مولوی خود مفسرین کے حوالے دے رہا ہے جب احتمال کی باری آئی تو کہتا ہے یہ مفسرین کی رائے ہے اب یہ آیت غور سے پڑھو: وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسٰي تِسْعَ اٰيٰتٍۢ بَيِّنٰتٍ فَسْــــَٔـلْ بَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ اِذْ جَاۗءَهُمْ فَقَالَ لَهٗ فِرْعَوْنُ اِنِّىْ لَاَظُنُّكَ يٰمُوْسٰي مَسْحُوْرًا ١٠١ (17:101) تسع ایت بینت۔ نوواضح نشانیاں۔ (1) عصا۔ واعصاک فلما راھا تھتز کانھا جان ولی مدبرا ولم یعقب (27:10) اور تم اپنا عصا ڈال دو پھر جب اس نے دیکھا کہ وہ حرکت کر رہا ہے جیسے سانپ (کرتا ہے) تو وہ پیٹھ پھیر کر پیچھے بھاگا اور پیچھے مڑ کر بھی نہ دیکھا۔ (2) ید ِ بیضاء وادخل یدک فی حبیبک تخرج بیضاء من غیر سوء فی تسع ایات الی فرعون وقومہ (27:12) اور اپنا ہاتھ اپنے گریبان کے اندر لے جا تو وہ بلا کسی عیب کے بالکل سفید ہو کر نکلے گا (یہ نو معجزات میں سے ہیں جو فرعون اور اس کی قوم تک (تو لے جائے گا) ۔ (3) شق ہونا سمندر کا۔ واذ فرقنا بکم البحر فانجیناکم واغرقنا ال فرعون (2:50) اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے تمہارے لیے سمندر کو پھاڑ دیا تھا۔ پھر ہم نے تمہیں نجات دے دی اور فرعونیوں کو غرق کردیا۔ (4) قحط سالی ولقد اخذنا ال فرعون بالسنین ونقص من الثمرات (7:130) اور بیشک ہم نے پکڑ لیا فرعونیوں کو قحط سالی اور پھلوں کی پیداوار میں کمی سے۔ (5) طوفان۔ (6) ٹڈی ۔ (7) جوئیں۔ (8) مینڈک۔ اور (9) خون۔ فارسلنا علیہم الطوفان والجراد والقمل والضفادع والدم ایت مفضلت (17:33) اور بھیجا ہم نے ان پر طوفان اور ٹڈی اور جوئیں اور مینڈک اور خون (یہ) سب واضح نشانیاں تھیں۔ اظنک۔ مضارع واحد متکلم ک ضمیر مفعول واحد مذکر حاضر۔ میں تجھ کو خیال کرتا ہوں۔ میں تجھ کو سمجھتا ہوں۔ مسحورا۔ سحرزدہ۔ خبطی۔ اسم مفعول واحد مذکر منصوب۔ یہاں بمعنی ساحرا بھی ہوسکتا ہے میں تجھ کو جادوگر خیال کرتا ہوں (عصا۔ ید بیضاء کے معجزے دیکھنے کے بعد مناسبت جادوگر سے بھی ہوسکتی تھی) ۔
ماشاء الله تبارك الله
جزاک اللہ
❤❤❤❤❤❤❤
شکریہ
اسلام عليكم ورحمة الله وبركاته
وعلیکم السلام جی
سورۃ الفلق اور الناس کا شان نزول کیا ہے؟
مفتی صاحب!
مولانا مطیع اللہ راشد والا مناظرہ بھول گئے ہو؟
قرآن کے دلائل موجود ہیں۔ اور ظالموں نے کہا کہ تم ایسے انسان کی پیروی کر رہے ہو جس پر جادو چل گیا ہے
حق کو مان کر جیو
مولانا مطیع اللہ راشد سے مناظرہ میں ان سب باتوں کا جواب ہو گیا ہے
اب تو بس کر دو۔۔۔۔۔۔
جادو کی اثر نہیں مانتے یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر نہیں مانتے پھر جواب دونگہ ان شاءاللہ منکرین حدیثو😂
سچ کو مان کر جیو
مولوی خود مفسرین کے حوالے دے رہا ہے جب احتمال کی باری آئی تو کہتا ہے یہ مفسرین کی رائے ہے اب یہ آیت غور سے پڑھو:
وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسٰي تِسْعَ اٰيٰتٍۢ بَيِّنٰتٍ فَسْــــَٔـلْ بَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ اِذْ جَاۗءَهُمْ فَقَالَ لَهٗ فِرْعَوْنُ اِنِّىْ لَاَظُنُّكَ يٰمُوْسٰي مَسْحُوْرًا ١٠١
(17:101) تسع ایت بینت۔ نوواضح نشانیاں۔
(1) عصا۔ واعصاک فلما راھا تھتز کانھا جان ولی مدبرا ولم یعقب (27:10) اور تم اپنا عصا ڈال دو پھر جب اس نے دیکھا کہ وہ حرکت کر رہا ہے جیسے سانپ (کرتا ہے) تو وہ پیٹھ پھیر کر پیچھے بھاگا اور پیچھے مڑ کر بھی نہ دیکھا۔
(2) ید ِ بیضاء وادخل یدک فی حبیبک تخرج بیضاء من غیر سوء فی تسع ایات الی فرعون وقومہ (27:12) اور اپنا ہاتھ اپنے گریبان کے اندر لے جا تو وہ بلا کسی عیب کے بالکل سفید ہو کر نکلے گا (یہ نو معجزات میں سے ہیں جو فرعون اور اس کی قوم تک (تو لے جائے گا) ۔
(3) شق ہونا سمندر کا۔ واذ فرقنا بکم البحر فانجیناکم واغرقنا ال فرعون (2:50) اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے تمہارے لیے سمندر کو پھاڑ دیا تھا۔ پھر ہم نے تمہیں نجات دے دی اور فرعونیوں کو غرق کردیا۔
(4) قحط سالی ولقد اخذنا ال فرعون بالسنین ونقص من الثمرات (7:130) اور بیشک ہم نے پکڑ لیا فرعونیوں کو قحط سالی اور پھلوں کی پیداوار میں کمی سے۔
(5) طوفان۔ (6) ٹڈی ۔ (7) جوئیں۔ (8) مینڈک۔ اور (9) خون۔ فارسلنا علیہم الطوفان والجراد والقمل والضفادع والدم ایت مفضلت (17:33) اور بھیجا ہم نے ان پر طوفان اور ٹڈی اور جوئیں اور مینڈک اور خون (یہ) سب واضح نشانیاں تھیں۔
اظنک۔ مضارع واحد متکلم ک ضمیر مفعول واحد مذکر حاضر۔ میں تجھ کو خیال کرتا ہوں۔ میں تجھ کو سمجھتا ہوں۔
مسحورا۔ سحرزدہ۔ خبطی۔ اسم مفعول واحد مذکر منصوب۔ یہاں بمعنی ساحرا بھی ہوسکتا ہے میں تجھ کو جادوگر خیال کرتا ہوں (عصا۔ ید بیضاء کے معجزے دیکھنے کے بعد مناسبت جادوگر سے بھی ہوسکتی تھی) ۔