رنگ باتیں کریں اور باتوں سے خُوشبو آئے درد پھولوں کی طرح مہکے اگر تُو آئے بھیگ جاتی ہیں اس امّید پہ آنکھیں ہر شام شاید اس رات وہ مہتاب لبِ جُو آئے ہم تری یاد سے کترا کے گزر جاتے مگر راہ میں پھولوں کے لب سایوں کے گیسو آئے وہی لب تشنگی اپنی، وہی ترغیبِ سراب دشتِ معلوم کی ہم آخری حد چُھو آئے مصلحت کوشئ احباب سے دم گُھٹتا ہے کسی جانب سے کوئی نعرۂ یاہُو آئے سینے ویران ہوئے، انجمن آباد رہی کتنے گل چہرہ گئے کتنے پری رو آئے آزمائش کی گھڑی سے گزر آئے تو ضیاؔ جشنِ غم جاری ہُوا آنکھوں میں آنسو آئے ضیا جالندھری
Very softly sung by Munni begum. Wish she could have continued in the same style.
Wonderful!🎆
رنگ باتیں کریں اور باتوں سے خُوشبو آئے
درد پھولوں کی طرح مہکے اگر تُو آئے
بھیگ جاتی ہیں اس امّید پہ آنکھیں ہر شام
شاید اس رات وہ مہتاب لبِ جُو آئے
ہم تری یاد سے کترا کے گزر جاتے مگر
راہ میں پھولوں کے لب سایوں کے گیسو آئے
وہی لب تشنگی اپنی، وہی ترغیبِ سراب
دشتِ معلوم کی ہم آخری حد چُھو آئے
مصلحت کوشئ احباب سے دم گُھٹتا ہے
کسی جانب سے کوئی نعرۂ یاہُو آئے
سینے ویران ہوئے، انجمن آباد رہی
کتنے گل چہرہ گئے کتنے پری رو آئے
آزمائش کی گھڑی سے گزر آئے تو ضیاؔ
جشنِ غم جاری ہُوا آنکھوں میں آنسو آئے
ضیا جالندھری
السلامُ علیکم، بھائی کیا کلامِ شاعر بزبانِ شاعر، سنوا سکیں گے، بہت بہت شکریہ نوازش
وعلیکم السلام
میں ضرور کرتا مگر فی الحال ضیا صاحب کی آواز میں مذکورہ غزل موجود نہیں ہے۔ اگر کبھی مل گئی تو انشاءاللہ ضرور
کلام شاعر بزبان سننے کی خواہش ہے تب شاعر کے پاس جائیے،شوق سے جائیے-