علامہ صاحب کوبھی اللہ کریم انکےعظیم والدگرامی کیطرح دین متین کی خدمت کی بیش از بیش توفیق عطا فرمائے آمین الہی آمین بحق طہ و یاسین صلی اللہ علیہ والہ وسلم 8اپریل 2024
یا علی مدد بہ نفسِ قُرآن ارشاد ہو رہا ہے‘ ”اور جن کو یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں شفاعت کا اختیار نہیں رکھتے، ہاں شفاعت کا اختیار اُن کو ہے جو علم الیقین کے ساتھ حق کی گواہی دیں‟ (سورة الزخرف آیت-86)- ”لوگ شفاعت کے مالک نہیں‘ مگر وہ ہستیاں جن سے اللہ نے عہد لیا‟ (سورة مریم آیت-87)- یہاں سے پتہ چلا کہ چند ہستیوں کو مدد کے لیے پکارنے کی اجازت اللہ نے دی جو حق پر شہید ہوں یعنی جو حق کا ادراک حَقُّ الیقین کے ساتھ رکھتے ہوں (درجاتِ یقین: علم الیقین، عین الیقین اور حَقُّ الیقین ہیں)‘ اور اُنہوں نے اپنی مرضی کو زیر رضاء الٰہی رکھنے کا عہد اللہ سے کیا- آیے ان ہستیوں کو قران میں تلاش کرتے ہیں- قُرآن حق ہے یعنی اِس میں سچ کے سوا کچھ نہیں (سورة فاطر آیت-31)- اِسی حق کی گواہی کے لیۓ 9 ہجری میں جب نجران کےعیسَایوں سے حضرت عیسیٰ عَلَیْہ السَّلَام کی ولدیت کے مسعلے پر اتفاق نہ ہو سکا تو اللہ کے حکم پر حضور نے اُن کو مباہلے کی دعوت دی (سورة آل ِ عِمراَن آیت-61)، اور اِس دعوتِ عام میں جو کہ جنگِ صداقت تھی اور آپ کے 9 حرم تھے، آپ صرف صدیق ہستیوں (مولا علی، امام حسن و حسُین عَلَیْہ السَّلَام اور حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا) کو ساتھ لے کر مباہلے کے لیئےتشریف لائے- اِس واقعہِ مباہلے کو اللہ نے قصہِ حق کہا (سورة آل ِ عمراَن آیت-62)- لِہٰذا كائنات نے دیکھا کہ صرف پانچ ہستیاں حق الیقین کے ساتھ توحید کی گواہی کے لیے میدان میں آیں- ”کیا کوئی اِس (مُحَمَّد) کے مانند ہو سکتا ہے جو اپنے ساتھ دو گواہ لے کر آیا، ایک قُرآن اور دوسرا وہ جو اِس کی پیروی کرتا ہے، جس کا ذکر کتابِ موسیٰ تورات میں ہے کہ وہ (مُحَمَّد) اِمام بھی ہوگا اور رحمت بھی‟ (سورة ھود آیت-17)- ”کَافر کہتے ہیں کہ آپ رسول نہیں ہیں، آپ اِن سے کہہ دیں کہ میرے لیئے ایک اللہ کافی ہے اور دوسرا وہ جس کو کتاب (قُرآن) کا عِلم ہے‟ (سورة الرّعد آیت-43)- مولا علی عَلَیْہ السَّلَام نے فرمایا، ”میری سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ لا شریک نے مجھے نبوت کی گواہی میں اپنے ساتھ شریک کیا‟- اِعلانِ نبوت کی گواہی سب مسلمان دیتے ہیں، لیکن عطائے نبوت کے گواہ صرف مولاِ علی عَلَیْہ السَّلَام ہیں، یعنی نبوت کا عُہدا مل رہا تھا اور آپ دیکھ رہے تھے! لہازہ حق القین کے ساتھ حضور کی نبوت کے گواہ مولا علی علیہ سلام ہیں - ”اور (مُحَمَّد) اُس وقت کو یاد کرو، جب کافر تمہارے بارے میں چال چل رہے تھے کہ تم کو قید کر دیں یا جان سے مار ڈالیں یا (وطن سے) نکال دیں ۔ ۔ ۔‟ (سورة الأنفَال آیت-30)- اُس موقعہ پر مولا علی عَلَیْہ السَّلَام شبِ ہجرت اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوے حضور کے بستر پر سو گئے اللہ کی رضا کے لیئے- اللہ نے اِس عمل ِ جاں ناوری کو اِس طرح بیان کیا، ”اور تم میں ایک شخص ایسا بھی ہے جس نے اَپنا نفس بیچ کر اللہ کی تمام رضایں لے لیں ۔ ۔ ۔ ‟ (سورة البَقَرَة آیت-207)، نیز انہوں نے شہادت کا مرتبہ پایا لِہٰذا وہ ا اللہ کی نظر میں زندہ ہیں (سورة آل ِ عِمراَن آیت-169)- جملہ حقایق سے ّثابت ہوا کہ مولا علی علیہ السلام کو مدد کے لیے پکارنا اللہ کے حکم کے منافی نہیں ! ”کعبہ وہ پہلا گھر جو عبادت کےلیے لایا گیا بَہّو (مَکّہ) میں، جوسَراپا ہدایت، بابرکت اور رحمت ہے عالمین کے لیئے‟ (سورة آل ِ عِمراَن آیت-96)- کعبہ لایا گیا لہ کہ بنایا گیا-
یا علی مدد بہ نفسِ قُرآن ارشاد ہو رہا ہے‘ ”اور جن کو یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں شفاعت کا اختیار نہیں رکھتے، ہاں شفاعت کا اختیار اُن کو ہے جو علم الیقین کے ساتھ حق کی گواہی دیں‟ (سورة الزخرف آیت-86)- ”لوگ شفاعت کے مالک نہیں‘ مگر وہ ہستیاں جن سے اللہ نے عہد لیا‟ (سورة مریم آیت-87)- یہاں سے پتہ چلا کہ چند ہستیوں کو مدد کے لیے پکارنے کی اجازت اللہ نے دی جو حق پر شہید ہوں یعنی جو حق کا ادراک حَقُّ الیقین کے ساتھ رکھتے ہوں (درجاتِ یقین: علم الیقین، عین الیقین اور حَقُّ الیقین ہیں)‘ اور اُنہوں نے اپنی مرضی کو زیر رضاء الٰہی رکھنے کا عہد اللہ سے کیا- آیے ان ہستیوں کو قران میں تلاش کرتے ہیں- قُرآن حق ہے یعنی اِس میں سچ کے سوا کچھ نہیں (سورة فاطر آیت-31)- اِسی حق کی گواہی کے لیۓ 9 ہجری میں جب نجران کےعیسَایوں سے حضرت عیسیٰ عَلَیْہ السَّلَام کی ولدیت کے مسعلے پر اتفاق نہ ہو سکا تو اللہ کے حکم پر حضور نے اُن کو مباہلے کی دعوت دی (سورة آل ِ عِمراَن آیت-61)، اور اِس دعوتِ عام میں جو کہ جنگِ صداقت تھی اور آپ کے 9 حرم تھے، آپ صرف صدیق ہستیوں (مولا علی، امام حسن و حسُین عَلَیْہ السَّلَام اور حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا) کو ساتھ لے کر مباہلے کے لیئےتشریف لائے- اِس واقعہِ مباہلے کو اللہ نے قصہِ حق کہا (سورة آل ِ عمراَن آیت-62)- لِہٰذا كائنات نے دیکھا کہ صرف پانچ ہستیاں حق الیقین کے ساتھ توحید کی گواہی کے لیے میدان میں آیں- ”کیا کوئی اِس (مُحَمَّد) کے مانند ہو سکتا ہے جو اپنے ساتھ دو گواہ لے کر آیا، ایک قُرآن اور دوسرا وہ جو اِس کی پیروی کرتا ہے، جس کا ذکر کتابِ موسیٰ تورات میں ہے کہ وہ (مُحَمَّد) اِمام بھی ہوگا اور رحمت بھی‟ (سورة ھود آیت-17)- ”کَافر کہتے ہیں کہ آپ رسول نہیں ہیں، آپ اِن سے کہہ دیں کہ میرے لیئے ایک اللہ کافی ہے اور دوسرا وہ جس کو کتاب (قُرآن) کا عِلم ہے‟ (سورة الرّعد آیت-43)- مولا علی عَلَیْہ السَّلَام نے فرمایا، ”میری سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ لا شریک نے مجھے نبوت کی گواہی میں اپنے ساتھ شریک کیا‟- اِعلانِ نبوت کی گواہی سب مسلمان دیتے ہیں، لیکن عطائے نبوت کے گواہ صرف مولاِ علی عَلَیْہ السَّلَام ہیں، یعنی نبوت کا عُہدا مل رہا تھا اور آپ دیکھ رہے تھے! لہازہ حق القین کے ساتھ حضور کی نبوت کے گواہ مولا علی علیہ سلام ہیں - ”اور (مُحَمَّد) اُس وقت کو یاد کرو، جب کافر تمہارے بارے میں چال چل رہے تھے کہ تم کو قید کر دیں یا جان سے مار ڈالیں یا (وطن سے) نکال دیں ۔ ۔ ۔‟ (سورة الأنفَال آیت-30)- اُس موقعہ پر مولا علی عَلَیْہ السَّلَام شبِ ہجرت اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوے حضور کے بستر پر سو گئے اللہ کی رضا کے لیئے- اللہ نے اِس عمل ِ جاں ناوری کو اِس طرح بیان کیا، ”اور تم میں ایک شخص ایسا بھی ہے جس نے اَپنا نفس بیچ کر اللہ کی تمام رضایں لے لیں ۔ ۔ ۔ ‟ (سورة البَقَرَة آیت-207)، نیز انہوں نے شہادت کا مرتبہ پایا لِہٰذا وہ ا اللہ کی نظر میں زندہ ہیں (سورة آل ِ عِمراَن آیت-169)- جملہ حقایق سے ّثابت ہوا کہ مولا علی علیہ السلام کو مدد کے لیے پکارنا اللہ کے حکم کے منافی نہیں !
ماشااللہ سبحااللہ مولاسلامت رکھے اور صحت وتندرستی عطا فرماۓ آمین یا رب العالمین یاعلی یا علی یاعلی یاعلی یاعلی ہک حیدر
علامہ صاحب کوبھی اللہ کریم انکےعظیم والدگرامی کیطرح دین متین کی خدمت کی بیش از بیش توفیق عطا فرمائے آمین الہی آمین بحق طہ و یاسین صلی اللہ علیہ والہ وسلم 8اپریل 2024
ھو جائو سچوں کے ساتھ القرآن
ماشاء اللہ مولا سلامت رکھے اور صحت و تندرستی عطا فرمائے آمین یا رب العالمین
یا علی مدد ہم آپ کے ساتھ ہیں حیدری صاحب حب
moula ali app jaisa koi nahi
Jeo allama sahab
Geo Mola ap ko salmat rakhe ap hero h Pakistan k
Mashallah
GEO G GEO
❤️❤️❤️🥰🥰🥰🥰❤️❤️❤️❤️❤️
Geo ali walo
بس مولانا
چاکوں سے شریوں ماتم وہ بھی پیش کردو جی
MASHAALLAH
masaha ahlla🍂🍃🍁🌲🌳🌰🌼🌷🌸💐🌵🍄🌾🌿🌹🌻❤💛💙💜💚💔💞🌴💕💓💗✋✋👍👍👍
Mashalllah qiblaa
Ya Ali a.s madad
ان ہستیوں کا وسیلہ دے کر اللہ تعالی سے مدد مانگنی چاہیے
Geo abad be rho
SOHNI WAQALAT KRDY AEE PAKA DE JA,ZAKALLAH
Geo qibla
Ya.ali.as
Madad
ماشااللہ
Mash Allah
Geo ali walo😘😘😘😘😘😘😘
🌹🌹🌷🌷🫡🫡🫡🫡🫡☝️
Ali hadir
ماشااللہ
یا علی مدد بہ نفسِ قُرآن
ارشاد ہو رہا ہے‘ ”اور جن کو یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں شفاعت کا اختیار نہیں رکھتے، ہاں شفاعت کا اختیار اُن کو ہے جو علم الیقین کے ساتھ حق کی گواہی دیں‟ (سورة الزخرف آیت-86)- ”لوگ شفاعت کے مالک نہیں‘ مگر وہ ہستیاں جن سے اللہ نے عہد لیا‟ (سورة مریم آیت-87)- یہاں سے پتہ چلا کہ چند ہستیوں کو مدد کے لیے پکارنے کی اجازت اللہ نے دی جو حق پر شہید ہوں یعنی جو حق کا ادراک حَقُّ الیقین کے ساتھ رکھتے ہوں (درجاتِ یقین: علم الیقین، عین الیقین اور حَقُّ الیقین ہیں)‘ اور اُنہوں نے اپنی مرضی کو زیر رضاء الٰہی رکھنے کا عہد اللہ سے کیا- آیے ان ہستیوں کو قران میں تلاش کرتے ہیں-
قُرآن حق ہے یعنی اِس میں سچ کے سوا کچھ نہیں (سورة فاطر آیت-31)- اِسی حق کی گواہی کے لیۓ 9 ہجری میں جب نجران کےعیسَایوں سے حضرت عیسیٰ عَلَیْہ السَّلَام کی ولدیت کے مسعلے پر اتفاق نہ ہو سکا تو اللہ کے حکم پر حضور نے اُن کو مباہلے کی دعوت دی (سورة آل ِ عِمراَن آیت-61)، اور اِس دعوتِ عام میں جو کہ جنگِ صداقت تھی اور آپ کے 9 حرم تھے، آپ صرف صدیق ہستیوں (مولا علی، امام حسن و حسُین عَلَیْہ السَّلَام اور حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا) کو ساتھ لے کر مباہلے کے لیئےتشریف لائے- اِس واقعہِ مباہلے کو اللہ نے قصہِ حق کہا (سورة آل ِ عمراَن آیت-62)- لِہٰذا كائنات نے دیکھا کہ صرف پانچ ہستیاں حق الیقین کے ساتھ توحید کی گواہی کے لیے میدان میں آیں-
”کیا کوئی اِس (مُحَمَّد) کے مانند ہو سکتا ہے جو اپنے ساتھ دو گواہ لے کر آیا، ایک قُرآن اور دوسرا وہ جو اِس کی پیروی کرتا ہے، جس کا ذکر کتابِ موسیٰ تورات میں ہے کہ وہ (مُحَمَّد) اِمام بھی ہوگا اور رحمت بھی‟ (سورة ھود آیت-17)- ”کَافر کہتے ہیں کہ آپ رسول نہیں ہیں، آپ اِن سے کہہ دیں کہ میرے لیئے ایک اللہ کافی ہے اور دوسرا وہ جس کو کتاب (قُرآن) کا عِلم ہے‟ (سورة الرّعد آیت-43)- مولا علی عَلَیْہ السَّلَام نے فرمایا، ”میری سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ لا شریک نے مجھے نبوت کی گواہی میں اپنے ساتھ شریک کیا‟- اِعلانِ نبوت کی گواہی سب مسلمان دیتے ہیں، لیکن عطائے نبوت کے گواہ صرف مولاِ علی عَلَیْہ السَّلَام ہیں، یعنی نبوت کا عُہدا مل رہا تھا اور آپ دیکھ رہے تھے! لہازہ حق القین کے ساتھ حضور کی نبوت کے گواہ مولا علی علیہ سلام ہیں -
”اور (مُحَمَّد) اُس وقت کو یاد کرو، جب کافر تمہارے بارے میں چال چل رہے تھے کہ تم کو قید کر دیں یا جان سے مار ڈالیں یا (وطن سے) نکال دیں ۔ ۔ ۔‟ (سورة الأنفَال آیت-30)- اُس موقعہ پر مولا علی عَلَیْہ السَّلَام شبِ ہجرت اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوے حضور کے بستر پر سو گئے اللہ کی رضا کے لیئے- اللہ نے اِس عمل ِ جاں ناوری کو اِس طرح بیان کیا، ”اور تم میں ایک شخص ایسا بھی ہے جس نے اَپنا نفس بیچ کر اللہ کی تمام رضایں لے لیں ۔ ۔ ۔ ‟ (سورة البَقَرَة آیت-207)، نیز انہوں نے شہادت کا مرتبہ پایا لِہٰذا وہ ا اللہ کی نظر میں زندہ ہیں (سورة آل ِ عِمراَن آیت-169)-
جملہ حقایق سے ّثابت ہوا کہ مولا علی علیہ السلام کو مدد کے لیے پکارنا اللہ کے حکم کے منافی نہیں !
”کعبہ وہ پہلا گھر جو عبادت کےلیے لایا گیا بَہّو (مَکّہ) میں، جوسَراپا ہدایت، بابرکت اور رحمت ہے عالمین کے لیئے‟ (سورة آل ِ عِمراَن آیت-96)- کعبہ لایا گیا لہ کہ بنایا گیا-
Marshalah qibla
Geo
یا علی مدد بہ نفسِ قُرآن
ارشاد ہو رہا ہے‘ ”اور جن کو یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں شفاعت کا اختیار نہیں رکھتے، ہاں شفاعت کا اختیار اُن کو ہے جو علم الیقین کے ساتھ حق کی گواہی دیں‟ (سورة الزخرف آیت-86)- ”لوگ شفاعت کے مالک نہیں‘ مگر وہ ہستیاں جن سے اللہ نے عہد لیا‟ (سورة مریم آیت-87)- یہاں سے پتہ چلا کہ چند ہستیوں کو مدد کے لیے پکارنے کی اجازت اللہ نے دی جو حق پر شہید ہوں یعنی جو حق کا ادراک حَقُّ الیقین کے ساتھ رکھتے ہوں (درجاتِ یقین: علم الیقین، عین الیقین اور حَقُّ الیقین ہیں)‘ اور اُنہوں نے اپنی مرضی کو زیر رضاء الٰہی رکھنے کا عہد اللہ سے کیا- آیے ان ہستیوں کو قران میں تلاش کرتے ہیں-
قُرآن حق ہے یعنی اِس میں سچ کے سوا کچھ نہیں (سورة فاطر آیت-31)- اِسی حق کی گواہی کے لیۓ 9 ہجری میں جب نجران کےعیسَایوں سے حضرت عیسیٰ عَلَیْہ السَّلَام کی ولدیت کے مسعلے پر اتفاق نہ ہو سکا تو اللہ کے حکم پر حضور نے اُن کو مباہلے کی دعوت دی (سورة آل ِ عِمراَن آیت-61)، اور اِس دعوتِ عام میں جو کہ جنگِ صداقت تھی اور آپ کے 9 حرم تھے، آپ صرف صدیق ہستیوں (مولا علی، امام حسن و حسُین عَلَیْہ السَّلَام اور حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا) کو ساتھ لے کر مباہلے کے لیئےتشریف لائے- اِس واقعہِ مباہلے کو اللہ نے قصہِ حق کہا (سورة آل ِ عمراَن آیت-62)- لِہٰذا كائنات نے دیکھا کہ صرف پانچ ہستیاں حق الیقین کے ساتھ توحید کی گواہی کے لیے میدان میں آیں-
”کیا کوئی اِس (مُحَمَّد) کے مانند ہو سکتا ہے جو اپنے ساتھ دو گواہ لے کر آیا، ایک قُرآن اور دوسرا وہ جو اِس کی پیروی کرتا ہے، جس کا ذکر کتابِ موسیٰ تورات میں ہے کہ وہ (مُحَمَّد) اِمام بھی ہوگا اور رحمت بھی‟ (سورة ھود آیت-17)- ”کَافر کہتے ہیں کہ آپ رسول نہیں ہیں، آپ اِن سے کہہ دیں کہ میرے لیئے ایک اللہ کافی ہے اور دوسرا وہ جس کو کتاب (قُرآن) کا عِلم ہے‟ (سورة الرّعد آیت-43)- مولا علی عَلَیْہ السَّلَام نے فرمایا، ”میری سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ لا شریک نے مجھے نبوت کی گواہی میں اپنے ساتھ شریک کیا‟- اِعلانِ نبوت کی گواہی سب مسلمان دیتے ہیں، لیکن عطائے نبوت کے گواہ صرف مولاِ علی عَلَیْہ السَّلَام ہیں، یعنی نبوت کا عُہدا مل رہا تھا اور آپ دیکھ رہے تھے! لہازہ حق القین کے ساتھ حضور کی نبوت کے گواہ مولا علی علیہ سلام ہیں -
”اور (مُحَمَّد) اُس وقت کو یاد کرو، جب کافر تمہارے بارے میں چال چل رہے تھے کہ تم کو قید کر دیں یا جان سے مار ڈالیں یا (وطن سے) نکال دیں ۔ ۔ ۔‟ (سورة الأنفَال آیت-30)- اُس موقعہ پر مولا علی عَلَیْہ السَّلَام شبِ ہجرت اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوے حضور کے بستر پر سو گئے اللہ کی رضا کے لیئے- اللہ نے اِس عمل ِ جاں ناوری کو اِس طرح بیان کیا، ”اور تم میں ایک شخص ایسا بھی ہے جس نے اَپنا نفس بیچ کر اللہ کی تمام رضایں لے لیں ۔ ۔ ۔ ‟ (سورة البَقَرَة آیت-207)، نیز انہوں نے شہادت کا مرتبہ پایا لِہٰذا وہ ا اللہ کی نظر میں زندہ ہیں (سورة آل ِ عِمراَن آیت-169)-
جملہ حقایق سے ّثابت ہوا کہ مولا علی علیہ السلام کو مدد کے لیے پکارنا اللہ کے حکم کے منافی نہیں !
بے شک
ماشااللہ