کسے نہیں ہے تمنا ئے سروری لیکن خودی کی موت ہو جسمیں وہ سروری کیا ہے خودی کی موت کیا ہے ، کیا دور حاضر کے ابہام و اضطراب میں ڈوبا ہوا انسان اپنے مقام خودی سے واقف ہے یا مادیت کے ہاتھوں اپنی خودی کو وقف کیے ہوئے ہے ؟ حکیم لامت اہک اور کلام میں فرماتے ہیں : حیات کیا ہے خیال و نظر کی مجزوبی خودی کی موت ہے اندیشہ ہائے گوناں گوں یعنی جیسے مانگے کی عزت ، چوری کی ثروت ، سروری کی حسرت اور ناجائز مال و متاع کی کثرت ہلاکت کا سبب ہے اسی طرح اندیشے اور وسوسے بھی موت کی بنیاد ہیں ۔ حکیم الامت کے فلسفہ خودی کی کسوٹی پر اگر ہم دور حاضر کے معاشرے کو پرکھیں تو پھر ہہ معاشرہ مردہ نظر آتا ہے، خیال و نظر کی مجزوبی سے پیدا ہونے والی خودی کی جگہ خیال و نظر کے شر سے جنم لینے والی خود سوزی انسانوں کو تکریم آدم کی جگہ تعظیم ابلیس اور تعمیل ابلیس پر راغب کئے ہوئے ہے ۔ دور حاضر کا نظام تعلیم و تربیت ، سیا ست و حکومت، صنحت و حرفت ، تہذیب و معاشرت بھی خود شناسی اور خدا شناسی سے جدا ہے ، ایسے میں کہاں سے آئے صدا لا الہ الا اللہ ؟ اللہ تعالی نے سورہ العصر میں تمام زمانوں کی قسم کھا کر انسانوں کو خبردار کیا ہے اور ایمان و عمل، حق و سچ اور محبت و استقامت کے ذریعے کامیابی کا رستہ دکھایا ہے اور سورہ الاحزاب میں دونوں جہانوں میں کامیابی کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زندگی کو بہترین نمونہ قرار دیا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم تمام عالمین کے لیے رحمت ہیں ، معلم ہیں، علم کاوہ شہر ہیں جسکا در مولا علی علیہ السلام ہیں اور ہم وہ خوش قسمت ہیں جنہیں حکیم لامت جیسے ترجمان قرآن و سنت اور مودت اہل بیت جیسے داعی کی ذوقی تعلیمات تک رسائی حاصل ہے ۔ مدینتہ العلم اور باب العلم سے عشق اور مودت کا تقاضا ہےکہ ہم اپنے محور سے جڑ جائیں اور علم نافع کے حصول کو اپنا فرض اولین سمجھیں ۔ حکیم الامت نے اسی تناظر میں علم نافع کی وضاحت( حدیث پاک کی روشنی میں ) کی ہے : خیرہ نہ کر سکا مجھے جلوہ دانش فرنگ سرمہ ہے میری آنکھ کا خاک مدینہ و نجف مدینہ و نجف میں جن ہستیوں کےجسد دفن ہیں، انکے فیض کے بغیر علم اور شناخت کی میرا ث نہیں مل سکتی۔ آبروے ملت اور روح فورم نسل نو میں عشق و اتباع رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و وسلم ، مودت اہل بیت اطہار اور اکرام صحابہ کرام کی درست ترتیب اور فہم کے ذریعے مقصد حیات اور اکرام انسانی کی اہمیت اجاگر کررہےہیں ۔ آبروے ملت کا نظام تعلیم و تربیت طلبہ میں علم انفس اور علم آفاق ، محوری اور جدید علوم اور معاشرتی اور سائنسی علوم کے حصول کی بھی جستجو پیدا کرنے کے لئے کوشاں ہے ۔۔۔۔۔
Wah wah
MashaAllah MashaAllah
Kya khoob parha
Beautiful
Ma Sha Allah
Masha'Allah
Mashaa Allah beautiful
MashaAllah!
MASHA ALLAH 💐
Iqbal kay kalam ko samajhna aur dosron ko pounchana zarori hey.
JazakAllah
Bohot khoob . Zabardast
I love you very much.Allah pak grant you great successes.Wish you best of luck
Beautiful voice MashAllah
Beautiful Voice Masha Allah
❤ Bismilla Ameen ❤️ Saww Bismilla ❤
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
Subhan Allah: from an aethist
خوب
کسے نہیں ہے تمنا ئے سروری لیکن
خودی کی موت ہو جسمیں وہ سروری کیا ہے
خودی کی موت کیا ہے ، کیا دور حاضر کے ابہام و اضطراب میں ڈوبا ہوا انسان اپنے مقام خودی سے واقف ہے یا مادیت کے ہاتھوں اپنی خودی کو وقف کیے ہوئے ہے ؟ حکیم لامت اہک اور کلام میں فرماتے ہیں :
حیات کیا ہے خیال و نظر کی مجزوبی
خودی کی موت ہے اندیشہ ہائے گوناں گوں
یعنی جیسے مانگے کی عزت ، چوری کی ثروت ، سروری کی حسرت اور ناجائز مال و متاع کی کثرت ہلاکت کا سبب ہے اسی طرح اندیشے اور وسوسے بھی موت کی بنیاد ہیں ۔ حکیم الامت کے فلسفہ خودی کی کسوٹی پر اگر ہم دور حاضر کے معاشرے کو پرکھیں تو پھر ہہ معاشرہ مردہ نظر آتا ہے، خیال و نظر کی مجزوبی سے پیدا ہونے والی خودی کی جگہ خیال و نظر کے شر سے جنم لینے والی خود سوزی انسانوں کو تکریم آدم کی جگہ تعظیم ابلیس اور تعمیل ابلیس پر راغب کئے ہوئے ہے ۔ دور حاضر کا نظام تعلیم و تربیت ، سیا ست و حکومت، صنحت و حرفت ، تہذیب و معاشرت بھی خود شناسی اور خدا شناسی سے جدا ہے ، ایسے میں کہاں سے آئے صدا لا الہ الا اللہ ؟
اللہ تعالی نے سورہ العصر میں تمام زمانوں کی قسم کھا کر انسانوں کو خبردار کیا ہے اور ایمان و عمل، حق و سچ اور محبت و استقامت کے ذریعے کامیابی کا رستہ دکھایا ہے اور سورہ الاحزاب میں دونوں جہانوں میں کامیابی کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زندگی کو بہترین نمونہ قرار دیا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم تمام عالمین کے لیے رحمت ہیں ، معلم ہیں، علم کاوہ شہر ہیں جسکا در مولا علی علیہ السلام ہیں اور ہم وہ خوش قسمت ہیں جنہیں حکیم لامت جیسے ترجمان قرآن و سنت اور مودت اہل بیت جیسے داعی کی ذوقی تعلیمات تک رسائی حاصل ہے ۔
مدینتہ العلم اور باب العلم سے عشق اور مودت کا تقاضا ہےکہ ہم اپنے محور سے جڑ جائیں اور علم نافع کے حصول کو اپنا فرض اولین سمجھیں ۔ حکیم الامت نے اسی تناظر میں علم نافع کی وضاحت( حدیث پاک کی روشنی میں ) کی ہے :
خیرہ نہ کر سکا مجھے جلوہ دانش فرنگ
سرمہ ہے میری آنکھ کا خاک مدینہ و نجف
مدینہ و نجف میں جن ہستیوں کےجسد دفن ہیں، انکے فیض کے بغیر علم اور شناخت کی میرا ث نہیں مل سکتی۔
آبروے ملت اور روح فورم نسل نو میں عشق و اتباع رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و وسلم ، مودت اہل بیت اطہار اور اکرام صحابہ کرام کی درست ترتیب اور فہم کے ذریعے مقصد حیات اور اکرام انسانی کی اہمیت اجاگر کررہےہیں ۔ آبروے ملت کا نظام تعلیم و تربیت طلبہ میں علم انفس اور علم آفاق ، محوری اور جدید علوم اور معاشرتی اور سائنسی علوم کے حصول کی بھی جستجو پیدا کرنے کے لئے کوشاں ہے ۔۔۔۔۔
Sir, I am a teacher. I want to talk to you .
فقر نہیں ہے۔ ف پر پیش ہے اسلئے پیش کے ساتھ فوقر پڑھا جائیگا۔ تم لوگ اردو سے نابلد کیوں ہو۔
Nigah-e- Faqar Quran self explain believers Muslim's believes needs to be understood Manranee Arabic word.
MashaAllah beautiful