مٹی سے گلدان بنانے کے لیے کمہار کی ضرورت ھے.اسکے چرخے پہ چڑھ کے ناچنا تو پڑیگا.. روئی سے دھاگہ اور دھاگے سے سوت بننے کے لیے چرخے پہ چڑھنا تو پڑیگا. چرخے کو چلانے والے جولاھے کے ضرورت تو پڑے گا. سونے کے ھار بنانے کے لیے سنیار کی ضرورت ھے. اسکی بھٹی کوٹھالی پہ سونے کو چڑھنا پڑے گا.. بندے کو خدا سے ملنے کے لیے مرشد کے ھاتھ پہ بیعت ھو کر بکنا تو پڑیگا. مرشد کی مان مان کے مرشد کی نا میں نا. اور مرشد کی ھاں میں ھاں.. مرشد کی کسوٹی پہ امتحان میں پڑنا تو پڑیگا.. سولی پہ چڑھنا تو پڑے گا. سر بھی اٹارا جائیگا. کھال بھی اتاری جائے گے. کربل کے میدانوں میں تپتے ھوئے صحراؤں میں. پیاسے بدنوں کو کٹوایا بھی جائیگا.. مرشد کی تربیت سے حاصل ھوگا. دیپ جلانے کے لیے تیل کی بتی کی شعلے کی ضرورت تو ھوگی. پھر جلانے والے کے ھاتھوں سے جلیگا. خود تو کبھی یہ نہیں جلیں. پھر اس دیپک کی روشنی کے گرد خود دیوانے لاکھوں پروانے جل جل کے مرتے جاتے ھیں. بتی تو جلتی ھے لیکن اسکی رگوں میں وہ دیے کا تیل خاموشی سے دوڑتا رھتا ھے جلتے جلتے جل جاتا ھے. پروانے بھی جل جاتے ھیں دیا بھی جل جاتا ھے.. اس طرح پھر شام سے رات اور رات سے صبح ھو جاتی ھے.. یہ دیوانگی خدا کے لیے ھے.. عاشق بھی دیوانہ وار اپنی جان وار دیتا ھے... ایک نیا جہان میں جا کر دیدار یار کرلیتا ھے. پھر کسی کو خبر کہاں ھوتی ھے. یہ سب کمال تک پہنچنے کےلیے مرشد کے ھاتھوں سے انجام پاتا ھے. بات تو منزل حاصل کرنے کے لیے سینے میں چھپی ازلوں کی محبت ھے اور اس سے جدائی ھے. اسی جدائی کو دور کرنے لیے نفس کے حجاب کو دور کرنے کے لیے مرشد کی رھنمائی چاھیے..
निशब्द स्तब्ध....... ❤No words
SubhanAllah 😇
Good v.v.v.v.v.Good ❤
Boht ala kalam mashallah
Haq❤
لاجواب بے مثال بہت اعلی
❤❤❤❤❤❤❤❤❤
Kya baat ha....bhot umda...bhot aala...extraordinary❤❤❤
❤سبحان اللہ ❤
Haq Ali Ya Ali 🌹🙏🙏🙏🌹
Wah kya tashreeh krty hyn kamal
Bohat aala
❤ MashaAllah very nice
کمال است
کمال است مرشد باخدا اس سے پہلے کلام کا اتنا اثر نہیں تھا جو اب محسوس ہو رہا ہے ۔
بہت خوب
Bohat Alla ❤❤❤
Bohat khob
❤❤❤❤❤
Namsti❤❤❤
❤
❤❤❤
ھق ھے سب کلام اسی کی سانس ھے امانت مرنے سے پھلے ھی اس کے نام کر جائیں تو مزا ھے ،،
مٹی سے گلدان بنانے کے لیے کمہار کی ضرورت ھے.اسکے چرخے پہ چڑھ کے ناچنا تو پڑیگا..
روئی سے دھاگہ اور دھاگے سے سوت بننے کے لیے چرخے پہ چڑھنا تو پڑیگا. چرخے کو چلانے والے جولاھے کے ضرورت تو پڑے گا.
سونے کے ھار بنانے کے لیے سنیار کی ضرورت ھے. اسکی بھٹی کوٹھالی پہ سونے کو چڑھنا پڑے گا..
بندے کو خدا سے ملنے کے لیے مرشد کے ھاتھ پہ بیعت ھو کر بکنا تو پڑیگا. مرشد کی مان مان کے مرشد کی نا میں نا. اور مرشد کی ھاں میں ھاں.. مرشد کی کسوٹی پہ امتحان میں پڑنا تو پڑیگا.. سولی پہ چڑھنا تو پڑے گا. سر بھی اٹارا جائیگا. کھال بھی اتاری جائے گے. کربل کے میدانوں میں تپتے ھوئے صحراؤں میں. پیاسے بدنوں کو کٹوایا بھی جائیگا.. مرشد کی تربیت سے حاصل ھوگا. دیپ جلانے کے لیے تیل کی بتی کی شعلے کی ضرورت تو ھوگی. پھر جلانے والے کے ھاتھوں سے جلیگا. خود تو کبھی یہ نہیں جلیں. پھر اس دیپک کی روشنی کے گرد خود دیوانے لاکھوں پروانے جل جل کے مرتے جاتے ھیں. بتی تو جلتی ھے لیکن اسکی رگوں میں وہ دیے کا تیل خاموشی سے دوڑتا رھتا ھے جلتے جلتے جل جاتا ھے. پروانے بھی جل جاتے ھیں دیا بھی جل جاتا ھے.. اس طرح پھر شام سے رات اور رات سے صبح ھو جاتی ھے.. یہ دیوانگی خدا کے لیے ھے.. عاشق بھی دیوانہ وار اپنی جان وار دیتا ھے... ایک نیا جہان میں جا کر دیدار یار کرلیتا ھے. پھر کسی کو خبر کہاں ھوتی ھے.
یہ سب کمال تک پہنچنے کےلیے مرشد کے ھاتھوں سے انجام پاتا ھے. بات تو منزل حاصل کرنے کے لیے سینے میں چھپی ازلوں کی محبت ھے اور اس سے جدائی ھے. اسی جدائی کو دور کرنے لیے نفس کے حجاب کو دور کرنے کے لیے مرشد کی رھنمائی چاھیے..
بہت پیارا سمجھایا❤❤❤
شاعر کا نام کیا ہے۔
Haq Ali Ya Ali 🌹🙏🙏🙏🌹
❤