Faslon Ko Takalluf Hai Humse Agar - Naat Sharif 2024 - Aqeel Iqbal

Поделиться
HTML-код
  • Опубликовано: 13 янв 2025
  • Faslon Ko Takalluf Hai Humse Agar
    Naat 2024 - Aqeel Iqbal
    "Faslon Ko Takalluf Hai Hum Se Agar" is a popular naat. The naat praises the Prophet Muhammad (peace be upon him) and expresses the poet's longing to be closer to him despite the barriers of distance and etiquette. It emphasizes the love and reverence Muslims hold for the Prophet and their desire to uphold his teachings in their lives.
    #naatsharif #faaslonkotakalluf #naat2024 #faslonkotakalufhhumseager
    Reciter - Aqeel Iqbal
    Audio and Video - 09 STUDIO SKARDU
    Facebook
    / aqeeliqbal55
    Instagram
    / aqeeel_iqbal
    Twitter
    / aqeeeliqbal
    Soundcloud
    / aqeel-iqbal-686716692
    Faslun Ko Takaluf Hai Naat Ramzan 2024 - Aqeel Iqbal
    Faaslun ko takaluff
    faslun ko takaluff
    faslon ko takaluff full naat
    faslon ko takaluff hai humse agar slowed reverb
    faslon ko takaluff hai hum se agar naat
    faslun ko takaluff hai humse agar
    naat faslun ko takaluff
    naat faslon ko takaluff
    new kalam Ramzan 2024
    faslon ko takaluff full kalam
    faslon ko takaluff hai humse agar
    hum bhi bebas nhi be sahara nhi
    Lyrics
    فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر
    ہم بھی بے بس نہیں، بے سہارا نہیں
    خود اُنھی کو پکاریں گے ہم دور سے
    راستے میں اگر پاؤں تھک جائیں گے
    فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر
    ہم بھی بے بس نہیں، بے سہارا نہیں
    خود اُنھی کو پکاریں گے ہم دور سے
    راستے میں اگر پاؤں تھک جائیں گے
    ہم مدینے میں تنہا نکل جائیں گے
    اور گلیوں میں قصداً بھٹک جائیں گے
    ہم مدینے میں تنہا نکل جائیں گے
    اور گلیوں میں قصداً بھٹک جائیں گے
    ہم وہاں جا کے واپس نہیں آئیں گے
    ڈھونڈتے ڈھونڈتے لوگ تھک جائیں گے
    ہم وہاں جا کے واپس نہیں آئیں گے
    ڈھونڈتے ڈھونڈتے لوگ تھک جائیں گے
    جیسے ہی سبز گنبد نظر آئے گا
    بندگی کا قرینہ بدل جائے گا
    جیسے ہی سبز گنبد نظر آئے گا
    بندگی کا قرینہ بدل جائے گا
    سر جھکانے کی فرصت ملے گی کسے
    خود ہی پلکوں سے سجدے ٹپک جائیں گے
    سر جھکانے کی فرصت ملے گی کسے
    خود ہی پلکوں سے سجدے ٹپک جائیں گے
    نامِ آقاؐ جہاں بھی لیا جائے گا
    ذکر اُن کا جہاں بھی کیا جائے گا
    نامِ آقاؐ جہاں بھی لیا جائے گا
    ذکر اُن کا جہاں بھی کیا جائے گا
    نور ہی نور سینوں میں بھر جائے گا
    ساری محفل میں جلوے لپک جائیں گے
    نور ہی نور سینوں میں بھر جائے گا
    ساری محفل میں جلوے لپک جائیں گے
    اے مدینے کے زائر، خدا کے لیے
    داستانِ سفر مجھ کو یوں مت سنا
    اے مدینے کے زائر، خدا کے لیے
    داستانِ سفر مجھ کو یوں مت سنا
    بات بڑھ جائے گی، دل تڑپ جائے گا
    میرے محتاط آنسو چھلک جائیں گے
    بات بڑھ جائے گی، دل تڑپ جائے گا
    میرے محتاط آنسو چھلک جائیں گے
    اُن کی چشمِ کرم کو ہے اِس کی خبر
    کس مسافر کو ہے کتنا شوقِ سفر
    اُن کی چشمِ کرم کو ہے اِس کی خبر
    کس مسافر کو ہے کتنا شوقِ سفر
    ہم کو، اقبالؔ، جب بھی اجازت ملی
    ہم بھی آقاؐ کے دربار تک جائیں گے
    ہم کو، اقبالؔ، جب بھی اجازت ملی
    ہم بھی آقاؐ کے دربار تک جائیں گے
    فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر
    ہم بھی بے بس نہیں، بے سہارا نہیں
    خود اُنھی کو پکاریں گے ہم دور سے
    راستے میں اگر پاؤں تھک جائیں گے
    Note:
    All Rights are reserved to Aqeel Iqbal, We don't allow any one to upload or use our content on any Website or Social Media platforms without our permission.

Комментарии • 18