خدا جب موسی علیہ السلام سے ایک درخت کے ذریعے مخاطب ہو سکتا ہے تو روح انسان کی جسم کے ذریعے خدا سے مخاطب کیوں نہیں ہو سکتی ہے صلصال بن گیا تھا یعنی بجنے کی آواز اس سے نکلتی تھی۔ پھر اس میں ذات باری کی طرف سے ایسی روح پھونکی گئی جس کی وجہ سے زندہ مخلوق کی یہ صنف دوسری مخلوقات سے ممتاز ہوگئی ۔ پھر اسے مخصوص انسانی صفات بھی عطا ہوئیں۔ اور ان صفات میں سے اہم صفت انسان کی وہ علمی ترقی تھی جو وہ انسانیات کے شعبے میں کر رہا تھا۔ یہ نفح روح ، دراصل انسان کو عالم بالا سے مربوط کردیتی ہے۔ یہی صفت ہے جو انسان کو خدا رسیدگی کی قوت دیتی ہے اور یہی قوت انسان کو یہ صلاحیت دیتی ہے کہ وہ خدا سے ہدایت اخذ کرسکے ، یوں حضرت انسانی جسمانی اور مادی اور حواس کی دنیا سے بلند ہوجائے اور اس عالم تجرید میں کام کرے ، جس میں دل و دماغ جو لانی دکھاتے ہیں۔ اس طرح انسان کو وہ راز عطا کیا جاتا ہے جس تک انسان ایسے حالات میں پہنچتا ہے کہ وہ زمان و مکان سے وراء ہوتا ہے اور دائرہ حواس سے آگے بڑھ کر غیر محدود تصورات کی دنیا میں پہنچ جاتا ہے ہر انسان کی روح عالم ہے انسان محض اپنے ایک نفس کی وجہ سے اُس مدرسے کی تعلیم سے محروم رہتا ہے دنیا کی حرص و ہوس نے اسے برباد کردیا ہے روح کی پرواز کا اندازه اگر انسان کو ہوجائے تو دنیا کی کوئی چیز میں اسکا دل نہ لگے کیونکہ 18 ہزار کائنات کے رازونیاز سے انسانی روح واقف ہے اور اُسکی وہاں تک رسائی ہے
Umda bahtreen talaash
Masha Allah ❤
Good Sufi
Sir background music is so loud, please upload with whispering mild music .🎉❤
V, v, v,,, nice,,, Sir
Nice 🎉
After long times see you dear.....
Safdar sab aquimissalat par video banao
😮
Mander masjid mein qu jaano
Jab mikhana andar hai
Masjid ja naamz pard ye dono
Kaam zanane hain
Music na diye kare sir please
Sir very nice back ground music👍
خدا جب موسی علیہ السلام سے ایک درخت کے ذریعے مخاطب ہو سکتا ہے تو روح انسان کی جسم کے ذریعے خدا سے مخاطب کیوں نہیں ہو سکتی ہے صلصال بن گیا تھا یعنی بجنے کی آواز اس سے نکلتی تھی۔ پھر اس میں ذات باری کی طرف سے ایسی روح پھونکی گئی جس کی وجہ سے زندہ مخلوق کی یہ صنف دوسری مخلوقات سے ممتاز ہوگئی ۔ پھر اسے مخصوص انسانی صفات بھی عطا ہوئیں۔ اور ان صفات میں سے اہم صفت انسان کی وہ علمی ترقی تھی جو وہ انسانیات کے شعبے میں کر رہا تھا۔
یہ نفح روح ، دراصل انسان کو عالم بالا سے مربوط کردیتی ہے۔ یہی صفت ہے جو انسان کو خدا رسیدگی کی قوت دیتی ہے اور یہی قوت انسان کو یہ صلاحیت دیتی ہے کہ وہ خدا سے ہدایت اخذ کرسکے ، یوں حضرت انسانی جسمانی اور مادی اور حواس کی دنیا سے بلند ہوجائے اور اس عالم تجرید میں کام کرے ، جس میں دل و دماغ جو لانی دکھاتے ہیں۔ اس طرح انسان کو وہ راز عطا کیا جاتا ہے جس تک انسان ایسے حالات میں پہنچتا ہے کہ وہ زمان و مکان سے وراء ہوتا ہے اور دائرہ حواس سے آگے بڑھ کر غیر محدود تصورات کی دنیا میں پہنچ جاتا ہے
ہر انسان کی روح عالم ہے انسان محض اپنے ایک نفس کی وجہ سے اُس مدرسے کی تعلیم سے محروم رہتا ہے دنیا کی حرص و ہوس نے اسے برباد کردیا ہے روح کی پرواز کا اندازه اگر انسان کو ہوجائے تو دنیا کی کوئی چیز میں اسکا دل نہ لگے کیونکہ 18 ہزار کائنات کے رازونیاز سے انسانی روح واقف ہے اور اُسکی وہاں تک رسائی ہے