فن کو یاد کرنے کے دس طریقے ہوتے ہیں 1) مطالعہ study دیہان سے کرنا 2) استاد کا سںبق دیہان سے سننا 3) تکرار (revision) کرنا 4) سبق کے اہم نکات (points) کو لکھنا 5) سبق کے عنوانات (topics) یاد کرنا 6) خلاصہ (summary) لکھنا 7) پریزنٹیشن (presentation) بنانا 8) ڈیزائن کرنا اپنی پریزینٹیشن کو 9) اس موضوع پہ تحقیق (research) کرنا 10) عملی مشق کرنا
میں کچھ دن پہلے تک مفتی طارق مسعود صاحب کا ، مفتی عبد الرحیم صاحب کا بہت مخالفت تھا لیکن ضلع کرم میں شیعہ سنی کی لڑائی میں مجھے احساس ہوا کہ ان مفتیان کرام کی یہ بات بالکل صحیح ہے کہ حکومت میں بیوروکریسی میں بلکہ ہر جگہ ہر ادارے میں میں سنی علماء اور عام سنیوں کو بطور وزیر یا اعلیٰ افسر موجود ہونا چاہئے ۔ شیعہ سنیوں سے اتنے آگے نکل چکے ہیں کہ ضلع کرم میں شیعوں نے سنیوں پر بہت ظلم کیا ۔ ان کے چار سو سے زیادہ گھروں اور تین سو سے زیادہ دکانوں کو لوٹ کر پھر آگ لگائی ۔ مسجد میں جاکر آگ لگائی اور قرآن کو بھی جلائے ۔ بیگناہ معصوم مسلمان بچوں کو زبح کیا اور مسلمان خواتین کی عزت لوٹی اور پانچ خواتین کو اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے ۔ یہ کام اسرائیلی کرتے ہیں اور ایک پاڑا چنار کے اسرائیلی ۔ اس ظلم کے باوجود حکومت اور میڈیا نے دنیا کے سامنے الٹا شیعوں کو مظلوم ظاہر کیا ۔ میڈیا اور حکومت مکمل شیعوں کے کنٹرول میں ہے اسلئے امداد سیدھا پاڑہ چنار کے ظالموں کو دیا گیا ، بگن کے مظلوموں کو چھوڑ کر ۔ کیونکہ شیعہ تعداد میں تھوڑے ہیں لیکن پاور میں ہیں ۔ ہر ادارے میں ان کے بندے موجود ہیں اور ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں ۔ ہم بھی مجبور ہیں کہ شیعہ سے دوستی کر لیں ۔ تو کہنے کا مقصد یہ ہے کہ مفتی عبد الرحیم صاحب کی بات میں وزن ہے کہ علماء کو ہر ادارے میں موجود ہونا چاہئے تاکہ ملک میں بےانصافی اور کرپشن کا خاتمہ ہو اور ملک ترقی کرے ۔
اللہ عزوجل آپ کا اور جملہ علماء حق اور ہمارے اکابرین کا حامی و ناصر ہو آمین اللھم آمین یارب العالمین
فن کو یاد کرنے کے دس طریقے ہوتے ہیں
1) مطالعہ study دیہان سے کرنا
2) استاد کا سںبق دیہان سے سننا
3) تکرار (revision) کرنا
4) سبق کے اہم نکات (points) کو لکھنا
5) سبق کے عنوانات (topics) یاد کرنا
6) خلاصہ (summary) لکھنا
7) پریزنٹیشن (presentation) بنانا
8) ڈیزائن کرنا اپنی پریزینٹیشن کو
9) اس موضوع پہ تحقیق (research) کرنا
10) عملی مشق کرنا
میں کچھ دن پہلے تک مفتی طارق مسعود صاحب کا ، مفتی عبد الرحیم صاحب کا بہت مخالفت تھا لیکن ضلع کرم میں شیعہ سنی کی لڑائی میں مجھے احساس ہوا کہ ان مفتیان کرام کی یہ بات بالکل صحیح ہے کہ حکومت میں بیوروکریسی میں بلکہ ہر جگہ ہر ادارے میں میں سنی علماء اور عام سنیوں کو بطور وزیر یا اعلیٰ افسر موجود ہونا چاہئے ۔ شیعہ سنیوں سے اتنے آگے نکل چکے ہیں کہ ضلع کرم میں شیعوں نے سنیوں پر بہت ظلم کیا ۔ ان کے چار سو سے زیادہ گھروں اور تین سو سے زیادہ دکانوں کو لوٹ کر پھر آگ لگائی ۔ مسجد میں جاکر آگ لگائی اور قرآن کو بھی جلائے ۔ بیگناہ معصوم مسلمان بچوں کو زبح کیا اور مسلمان خواتین کی عزت لوٹی اور پانچ خواتین کو اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے ۔ یہ کام اسرائیلی کرتے ہیں اور ایک پاڑا چنار کے اسرائیلی ۔ اس ظلم کے باوجود حکومت اور میڈیا نے دنیا کے سامنے الٹا شیعوں کو مظلوم ظاہر کیا ۔ میڈیا اور حکومت مکمل شیعوں کے کنٹرول میں ہے اسلئے امداد سیدھا پاڑہ چنار کے ظالموں کو دیا گیا ، بگن کے مظلوموں کو چھوڑ کر ۔ کیونکہ شیعہ تعداد میں تھوڑے ہیں لیکن پاور میں ہیں ۔ ہر ادارے میں ان کے بندے موجود ہیں اور ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں ۔ ہم بھی مجبور ہیں کہ شیعہ سے دوستی کر لیں ۔ تو کہنے کا مقصد یہ ہے کہ مفتی عبد الرحیم صاحب کی بات میں وزن ہے کہ علماء کو ہر ادارے میں موجود ہونا چاہئے تاکہ ملک میں بےانصافی اور کرپشن کا خاتمہ ہو اور ملک ترقی کرے ۔
Beautiful presentation and way of teaching. I am very glad to see that we are talking about presentations and graphs in Islamic education.
❤
Maşallah ❤❤❤
ماشاء الله ❤ جزاك الله خير اُستاد جی
اللہ استاذ صاحب کو صحت عطا فرمائے آمین انڈیا سے
بارک اللہ لکم استاذنا
❤❤❤
اس پر عمل کیا جائے تو طلبہ اور اساتذہ دونوں کو فائدہ ہوگا
طب انگریزی کےچلن کی بڑی وجہ حکومتی سرپرستی؛معیار۔اورامتحانی نظام کی پختگی ہے
ruclips.net/video/6TDBQ-KBKls/видео.htmlsi=aZN355zwXybC9DmX MADARSA MUHAMMADYA TABLIGHUL QURAAN WASSUNNAH GANGOH SHARIF ME MUFTI SAYAD MUHAMMAD SALEH NAIB NAZIM AMINE AAM MZAHIRUL ULUM SAHARANPUR KA KHITAB