maulana sahab madarsa Qasmiya me student hen.
Like shiya zakir
Very good points but why he is screaming
assalamo aliekom admin bhai,,mai apko ek aalim ka qalim send kerta hoon please shiekh sahib tha ponchie or inka jawab ..jinka nam qari hanif daar hai,,abu dhabi mai markze islami k khateeb hain,,buhu confusion hoti hai onke tehreer pher ker...
حسِ عدل ، ،،، Sense Of Justice
ریسلنگ کے دوران ایک پارٹی لازماً غیر قانونی ھوتی ھے جو کسی قانون اور ضابطے کو نہیں مانتے اور بعض صورتوں میں ریفری بھی ان سے ملا ھوا ھوتا ھے،،اب پتہ چلا ھے کہ وہ کشتیاں بھی فکسڈ ھوتی ھیں ،،خیر اس میں اگرچہ دونوں ٹیمیں گوروں کی ھوتی ھیں،، اور کافروں کی ھوتی ھیں،،مگر قدرتاً ھماری ھمدردیاں مظلوم پارٹی کے ساتھ ھوتیں جو کہ قانون کی پابندی کرتے تھے،، ( ھم اپنی اصطلاح میں غیر قانونی ٹیم کو حرامی ٹیم کہتے تھے،یہ حرامی پاکستان والا نہیں بلکہ عربوں والا ھے ،جس کا مطلب کرپٹ ھوتا ھے )
گویا اگر انسان کا ضمیر زندہ ھو تو وہ بلا تفریقِ ملک و ملت و مذھب نا انصافی کو محسوس کرتا ھے اور بے انصاف سے نفرت کرتا ھے جبکہ انصاف پسند ھار بھی جائے تو بھی اس کی ھمدریاں اس کے ساتھ ھوتی ھیں، جس انسان کے اندر یہ حسِ عدل مر جائے ،، بخدا وہ انسان ، انسان نہیں رھتا دو قدموں پر چلنے والا حیوان بن جاتا ھے چاھے اس کا تعلق کسی مذھب سے بھی ھو - قرآن ایسے لوگوں کے بارے میں نہایت سخت اور دو ٹوک رائے رکھتا ھے،
جب ھم کسی شخص کے بارے میں کوئی واقعہ سنتے یا پڑھتے ھیں تو یہ ممکن ھی نہیں کہ ھمارے اندر اللہ پاک کی ودیعت کردہ حسِ عدل و انصاف کوئی حکم نہ سنائے ،، وہ فوراً فیصلہ کر دیتی ھے کہ ظالم کون ھے اور مظلوم کون ھے ،، حق پر کون ھے اور باطل پر کون ھے ،، اسی حس کی بنیاد پر ھم کسی کو یا اپنے آپ کو ملامت کرتے ھیں اور کسی کی تعریف کرتے ھیں ،، اس حس کو قرآن نفسِ لوامہ کہتا ھے اور اس کی موجودگی کی قسم کھاتا ھے ،، اور اس کو انسان کے خلاف بطور دلیل اور شہادت لاتا ھے ،، مگر ھمیں چربی گھلا کر گھی بنانا آتا ھے ،، ھمارے نفسِ لوامہ کو کئ قسم کی نشہ آور دوائیں کھلا کر سلا دیا جاتا ھے ،، اور کہا جاتا ھے کہ عوام الناس کی اکثریت جہلا کی ھے ،، لہذا آپ اس قسم کی باتیں عوام میں نہ کریں ،،مگر سوال یہ پیدا ھوتا ھے کہ اگر عوام کو ان باتوں کی وجہ سے ھی قتلِ عام کا سامنا ھے ، ان باتوں کی وجہ سے ھی مساجد اور مدارس اڑائے جا رھے ھیں ،علماء ایکشن اور ری ایکشن میں قتل ھو رھے ھیں ،، تراویح ھو یا نمازِ عید ، جنازے ھوں یا جمعے کے اجتماعات کہیں بھی امن نہیں تو پھر گولیاں بھی عوام پر مت چلایئے خدا را ان کو صرف علماء کے لئے محفوظ رکھئے کیونکہ وھی ان گولیوں کے حقدار ھیں کیونکہ وھی جانتے ھیں کہ حق کیا ھے اور باطل کیا ھے ،سچ کیا ھے اور جھوٹ کیا ھے ،،،،،،،،،،،،
علماء نے عوام کو کتے سے بھی بدتر سمجھ رکھا ھے ، کتے میں حق و باطل کی پہچان موجود ھے ،مگر عوام میں نہیں ھے ،، کتا جب ٹوکری سے چوری روٹی اٹھاتا ھے تو ایک زقند لگا کر بھاگ لیتا ھے اور دور جا کر چھپ کر کھاتا ھے ، اس کا ضمیر اس کو بتا دیتا ھے کہ تو نے غلط کام کیا ھے ، اسی کتے کو جب مالک خود روٹی ڈالتا ھے تو وہ اس کے بالکل سامنے وھیں بیٹھ کر کھانا شروع کرتا ھے اور تھوڑی تھوڑی دیر بعد سر اٹھا کر اپنے مالک کی طرف متشکرانہ نظروں سے دیکھتا جاتا ھے ،، بڑے سے بڑا مقدس شخص بھی جب غلطی کرتا ھے تو وہ غلطی ھی ھوتی ھے اس کی بڑائی اور عظمت اس کی غلطی کے درست ھونے کی دلیل نہیں ھوتی بلکہ اس کی عظمت کے ساتھ ضرب کھا کر بہت بڑی غلطی بن جاتی ھے ،، حضرت آدم علیہ السلام سے بظاھر معمولی غلطی ھوئی تھی مگر اللہ پاک کا رد عمل نہایت شدید تھا ،، حضرت یونس علیہ السلام نے بغیر اذنِ الہی اپنا مقام چھوڑ کر ھجرت کر لی کیونکہ قوم کو عذاب کی نوید سنا دی گئ تھی مگر ان کو موقع سے جانے کی اجازت نہیں دی گئ تھی ، حضرت یونس علیہ السلام نے بھی یہی سمجھا تھا کہ یہ کوئی قابلِ گرفت بات نہیں ھے ،، و ظن ان لن نقدر علیہ ،، اس نے سمجھا تھا کہ ھم اس پہ کوئی داروگیر نہیں کریں گے ،، مگر اللہ کا رد عمل نہایت سخت رھا ،، غزوہ احد میں جب تیر اندازوں نے درہ چھوڑ دیا تو اس کا وبال پورے اسلامی لشکر نے چکھا اور خود نبئ کریم ﷺ بھی اس کی وجہ سے لہولہان ھو گئے ،،،
نبئ کریم ﷺ نے جب شھد نہ پینے کی قسم کھائی تو اللہ پاک نے اس بات کو ان کی پسند ناپسند سمجھ کر در گزر نہیں فرمایا بلکہ قسم توڑنے کا حکم دیا ،، اور فرمایا کہ اللہ نے جو حلال کیا ھے آپ اس کو کیونکر حرام فرما لیا ؟ یعنی کہیں بھی غلط کو اس وجہ سے صحیح نہیں تسلیم کیا کہ یہ رسول اور نبی جیسی ھستی سے صادر ھوا ھے اور آدم علیہ السلام کے فعل کو اگرچہ وہ معمولی تھا ،، و عصی آدم ربہ ،، لفظِ عصیان کے ساتھ بیان کیا کہ آدم نے اپنے رب کا عصیان کیا نافرمانی کی ،، اس کے بعد کسی کے غلط کو صحیح کہنے کا جواز مجرد اس وجہ سے نہیں بنتا وہ صحابیؓ تھے ،، اس لئے کہ ان کے غلط کو غلط کہہ کر نبئ کریم ﷺ نے ان کو سزائیں بھی دیں اور قرآن نے ان کو تنبیہہ بھی کی ،مگر آج کل جو عقیدے اھل سنت والجماعت کی طرف سے گھول کر پلائے جاتے ھیں ان کی کوئی دلیل قرآن و سنت میں نہیں پائی جاتی ،،،
ھمیں کہا جاتا ھے کہ " من ابغضھم فببغضی ابغضھم ،،، جو ان سے بغض رکھے گا وہ مجھ سے بغض کی وجہ سے رکھے گا ،، کیا یہ بات کہنے کے بعد اللہ کے رسول ﷺ نے یہ بھی فرمایا تھا کہ یہ بات صرف قاری حنیف اور چودھویں صدی کے مسلمانوں پر لاگو ھوتی ھے اور اے میرے اصحاب تم بے شک ایک دوسرے کی گردنیں اتارو ،، تمہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ؟ اس حدیث کے مخاطب سب سے پہلے صحابہ کرام ھی تھے اور سب سے پہلی خلاف ورزی ان کی طرف سے ھی کی گئ ،ھم تو ان کی غلطیوں کے آفٹر شاکس بھگت رھے ھیں ،، امت قیامت تک ان کے اقدامات کا ھی تو خمیازہ بھگتے گی ، کیا اس حدیث کا اطلاق ان پر نہیں ھوتا ؟
کس بے دردی اور کس بے خوفی سے انہوں نے ایک دوسرے کو مارا ھے کہ ایک دن میں 10 ھزار اور 30 ھزار ؟ جبکہ اللہ کے رسول ﷺ نے ان کو ھی کہا تھا کہ میرے بعد ایک دوسرے کی گردنیں مار کر کافر نہ ھو جانا،،
رقم الحديث: 53
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ الْبَخْتَرِيُّ ، قَالَ . ح أَبُو مُسْلِمٍ إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَصْرِيُّ ، قَالَ . ح سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ . ح شُعْبَةَ . ح وَاقِدٌ جَدُّهُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " لا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ "
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِشْكَابٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَرْتَدُّوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ،،
حجۃ الوداع میں قاری حنیف وھاں نہیں تھا کہ جس سے خطاب کیا جا رھا تھا ،، فرمایا کہ لوگوں کو چپ کراؤ اور پھر ، فرمایا کہ میرے بعد مرتد ھو کر ایک دوسرے کو قتل مت کرتے پھرنا ،،
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ بْنَ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ عَنْ جَدِّهِ جَرِيرٍ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ اسْتَنْصِتْ النَّاسَ ثُمَّ قَالَ لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ،،
کیا ان مقدس ھستیوں کو ھی مخاطب کر کے نہیں فرمایا تھا کہ ،، مسلم کو گالی دینا فسق ھے اور اس کو قتل کرنا کفر ھے ،،، پھر کس نے خطیبوں کو حکم دیا کہ وہ جمعے میں بھی فلاں پر لعنت کریں ؟
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنَا شَقِيقٌ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ وَقِتَالُهُ كُفْرٌ،،
کیا ان سے ھی اللہ کے رسول ﷺ نے نہیں فرمایا تھا کہ جس نے میری امت پر تلوار اٹھائی وہ ھم میں سے نہیں ، یعنی اس امت میں سے نہیں ؟
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا ،،،
حقیقت یہ ھے کہ ھم جسے دینِ حق کہتے ھیں اس میں سب سے زیادہ مظلوم حق ھی ھے
جو قاتل کے ساتھ بھی ھے اور مقتول کے پاس بھی ،، جو زندہ کھال اتروانے والے کے شانہ بشانہ کھڑا ھے اور جس کی کھال اتاری جا رھی ھے اس کے ساتھ بھی ،، جو سر اتارنے والے کا دست و بازو بھی ھے اور جس کا سر اتارا جا رھا ھے اس کا ولی بھی ،،،
ھم آہ بھی کرتے ھیں تو ھو جاتے ھیں بدنام ،،
وہ قتل بھی کرتے ھیں تو چرچا نہیں ھوتا ،،،،
جن حدیثوں کو ھمارے منہ کا ڈھکن اور آنکھوں پر چڑھائے جانے والی پٹی کے طور پر استعمال کیا جاتا ھے وہ یقیناً اس قتلِ عام کے زمانے میں سامنے نہیں آئی تھیں بلکہ بعد کی صدیوں میں زبانِ زد عام ھوئی ھیں ،، صحابہؓ رضوان اللہ علیہھم اجمعین ان سے ناواقف ھی شھید ھو گئے ھیں
Sami Awan....
Assslamu alaikum bhai apki tehreer ko Pdhkr ek bat bhut achhi lgi
Ki apko ummat m horhe khon kharabe or zulmo jiyadati pr drd he
Mgr kisi k glt krdene se.kisi ka apni rah alg bna lene se
Kisi muslman ka dusre muslmn ko qtl krdene se ye bat kha se brhq hojati h ki yhi ahadith jungo jidal brpa krarhi he
Ye bhi to yqini bt h ki hmare dil murda hogai he
Hme srf apne mn ki rah pr gamzn hona h
Uske lie hme agr kisi apne mnki bat krne wala mil jai to subhanallah fir to dil mjbuti se jmjata he apni khahishate NFS pr........jbki khahishate NFS ki pervi ka thikana yqini jhannam he......
Me apse yhi khunga ki ap thoda apni nzr ko wusat de kisi bhi mktabe fikr ka aaina na lgakr insaf se deen or islami twareekh ka mutaala kre..
Inshallah allah asani zrur frmaiga
Kia h ey
M.i.d.c.andheri.alhamdollilah
Samajh Gaye yahi hai Hadis
to fir moulana amin safdar ne jo bayaan ahle hadees ke liya diya hai, wo kub copy paste karoge.
اچھا بیان ھے لیکن اسقدر جلدی بولنا اور دقیق الفاظ استعمال کرنا
ایک محدودطبقے کو تو سمجھا سمجھا سکتے ھیں لیکن عوام کے پلے
اس زور بیان کا کوئی فائدہ نہیں
Pahle dadhi hadis ke mutabik to rakhlo.. alim dadhi katne wala hoga to awam kaisi hogi
بہ اسم تعالیٰ ۔ میں منکر حدیث نہیں ھوں پھر بھی واسطہ پر شک ھے ۔ رسول اللہ نے جو عمل کیا ، امت کو کرنے کا حکم دیا اور جو عمل انکے سامنے ہوا اور آپ نے خموشی اختیار کی اسے حدیث کہتے ہیں ۔ اور حدیث لکھنے والوں کو محدث کہا جاتا ہے ۔ کسی بھی محدث مثلاً امام بخاری اور امام مسلم وغیرہ نے رسول اللہ کو نہ کبھی دیکھا نہ کبھی سنا بلکہ رسول اللہ کی زندگی میں یہ لوگ پیدا ہی نہیں ہوے تھے ۔ لوگوں کے ذریعے سنی سنائی جھوٹی سچچی باتوں کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کر کے اپنی اپنی کتابوں میں لکھدیا اور آگے چل کر اس کا نام رکھدیا ، حدیث ، ۔ اسطرح علماء جسے لگ بھگ 1300 برسوں سے حدیث کہتے آرہے ہیں وہ حدیث نہیں بلکہ حدیث کے نام پر سنی سنائی جھوٹی سچچی روایات کا مجموعہ ہے ۔اسی نام نہاد حدیث کے نام پر معصوم مسلمانوں کو علماء بیوقوف بناتے آرہے ہیں ۔ اسلیے مسلمانوں سے گزارش ہے کہ علماء کے ذریعے مزھب کو نہ سمجھیں بلکہ خود قرآن اور صحیح حدیث کا ترجمعہ عقل اور کھلے دماغ سے پڑھیں اور سمجھیں ۔تب صحیح اسلام کو سمجھنگے۔انشاالاہ ۔ نہیں تو پاپی پیٹ کی خاطر علماء صدیوں سے بیوقوف بناتے آرہے ہیں اور بناتے رہنگے ۔
جب آ پ کے بقول سنی سنائی سچی جھوٹی روایات کو حدیث کا نام دے دیا گیا ہے
تو پھر یہ کیسے کہہ رہے ہو کی قران اور صحیح حدیث سے اسلام کو سمجھو ؟
کیا آ پ کی باتوں میں دوغلا پن نہیں ہے ؟
Words copied from moulana Amin safdar orkarvi's bayaan
naya to kuch nahi bol sakte na,,,poora deen copy or paste kiaya gaya hai,,apni taraf se kuch kahiengy to theek nahi hoga
safdar okarhvi to khud bayshumar saheeh Ahadeeth ka inkar karta tha.wuh muqallid tha aur muqallid Hadeeth ko naheen jis ki taqleed karta hay ussi kay baydalil aqwal aur raey ka paband hota hay chahay Qur'aan aur Saheeh Ahadeeth ka hi inkar kion na parhay!!.
Words copied?? What do you mean?? He is one who is copied every where in every field.
یہ آدمی جلال الدین قاسمی ایک نئے فرقے سے تعلق رکھتا ھے جس نے "اہلِ سنت" نام چھوڑ کر اپنا نام "اہلِ حدیث" رکھا ھے۔ اس مبیّنہ "اہلِ حدیث" فرقے نے دین میں تبدیلی کر دی ھے، اور اپنی مرضی کا الگ دین بنا لیا ھے؛ ان کے دین میں اور باقی پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کے دین میں فرق ھے؛ صرف مثالیں دیتا ہوں:
اس فرقے کے دین میں تراویح اور تہجد ایک ہی نماز کا نام ھے، یہ دو الگ الگ نمازیں نہیں ہیں (جبکہ باقی تمام مسلمانوں کے نزدیک یہ دو مختلف نمازیں ہیں - تراویح صرف رمضان میں ادا کی جاتی ھے اور تہجد سارا سال پڑھی جاتی ھے)۔
ایک اور مثال دیکھیں: اگر مقتدی امام کے پیچھے باجماعت نماز میں رکوع میں شامل ہو (یعنی دیر سے آیا جب امام رکوع میں تھا اور رکوع میں شامل ہو گیا یعنی اسے رکوع مل گیا) تو اسے وہ رکعت پوری مل گئی، یہ مسئلہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس نام نہاد "اہلِ حدیث" والوں کے نئے دین میں رکوع میں شامل ہونے سے رکعت نہیں ملتی۔
ایک اور مثال دیکھیں: تمام مسلمانوں کے نزدیک قرآن (مصحف) کو بغیر وضو کے ہاتھ لگانا جائز نہیں؛ مگر اس نئے "اہلِ حدیث" فرقہ کے دین میں جائز ھے۔
ایک اور مثال دیکھیں: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دے دے تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، یہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت کا اجماعی مسئلہ ھے، لیکن اس فرقے کے نئے دین میں ایک ساتھ تین طلاق دینے سے صرف ایک طلاق واقع ہوتی ھے۔
ایک اور مثال دیکھیں: فرقہ "اہلِ حدیث" نے اپنے لیئے نماز جنازہ بھی الگ بنائی ہوئی ھے. مسلمانوں کے نزدیک نمازِ جنازہ سرّی ہوتی ھے (اونچی آواز سے نہیں پڑھی جاتی؛ جیسے ظہر اور عصر کی نمازیں سرّی ہوتی ہیں)؛ لیکن "اہلِ حدیث" فرقے کے دین میں نمازِ جنازہ جہری ہوتی ھے (یعنی اونچی آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں، جیسے فجر یا مغرب وغیرہ کی نمازیں ہوتی ہیں).
عرض کر دوں کہ یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ یعنی اس فرقے نے پوری امتِ اسلامیہ یعنی اہلِ سنت سے الگ ہو کر اپنا مختلف تبدیل شدہ دین بنا لیا ھے۔ اس کا مطلب تو آپ سمجھ گئے ہوں گے ، مطلب صاف ظاہر ھے کہ ان کے نزدیک 1400 سال سے ساری کی ساری امتِ اسلامیہ غلط ھے، یعنی سارے مسلمان شروع اسلام سے ہی غلط چلے آ رہے ہیں؛ دوسرے لفظوں میں ان کی نظروں میں اسلام ہی شروع سے غلط ھے۔
Bhai aap kon ho jo aisa bol rahe ho
Allah Hidayat aapko mere bhai
Abhi samajhne ka waqt hai Har Dharme karne ka Nahin
Abhi bhi Sahi Islam Ko Nahin pehchanoge to Dushman ke Tala ron Diye jaaoge
@@ArshadKhan-he4me
حضرات: "وہابی" فرقہ (جس کا برِصغیر میں نیا نام "اہلِ حدیث" ھے، اور جس سے اس ویڈیو والے جلال الدین کا تعلق ھے) اِس نئے فرقے کا دعوی ھے کہ 1400 سال سے پوری امتِ اسلامیہ اور اس کے علماء دین کو نہیں سمجھے، قرآن و حدیث کو نہیں سمجھے؛ آج پندرھویں صدی میں ہمارے "اہلِ حدیث" نامی نئے فرقے نے دین کو سمجھا ھے اور قرآن و حدیث کو سمجھا ھے، لہذا جو ہم آج سمجھے ہیں صرف وہی درست ھے اور 1400 سال کی پوری امت اور 1400 سال کے سارے علمائے اسلام سب غلط ہیں۔ مثال کے طور پر دیکھیں کہ برِصغیر میں اسلام ہزار سال سے زیادہ عرصے سے موجود ھے اور ہزار سال سے زیادہ عرصے سے یہاں مسلمان موجود ہیں؛ لیکن 1400 سال سے زیادہ عرصے کے بعد آج پندرھویں صدی میں یہ "اہلِ حدیث" نامی نیا فرقہ برِصغیر کے سارے مسلمانوں کو، جو اہلِ سنت والجماعت ہیں، اُن کو کہتا ھے کہ آپ کی نمازیں نہیں ہوتیں اور آپ جو نمازیں ہزار سال سے زیادہ عرصے سے پڑھتے آ رہے ہیں، وہ غلط ہیں (کبھی کہتے ہیں کہ آپ رفع الیدین نہیں کرتے اِس لیئے آپ کی نماز غلط ھے، کبھی کہتے ہیں کہ آپ سینے پہ ہاتھ نہیں باندھتے، اِس لیئے آپ کی نماز غلط ھے، کبھی کہتے ہیں کہ آپ آمین بالجہر نہیں کہتے، اِس لیئے آپ کی نماز غلط ھے، کبھی کہتے ہیں کہ آپ امام کے پیچھے سورت فاتحہ نہیں پڑھتے، اِس لیئے آپ کی نماز نہیں ہوتی). کیوں حضرات، یہ ایسا ہی کہتے ہیں نا؟ ایسا ہی عقیدہ رکھتے ہیں نا؟ یعنی برِصغیر کے مسلمان جو نمازیں ہزار سال سے زیادہ عرصے سے پڑھتے آ رہے ہیں، وہ نمازیں غلط ہیں اور وہ نمازیں نہیں ہوتیں۔ اب سوچیں کہ کیا ایسا ہو سکتا ھے کہ ہزار سال سے زیادہ عرصے پہلے سے یعنی تقریباً شروع اسلام سے ہی مسلمانوں کو نماز پڑھنا نہیں آتی تھی، اور ہزار سال سے زیادہ عرصے کی پوری مدت میں یعنی تقریباً شروع اسلام سے لے کر آج تک برِصغیر کے مسلمانوں میں علماء کا کوئی وجود ہی نہیں تھا جو مسلمانوں کو صحیح نماز پڑھنا سکھاتے؟ اور شروع اسلام کے زمانے سے لے کر آج تک برِصغیر کے مسلمان غلط نماز پڑھتے چلے آ رہے ہیں؟ بس اسلام کے 1400 سال کے بعد برِصغیر میں یہ "اہلِ حدیث" نامی نیا فرقہ پیدا ہو گیا جو آج پندرھویں صدی میں صحیح نماز پڑھتا ھے؟ بلکہ ٹھہریئے، بات صرف اتنی ہی خطرناک نہیں بلکہ اِس سے بھی زیادہ خطرناک ھے: ایک ہزار سال سے زیادہ عرصے پہلے برِصغیر کے مسلمانوں نے مسلمان ہونے کے بعد نماز خود اپنی طرف سے تو نہیں ایجاد کی؛ اُنہوں نے تو نماز اُن مسلمانوں سے سیکھی جو برِصغیر سے باہر کے تھے جنہوں نے برِصغیر میں اسلام پہنچایا یعنی برِصغیر میں اسلام لے کر آئے، اور برِصغیر میں مسلمان ہونے والوں کو اُنہوں نے نماز سکھائی، اور ظاہر ھے کہ برِصغیر سے باہر کے مسلمانوں نے برِصغیر میں آ کر برِصغیر کے مسلمانوں کو وہی نماز سکھائی جیسا وہ خود پڑھتے تھے، اور اُسی طریقے کے مطابق ہزار سال سے زیادہ عرصے سے برِصغیر کے مسلمان نماز پڑھتے چلے آ رہے ہیں؛ تو اِس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ نیا وجود میں آنے والا "اہلِ حدیث" نامی منحرف فرقہ یہ دعوی کر رہا ھے کہ ہزار سال سے زیادہ عرصے پہلے ہی سے، برصغیر میں اسلام آنے سے پہلے ہی، برِصغیر سے باہر کے مسلمان ملکوں کے مسلمانوں کی نماز بھی غلط تھی کیونکہ وہ خود اِسی طریقے سے نماز پڑھتے تھے اور اُنہوں نے ہی نماز کا یہ طریقہ برِصغیر کے مسلمانوں کو سکھایا۔ دیکھ لیجیئے کہ یہ "اہلِ حدیث" نامی منحرف فرقہ اسلام کے لیئے کتنا خطرناک ھے جو اسلام کی جڑ پر ہی حملہ کر رہا ھے کہ اسلام کی بنیادی اور اہم ترین عبادت (نماز) شروع اسلام سے ہی ٹھیک نہیں تھی (نعوذ باللہ) ! ۔ اور یہ تو (نعوذ باللہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر حملہ ھے کہ وہ جن کو اللہ تعالی نے خاتم الانبیاء بنایا تھا، آخری نبی بنا کر بھیجا تھا، آخری دین دے کے بھیجا تھا، وہ (نعوذ باللہ نعوذ باللہ) دین پہنچانے میں ناکام ہو گئے، کیونکہ دین کا سب سے بڑا ستون اور دین کی سب سے بڑی اور بنیادی عبادت "نماز" شروع اسلام سے ہی غلط تھی۔ اور صدیوں کی امتِ اسلامیہ اور مسلمانوں پر تو حملہ ھے ہی۔ یہ یاد رکھیں کہ یہ تو اسلام کی صرف ایک چیز پر "فرقہ اہلِ حدیث" کے حملے کی مثال ھے (اور وہ بھی اسلام کے بنیادی ستون اور سب سے بڑی اور اہم ترین عبادت (نماز) پر حملہ !)، ورنہ تو یہ "اہلِ حدیث" نامی نیا منحرف فرقہ دینِ اسلام اور مسلمانوں پر حملے کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتا۔ بہرحال، یہ بات تو سب پر واضح ہو گئی کہ برِصغیر میں پایا جانے والا یہ فرقہ جس نے امتِ اسلامیہ کا نام "اہلِ سنت" چھوڑ کر اِس کی جگہ اپنے فرقے کا نام "اہلِ حدیث" رکھا ھے، یہ ایک نیا فرقہ ھے جو برِصغیر میں پہلے نہیں تھا، اور یہ باقی مسلمانوں سے الگ ھے۔ جو فرقہ شروع اسلام سے چلتی آئی پوری امتِ اسلامیہ کو گمراہ اور غلط کہتا ھے اور اُس کے نماز روزے کو غلط کہتا ھے، اُس کے خارجی فرقہ ہونے، اور امت مخالف / مسلمان مخالف ہونے میں کیا شک ہو سکتا ھے؟ تمام مسلمانوں کو اِس فرقے کی حقیقت معلوم ہونا ضروری ھے۔
Ye namak haraam h
bewakoof or nafsiyaati insan
& he say all these against ahle hadees. This guy is misguiding.
If you are not following Quran and sunnah you are misguided.
barelviyon se munazara karo
Barelviyo se munazra bandar ke aage been bajane jaisa hai. Jhoot aur cheekh pukaar ke alawa kuch hota nahi unke pass.
+Arif Jamal sahi kaha aapne ,,bandar ke nahin ,baans ke
hahaha bhains ho ya bandar. dono aqal kahan hoti hai
Nahin mere bhai bandar bahut aqalmand hota hai
what a drama
Sunnat aur hadees may farq karna seekho.
Ji Pandit ji
ماشاءاللہ
mashallah
Mashallah
Ma sha allah
Masha allah
Ma Sha Allah