مقام المستظل مدینہ منورہ جس جگہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام فرمایا اور یہاں رہ کر مسجد قبا کی تعمیر فرمائ قبیلہ اوس اور خزرج کی صلح بھی کروائ کنواں جس کا پانی کڑوا تھا آپ کے لعاب دہن سے آج تک میٹھا ہ ے ٭ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ نے محبوب صلی اللّٰہ علیہ وسلم پر سایہ کیا٭ استقبال کے بعد جاں نثار وسچے دوست نے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو بٹھا دیا اورخود کھڑے ہو کرآنے والے لوگوں سے خیرپخیر کرنے لگے۔حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ عمر میں رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے چھوٹے تھے ،مگر ان کے چہرے سے بڑھاپا ظاہر ہوتا تھا ۔آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم صحت مند اور توانا تھے ،ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کے مقابلہ میں چھوٹے نظر آتے تھے۔اس لئے آنے والے لوگ ابوبکررضی اللّٰہ عنہ کے پاس ہی آتے اور اُنہیں رسول اللّٰہ سمجھتے ،دعا وسلام کرتے ۔ابوبکررضی اللّٰہ عنہ بھی کمال ِہوشیاری سے آنے والوں کے ہجوم کو خود ہی نمٹاتے رہے کہ یہ سب بیک وقت ملیں گے تو میرے آقا صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو تکلیف ہوگی۔ سورج کچھ بلند ہوااور رخ ِ زیبا پر دھوپ پڑنے لگی۔عاشق ابو بکر رضی اللّٰہ عنہ کہاں یہ برداشت کرسکتے تھے کہ میرے محبوب صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے چہرے پر دھوپ پڑے ۔ سب کچھ چھوڑچھاڑ کے فوراًایک چادر لے کرپیارے آقا صلی اللّٰہ علیہ وسلم پر سایہ کرنے لگے ۔اب سب کو پتہ چل گیا کہ مخدوم کون اور خادم کون ہے ۔ جس جگہ پر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ نے چادر تان کرآقا صلی اللّٰہ علیہ وسلم پر سایہ کیا تھا ،وہ جگہ ''مقام تظلیل''(سائے والی جگہ) کے نام سے معروف ہوئی۔ اس جگہ کا محل وقوع مسجد قبا کے مرکزی دروازے سے آگے ایک چھوٹے سے باغ کے اندر بتایاجاتا ہے۔مقام تظلیل جس باغ میں ہے ،اس باغ کو بستان المستظل کہاجاتا ہے ۔ مقام المستظل کی تفصیل ڈاکٹر شاھد محمود چودھری لکھتےھیں: یہاں پر کھجوروں کی چھت اور تنے کھڑے کرکےچھپرنما٬نماز کی جگہ بنائی گئی ھے. اس کے شمالی طرف کنواں ھےجسےبئر عذق کہتے ھیں۔ کنویں کے جنوبی جانب ایک کمرہ بنا ھے ، کہتے ھیں کہ یہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قیام پذیر ھوئے تھے۔ -نشاندھی- مسجد قبا سے مغربی جانب ڈبل روڈ کراس کر لیں،سامنے سپر مارکیٹ ھے، اس کے جنوبی جانب ایک تنگ راستہ ھے، چند قدم پر اس باغ کا دروازہ ھے، فی کس دس ریال انٹری فیس لیتے ھیں مغربی جانب بڑا باغ "بستان عزق" ھے. اس کی کئی انواع کی کھجوریں 5---30 ریال تک برائے فروخت رکھی ھیں۔ مدینہ منورہ سے ٣ میل کے فاصلے پر جو بالائی آبادی ہے اس کو عالیہ اور قبا کہتے ہیں۔ یہاں انصار کے بہت سے قبائل آباد تھے ۔عمرو بن عوف کا خاندان سب سے ممتاز تھا۔اس خاندان کے سربراہ کلثوم بن الہدم رضی اللّٰہ عنہ تھے ۔ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ان کے گھر ٹھہرے تو اس قبیلے کے تمام افراد نے خوشی ومسرت میں نعرہ تکبیر بلند کیا ۔یہ فخر ان کی قسمت میں تھا کہ کائنات کے عظیم انسان ،عظیم مہاجران کے مہمان ہوئے ۔ قبا میں آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا قیام کلثوم بن الہدم رضی اللّٰہ عنہ کے مکان میں تھا ۔یہ مکان مسجد قبا سے قبلہ کی طرف تھا ۔ساتھ ہی سعد بن خیثمہ رضی اللّٰہ عنہ کا مکان تھا ۔عام لوگوں سے ملنے جلنے کے لئے سعد بن خیثمہ رضی اللّٰہ عنہ کے مکان میں نشست رہتی تھی ۔یہ گھر ہجرت سے قبل بھی اسلام کا مرکز تھا ۔حضرات صحابہ کرام رضی اللّٰہ عنہم کبھی کبھار اس میں جمعہ ادا کرتے تھے ۔آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا اس گھر میں آرام کرنا، نماز پڑھنا بھی ثابت ہے ۔ سعدرضی اللّٰہ عنہ کا یہ گھر بعد میں مسجد میں تبدیل ہوگیا اور'مسجد دار سعد بن خیثمہ رضی اللّٰہ عنہ' سے مشہور ہوا ۔ یہ مسجد زمانہ ماضی تک موجود رہی۔ ١٤٠٥ھ میں مسجد قبا کی توسیع کے وقت یہ مسجد اور کلثوم بن الہدم رضی اللّٰہ عنہ کا مکان توسیع میں آگئے ۔ اب یہ دونوں مکان محرابِ مسجد کی دائیں جانب کی اگلی صفوں میں شامل ہیں ۔(ھجرت خیر البشر صلی اللّٰہ علیہ وسلم بحوالہ مدینہ منورہ کی تاریخی مساجدص١٩)
مقام المستظل مدینہ منورہ جس جگہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام فرمایا اور یہاں رہ کر مسجد قبا کی تعمیر فرمائ
قبیلہ اوس اور خزرج کی صلح بھی کروائ
کنواں جس کا پانی کڑوا تھا آپ کے لعاب دہن سے آج تک میٹھا ہ ے
٭ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ نے محبوب صلی اللّٰہ علیہ وسلم پر سایہ کیا٭
استقبال کے بعد جاں نثار وسچے دوست نے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو بٹھا دیا اورخود کھڑے ہو کرآنے والے لوگوں سے خیرپخیر کرنے لگے۔حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ عمر میں رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے چھوٹے تھے ،مگر ان کے چہرے سے بڑھاپا ظاہر ہوتا تھا ۔آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم صحت مند اور توانا تھے ،ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کے مقابلہ میں چھوٹے نظر آتے تھے۔اس لئے آنے والے لوگ ابوبکررضی اللّٰہ عنہ کے پاس ہی آتے اور اُنہیں رسول اللّٰہ سمجھتے ،دعا وسلام کرتے ۔ابوبکررضی اللّٰہ عنہ بھی کمال ِہوشیاری سے آنے والوں کے ہجوم کو خود ہی نمٹاتے رہے کہ یہ سب بیک وقت ملیں گے تو میرے آقا صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو تکلیف ہوگی۔
سورج کچھ بلند ہوااور رخ ِ زیبا پر دھوپ پڑنے لگی۔عاشق ابو بکر رضی اللّٰہ عنہ کہاں یہ برداشت کرسکتے تھے کہ میرے محبوب صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے چہرے پر دھوپ پڑے ۔ سب کچھ چھوڑچھاڑ کے فوراًایک چادر لے کرپیارے آقا صلی اللّٰہ علیہ وسلم پر سایہ کرنے لگے ۔اب سب کو پتہ چل گیا کہ مخدوم کون اور خادم کون ہے ۔
جس جگہ پر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ نے چادر تان کرآقا صلی اللّٰہ علیہ وسلم پر سایہ کیا تھا ،وہ جگہ ''مقام تظلیل''(سائے والی جگہ) کے نام سے معروف ہوئی۔ اس جگہ کا محل وقوع مسجد قبا کے مرکزی دروازے سے آگے ایک چھوٹے سے باغ کے اندر بتایاجاتا ہے۔مقام تظلیل جس باغ میں ہے ،اس باغ کو بستان المستظل کہاجاتا ہے ۔
مقام المستظل کی تفصیل ڈاکٹر شاھد محمود چودھری لکھتےھیں:
یہاں پر کھجوروں کی چھت اور تنے کھڑے کرکےچھپرنما٬نماز کی جگہ بنائی گئی ھے.
اس کے شمالی طرف کنواں ھےجسےبئر عذق کہتے ھیں۔
کنویں کے جنوبی جانب ایک کمرہ بنا ھے ، کہتے ھیں کہ یہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قیام پذیر ھوئے تھے۔
-نشاندھی-
مسجد قبا سے مغربی جانب ڈبل روڈ کراس کر لیں،سامنے سپر مارکیٹ ھے، اس کے جنوبی جانب ایک تنگ راستہ ھے،
چند قدم پر اس باغ کا دروازہ ھے،
فی کس دس ریال انٹری فیس لیتے ھیں
مغربی جانب بڑا باغ "بستان عزق" ھے.
اس کی کئی انواع کی کھجوریں 5---30 ریال تک برائے فروخت رکھی ھیں۔
مدینہ منورہ سے ٣ میل کے فاصلے پر جو بالائی آبادی ہے اس کو عالیہ اور قبا کہتے ہیں۔ یہاں انصار کے بہت سے قبائل آباد تھے ۔عمرو بن عوف کا خاندان سب سے ممتاز تھا۔اس خاندان کے سربراہ کلثوم بن الہدم رضی اللّٰہ عنہ تھے ۔ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ان کے گھر ٹھہرے تو اس قبیلے کے تمام افراد نے خوشی ومسرت میں نعرہ تکبیر بلند کیا ۔یہ فخر ان کی قسمت میں تھا کہ کائنات کے عظیم انسان ،عظیم مہاجران کے مہمان ہوئے ۔
قبا میں آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا قیام کلثوم بن الہدم رضی اللّٰہ عنہ کے مکان میں تھا ۔یہ مکان مسجد قبا سے قبلہ کی طرف تھا ۔ساتھ ہی سعد بن خیثمہ رضی اللّٰہ عنہ کا مکان تھا ۔عام لوگوں سے ملنے جلنے کے لئے سعد بن خیثمہ رضی اللّٰہ عنہ کے مکان میں نشست رہتی تھی ۔یہ گھر ہجرت سے قبل بھی اسلام کا مرکز تھا ۔حضرات صحابہ کرام رضی اللّٰہ عنہم کبھی کبھار اس میں جمعہ ادا کرتے تھے ۔آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا اس گھر میں آرام کرنا، نماز پڑھنا بھی ثابت ہے ۔ سعدرضی اللّٰہ عنہ کا یہ گھر بعد میں مسجد میں تبدیل ہوگیا اور'مسجد دار سعد بن خیثمہ رضی اللّٰہ عنہ' سے مشہور ہوا ۔
یہ مسجد زمانہ ماضی تک موجود رہی۔ ١٤٠٥ھ میں مسجد قبا کی توسیع کے وقت یہ مسجد اور کلثوم بن الہدم رضی اللّٰہ عنہ کا مکان توسیع میں آگئے ۔ اب یہ دونوں مکان محرابِ مسجد کی دائیں جانب کی اگلی صفوں میں شامل ہیں ۔(ھجرت خیر البشر صلی اللّٰہ علیہ وسلم بحوالہ مدینہ منورہ کی تاریخی مساجدص١٩)