ایک سابقہ شیعہ ھونے کے ناطے میں یقین سے کہہ سکتا ھوں کہ شیعت اب چند دن کی مہمان ھے کیونکہ انٹرنیٹ کے ذریعے اب معلومات تک رسائی نہایت آسان ھے بس معلومات کو پرکھنے کے لئے عقل اور کھلے دل سے سچائی قبول کرنے کا حوصلہ چاہئے
Bughz to aap kisi insan se bhi nahi rakh saktay mere bhai. Aap kisi musalmaan bhai se 3 din se ziada qata talluqi nahi karsaktay. Mauqay ka bayan he, rasool was there to defend his people, since Ali was under criticism Prophhet told how can you have negative thoughts on Ali. This is this simple. But ofcourse not for Shia, they want to take simple words and want to make it a quotation :D
بلاشبہ غامدی صاحب ایک صحیح العقیدہ اور معتدل فکر کے اسکالر ھیں۔ قرآن مجید کی آیات کی حد درجے حقیقی تفسیر مولانا مودودی کے بعد جناب غامدی صاحب بیان کرتے ھیں ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اجر عظیم عطا فرمائے آمین ۔
غامدی صاحب کے علم و تدبر پر تو بحث نہیں۔ مگر یہ کیا کہ ہر ہر حدیث و واقعہ جس میں اولاد فاطمہ و علی علیہ السلام ہوں وہ معتبر ہی نہیں۔ بلکہ قصے کہانیاں ہیں۔ حدیث ثقلین، حدیث کساء، واقعہ غدیر خم۔ مگر رحلت رسول سے چند سال پہلے مسلمان ہونے والے آل سفیان اتنے معتبر کہ محسن اسلام ہو گئے، بغیر کسی قرآنی دلیل کے۔ جناب سے درخواست ھے کہ اولاد علی و فاطمہ علیہ السلام کے متفرق علوم پر علمی دروس تحریروں پر بھی کبھی ارشاد فرمائیں، خطبات علی علیہ السلام کے خطبات پر جامع کتاب نہج البلاغہ میں سے صرف توحید و سائنسی سے متعلق انکے خطبات پر بیان فرمائیں اور پھر تقابل کریں کہ کون ھے جو شہر علم کا دروازہ کہلانے کا حق دار ہو۔ ممکن ہے آپ کی تحقیق کے مطابق یہ حدیث بھی ضعیف۔ مگر علم محمدﷺ و آل محمد کا جو کہ تحریری طور پر موجود ھے کیسے انکار کیا جاسکے گا؟ معدزت خواہ ہو کہ آپکی علمی حثیت یقیناً مستند ھے۔ مگر فہم علم ارتقاء پذیر رہتا ھے۔
ھمارے ملک کے علمی و دینی حلقوں میں جاوید غامدی صاحب ایک ممتاز مقام کے حامل ہیں۔ شائستہ اور دھیمے لہجہ میں گفتگو کرنے والے غامدی صاحب کے مباحثوں کا محور ہمیشہ علمی و دینی موضوعات رہا ھے لیکن کچھ عرصہ سے غامدی صاحب اور انکے داماد حسن الیاس صاحب نے سوشل میڈیا پر مکتب تشیع کے خلاف ایک منظم مہم کا آغاز کر رکھا ھے۔ جناب کو مکمل اختیار و حق حاصل ھے کہ وہ اپنے دینی فہم کے مطابق آیت مباھلہ یا دیگر قرآنی موضوعات کی توضیح فرماۓ مگر اپنے موقف کو ثابت کرنے کے لیے جھوٹ و مکاری کا سہارا لینا ایک گھٹیا حرکت ھے۔ غامدی صاحب آیت مباھلہ کے بارے میں دعوی دار ہیں کہ حدیث و تاریخ کی کسی کتاب میں اہل بیت رسول کا مباھلہ میں شامل ھونا ثابت نہیں اور یہ سب واھی قصہ و داستان سازیاں ہیں ۔ جناب کے دعوی کے برعکس کتب احادیث صحیح مسلم ، ترمذی اور معرفۃ علوم حدیث میں آلبیت رسول کا مباہلہ میں شامل ھونا موجود ھے ۔ ان راویات میں مُخْتَصَراً لیکن واضح طور پر بتایا گیا ھے کہ جب ایت مباھلہ نازل ھوئی تو پیغمبر خاتمی مرتبت نے علی ، فاطمہ اور حسنین کو جمع کیا اور فرمایا " اے اللہ یہی ہیں میرے اہلبیت"۔ *أنَّ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ أخذ يومَ المباهلةِ بيدِ عليٍّ وحسنٍ وحسينٍ وجعلوا فاطمةَ وراءَهمْ ثمَّ قال هؤلاءِ أبناؤُنا وأنفسُنا ونساؤُنا فهلمُّوا أنفسَكمْ وأبناءَكمْ ونساءَكمْ ثمَّ نبتهلْ فنجعلْ لعنةَ اللهِ على الكاذبينَ* الراوي : عبدالله بن عباس | المحدث : الحاكم | المصدر : معرفة علوم الحديث الصفحة أو الرقم : 97 | خلاصة حكم المحدث : متواتر غامدی صاحب کے کذب کو اشکار کرنے کے لیے یہ روایت بطور نمونہ پیش کی گئ ھے۔ کم و بیش غامدی صاحب کے ہر وہ کلپ جو آل رسول سے متعلق ھوتا ھے اس میں اپکو اسی قسم کے جھوٹ ، تضادات ، دوھرے معیارات اور حقائق کو چھپانے یا مسخ کرنے کی کوشش نظر آۓ گی ۔ القران* :وَلَا تَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْـتُمُوا الْحَقَّ وَاَنْتُـمْ تَعْلَمُوْنَ: اور حق کو باطل کا لباس مت پہناؤ اور نہ ہی حق کو جان بوجھ کر چھپاؤ۔ دیگر کتب حدیث و تاریخ کے حوالاجات: صحيح مسلم : dorar.net/h/UiBNN4jM سنن الترمذي : dorar.net/h/hiIVsT46 السيرة النبوية لابن كثير : ج ۴ ص ۱۰۳ المستدرك على الصحيحين مسند ابن حنبل دلائل النبوة للبيهقي : ج ۵ ص ۳۸۸ تاريخ المدينة المنوّرة : ج ۲ ص ۵۸۱ تاريخ دمشق : ج ۴۲ ص ۱۶ ح ۸۳۵۵
ھمارے ملک کے علمی و دینی حلقوں میں جاوید غامدی صاحب ایک ممتاز مقام کے حامل ہیں۔ شائستہ اور دھیمے لہجہ میں گفتگو کرنے والے غامدی صاحب کے مباحثوں کا محور ہمیشہ علمی و دینی موضوعات رہا ھے لیکن کچھ عرصہ سے غامدی صاحب اور انکے داماد حسن الیاس صاحب نے سوشل میڈیا پر مکتب تشیع کے خلاف ایک منظم مہم کا آغاز کر رکھا ھے۔ جناب کو مکمل اختیار و حق حاصل ھے کہ وہ اپنے دینی فہم کے مطابق آیت مباھلہ یا دیگر قرآنی موضوعات کی توضیح فرماۓ مگر اپنے موقف کو ثابت کرنے کے لیے جھوٹ و مکاری کا سہارا لینا ایک گھٹیا حرکت ھے۔ غامدی صاحب آیت مباھلہ کے بارے میں دعوی دار ہیں کہ حدیث و تاریخ کی کسی کتاب میں اہل بیت رسول کا مباھلہ میں شامل ھونا ثابت نہیں اور یہ سب واھی قصہ و داستان سازیاں ہیں ۔ جناب کے دعوی کے برعکس کتب احادیث صحیح مسلم ، ترمذی اور معرفۃ علوم حدیث میں آلبیت رسول کا مباہلہ میں شامل ھونا موجود ھے ۔ ان راویات میں مُخْتَصَراً لیکن واضح طور پر بتایا گیا ھے کہ جب ایت مباھلہ نازل ھوئی تو پیغمبر خاتمی مرتبت نے علی ، فاطمہ اور حسنین کو جمع کیا اور فرمایا " اے اللہ یہی ہیں میرے اہلبیت"۔ *أنَّ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ أخذ يومَ المباهلةِ بيدِ عليٍّ وحسنٍ وحسينٍ وجعلوا فاطمةَ وراءَهمْ ثمَّ قال هؤلاءِ أبناؤُنا وأنفسُنا ونساؤُنا فهلمُّوا أنفسَكمْ وأبناءَكمْ ونساءَكمْ ثمَّ نبتهلْ فنجعلْ لعنةَ اللهِ على الكاذبينَ* الراوي : عبدالله بن عباس | المحدث : الحاكم | المصدر : معرفة علوم الحديث الصفحة أو الرقم : 97 | خلاصة حكم المحدث : متواتر غامدی صاحب کے کذب کو اشکار کرنے کے لیے یہ روایت بطور نمونہ پیش کی گئ ھے۔ کم و بیش غامدی صاحب کے ہر وہ کلپ جو آل رسول سے متعلق ھوتا ھے اس میں اپکو اسی قسم کے جھوٹ ، تضادات ، دوھرے معیارات اور حقائق کو چھپانے یا مسخ کرنے کی کوشش نظر آۓ گی ۔ القران* :وَلَا تَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْـتُمُوا الْحَقَّ وَاَنْتُـمْ تَعْلَمُوْنَ: اور حق کو باطل کا لباس مت پہناؤ اور نہ ہی حق کو جان بوجھ کر چھپاؤ۔ دیگر کتب حدیث و تاریخ کے حوالاجات: صحيح مسلم : dorar.net/h/UiBNN4jM سنن الترمذي : dorar.net/h/hiIVsT46 السيرة النبوية لابن كثير : ج ۴ ص ۱۰۳ المستدرك على الصحيحين مسند ابن حنبل دلائل النبوة للبيهقي : ج ۵ ص ۳۸۸ تاريخ المدينة المنوّرة : ج ۲ ص ۵۸۱ تاريخ دمشق : ج ۴۲ ص ۱۶ ح ۸۳۵۵
جزاک اللہ خیر۔ غامدی صاحب جب کسی مسئلے پر بات کرتے ہیں تو نا صرف قرآن کو بنیاد بناتے ہیں، بلکہ اس مسئلے کے تمام پہلو اتنی تفصیل سے بیان کر دیا کرتے ہیں کہ بات واضح ہوجاتی ہے۔
دس سال بعد میں غامدی صاحب کے تحقیقی اور محققانہ تجزیے سے 95% دلاور قبول کرتا ہوں ❤❤❤❤❤ اللہ سبحانہ و تعالی سی دنیا اور آخرت میں غامدی صاحب کیلئے سرخ روی کے آرزو کرتا ہوں۔ میں افغانی ہوں ❤❤❤❤❤❤❤
اھل بیت کے متعلق سورت احزاب کی آیات کو سمجھ کر پڑھا کر تو تجھے دستانے سمجھمیں آتی ہیں۔ لیکن بد نصیب تو اللہ تعالیٰ کا کلام سمجھمیں نہیں آتا چھی چھی چھی۔ بنگلور بھارت سے
غامدی صاحب کی بہت مہربانی کے انہوں نے اپنا بغض قائم رکھتے ہوے اہل بیت کی فضیلت بیان کرنے سے قاصر رہے ۔ اللّه کرے ان کے دل و زبان پر ہمیشہ یہ ذکر نہ آے اور بنو امیہ کی مداح کرتے رہیں اور انہی کے ساتھ محشور ہوں ۔
Engineer ki tamir karda rafziyat ki diwar ko ghamdi sahab ne dhadam se gira diya, 😅😅 Diwar ke niche dabi engineer aur oske hawario ki siskiyan saaf sunai derahi hai 😂😂
دارالسلام والے صلاح الدین یوسف نے مفتی شفیعنے بھی اس سیت کی تفسیر میں انہی 5 افراد بشمول اپنی زات محمد رسول اللہ لیکر نکلے۔غامدی صاحب بغض علی فاطمہ حسن و حسین میں غرق ہیں۔
Being a true muslim and lover of Prophet, I love all his family members. His daughters, wives, grand sons, His son in laws, father in laws etc... I don't want to differentiate between any of them. Respect to his members means respect to prophet. Anybody who is creating a controversy is degrading his family
To enhance the narration beautifully explained logically endorsed by Ghamdhi sahib I will point to ponder an event of Gazwa e Tabuk When Rasool Allah aliehi wasllam gathered the mujahideens the Roman Qaiser did not came to encounter instead he asked his marshal Are Muhammad SAW heading the battle? he answered yes! Thereafter he forbid his forces to fight with the prophet Muhammad SAW and noded all of you would be extinct by Allah of Muhammad ( salla allah aliehi wasalam)(SAW) if you are not agree go and fight but remember ebraha (a Christian invader on Kaaba) Hence all romans flee away
The part where he explained the special status of the Mothers ( may Allah ( SWT) be pleased with them) of the Ummah was very informative and shed light with a novelty and understanding that is lacking in current relegious discourse .
مباھلہ کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا اپنے اہل بیت کو ساتھ لے کر نکلنا ' قصے کہانیاں اور واہی باتیں ' نہیں بلکہ اہل سنت کی متداول کتب آحادیث میں بھی صحیح روایت کی حیثیت سے موجود ہیں غامدی صاحب کی بودی تاویلات کے تار و پود اس وقت بالکل بکھر کر رہ جاتے ہیں جب ہم سلف کی تحریرات میں اس بارے میں پڑھتے ہیں ۔۔۔ حیرت ہوتی ہے کہ سلف صالحین نے کس دور بینی و دور اندیشی سے ان تمام ممکنہ اعتراضات و دور از کار تاویلات کا اندازہ کر لیا ٹھا جو آئندہ انے والے زمانے میں غامدی صاحب جیسے ' محقیقین ' کر سکتے تھے ۔۔ چنانچہ سلف کے ہاں بھی اور بعض روایات میں بھی ہمیں اس سوال کا جواب مل جاتا ہے کہ ایت مباھلہ کے نازل ہونے کے بعد مباھلہ کے لئے آنحضور ص نے جناب علی و فاطمہ و حضرات حسنین کریمین کا انتخاب کیوں فرمایا چوں کہ مباھلہ ، حق و باطل کے درمیان ایک فیصلہ کن مرحلہ ہے جس میں اللہ تعالی سے بر سر باطل فریق کے لئے لعنت و فوری عقوبت طلب کی جاتی ہے اور موقع پر یا کچھ ہی مدت و مہلت میں احقاق حق کی دعا کی جاتی ہے تو ایسی کسی دعا میں اپنے اہل خانہ کو لے کر شریک ہونا صرف ایسے ہی کسی شخص یا گروہ کا ہی کام اور حوصلہ ہو سکتا ہے جو واقعتا بر سر حق اور مامور من اللہ ہو ، انسان سارے جہاں سے جھوٹ بول سکتا ہے اور پوری دنیا کو دھوکا دے سکتا ہے لیکن اپنی اولاد و اہل خانہ سے جھوٹا نہیں ہو سکتا ۔۔ اس کی حقیقت اس کے گھر والوں سے مستور نہیں رہ سکتی نیز انسان فطرتا اپنے نسب اور خون و قرابت کے رشتوں کے بارے میں نہایت مخلص و خیر خواہ اور ان کے ہلاک و ضائع ہو جانے ہے بارے میں نہایت حساس ہوتا ہے ۔۔ لعنت و عقوبت طلبی کے لئے اپنی اولاد و آحفاد کو سامنے وہ ہی شخص لا سکتا ہے جسے اپنی حقانیت پر پورا شرح صدر حاصل ہو ۔۔ مباھلہ کے لئے رسول اللہ کا اپنے اہل خانہ کا یہ انتخاب بر بنائے فضیلت نہیں تھا بلکہ یہ بر بنائے قرابت تھا اور اس لئے تھا کہ اس سے اس حقیقت کا اظہار مقصود تھا کہ کوئی شخص اپنی دعوت میں انتہائی سچا ، مخلص اور مامور من اللہ ہوئے بغیر اپنے اور اپنی اولاد کے لئے نزول لعنت اور عقوبت و سزا طلبی کا اتنا بڑا خطرہ مول نہیں لے سکتا ۔۔۔ یہ ہی وجہ ہے کہ روایت میں اتا ہے کہ اس دعوت مباھلہ کے بعد نجران کے نصاری کے وفد نے اپس میں مشاورت کی اور یہ طے کیا کہ اگر محمد ص اپنے عام ساتھیوں کے ساتھ مباھلہ کے لئے نکلے تو پھر ہم بھی ان سے مباھلہ کر لیں گے ۔۔ لیکن اگر یہ اپنے گھرانے کے افراد کے ساتھ مباھلہ کے لئے نکلے تو پھر ہم ان سے مباھلہ نہیں کریں گے کیوں کہ یہ ان کے حق پر ہونے کی علامت ہوگی کہ کوئی شخص اپنے اولاد و احفاد پر براہ راست نزول عقوبت و لعنت کا خطرہ برسر حق ہوئے بغیر نہیں لے سکتا ۔۔ یہ فلسفہ و حکمت تھی جس کے تحت رسول اللہ ص نے مباھلہ کے لئے اپنے اہل بیت میں سے قریب ترین افراد کا انتخاب فرمایا
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جھوٹ باندھنے والا پکا جہنمی ہے۔ قرآن نے مباہلہ کا چیلنج دیا لیکن عیسائیوں نے قبول ہی نہیں کیا۔ وگرنہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مباہلہ کے لیے جاتے اور عیسائی اس سے رو گردانی کرتے تو قرآن ضرور ذکر کرتا اور قیامت تک آنے والے عیسائیوں کے لیے بھی عبرت ہوتی۔ نجران کا وفد آیا عصر تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ سے بحث کرتا رہا۔ جب مباہلہ کا چیلنج ہوا تو سید عاقب نے کہا کہ ہم اپنے پادری سے پوچھ کر بتائیں گے۔ وہی وفد جب واپس آیا تو انہوں نے جزیہ دینے پر رضامندی ظاہر کر دی۔ یعنی ان کے پادری نے کہا کہ اگر نبی سچا ہوا تو ہم تباہ ہو جائیں گے ۔ بہتر ہے جذیہ دے دو۔
Engineer ki tamir karda rafziyat ki diwar ko ghamdi sahab ne dhadam se gira diya 😂😂😂 Diwar ke niche dabi engineer aur oske hawario ki siskiyan saaf sunai derahi hai 😢😢
سورت ال عمران آیت نمبر 61 کا سیاق و سباق جملوں کی ترتیب کیوں سمجھمیں نہیں آتی تیرے کو خالی دماغ سے ان آیات کو سمجھ کر پڑھا کر غامدی صاحب کا استدلال بلکل درست ہے تو تعصب میں مبتلا ہو چکا ہے
غامدی صاحب نے بلکل درست کہا ہے پہلے قرآن کریم کی مدد لی جائے آس کے بعد احادیث یا روایات ۔اللہ تعالیٰ غامدی صاحب کی عمر دراز کرے آمین ثم آمین جزاکم اللہ خیرا کثیرا کثیرا 🤲♥️🌹
غامدی صاحب نے جس طرح اس پورے معمالے کو اللّہ کی کتاب سے واضع کیا ہے وہ ایک کمال ہے اور ہر علم رکھنے والے شخص کا یہ فرض ہے کہ وہ اس کی وضاحت اسی انداز میں دلائل کے ساتھ کرے، بدقسمتی سے ہمارے ملک کی اکثریت اندھی تقلید میں مبتلا ہے ایسے لوگوں کے لیے یہ علمی گفتگو سمجھنا اور اس کو ہضم کرنا مشکل دکھائ دیتا ہے! اللّہ ان کے کام میں برکت دے ، زندگی اور صحت دے
What a great explanation, it was reaallly an informative and fruitful session both on the main topic and the question raised at the end of the session.
میں دو تین دفعہ سورت احزاب پڑھ چُکا ہوں ترجمہ کیساتھ بھی غامدی صاحب اہل بیٹ کے بیان بعد لیکن میں کبھی بھی اس نتیجہ پر نہیں پہنچا جس پر غامدی صاب پہنچ چُکے ہیں۔ بیویاں اہل بیت ضرور ہیں مگر اولاد والا مرتبہ حاصل نہیں ہے سورت میں بھی بات ایک سیاق و سباق میں ہو رہی ہے۔ میں غامدی صاحب کی اس تشریح سے ایگری نہیں کرتا
Bibi Fatima,imam Hasan Hussain and mola Ali ye woh hastian hain jin se nabi Pak ko sab se zyada muhabbat thi phir aisy kya waja ha k ghamdi Sahab in hastian ki importance kam karny ki har mumkin koshish karty hain
Ma sha Allah, subhanAllah. Allah ho Akbar. Allah ka shuker ha k us ne hammy shaor diya or qiyamat tak akhtayat diya imtahan k hasool k leya. Allah ghamidi sb ko lambi Zindagi dy
مسلمانوں کی جمعات میں صرف خاتون جنت حسن اور حسین و علی و محمد علیسلام ہیں باقی تو کوئ دوسری شخحصیت ہیں ہی نہیں۔ غامدی کا اہل بیت سے بغض واضح ہوگیا یہ ان میں سے ہیں جو کسی صورت اہل بیت کی فضیلت کے قاہل نہیں۔ اللہ ان کا روز حساب ان کے پیاروں کے ساتھ مشہور فرماے
قصے کہانیاں روایتیں کہ رہے حدیث کی کتابوں میں بیان ہی نہیں ہوا صرف تفسیر کے نیچے کے نوٹس ہیں انا للہ وانا الیہ راجعون بخاری، مسلم پھر حدیث کی کتب نہیں۔ عامر بن سعد بن ابی وقاص سے ، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، کہ معاویہ بن ابی سفیان نے سعد رضی اللہ عنہ کو حکم دیا ، کہا : آپ کو اس سے کیا چیز روکتی ہے کہ آپ ابوتراب (علی بن ابی طالب علیہ السّلام) کو برا نہیں کہتے؟ انھوں نے جواب دیا : جب تک مجھے وہ تین باتیں یاد ہیں جو رسول اللہ ﷺ نے ان (علی رضی اللہ عنہ ) سے کہی تھیں ، میں ہرگز انھیں برا نہیں کہوں گا ۔ ان میں سے کوئی ایک بات بھی میرے لئے ہو تو وہ مجھے سرخ اونٹوں سے زیادہ پسند ہو گی۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا تھا ، آپ ان سے ( اس وقت ) کہہ رہے تھے جب آپ ایک جنگ (تبوک) میں ان کو پیچھے چھوڑ کر جا رہے تھے اور علی رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا تھا : اللہ کے رسول ! آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں پیچھے چھوڑ کر جا رہے ہیں ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا :’’ تمھیں یہ پسند نہیں کہ تمھارا میرے ساتھ وہی مقام ہو جو ہارون علیہ السلام کا موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ تھا ، مگر یہ کہ میرے بعد نبوت نہیں ہے ۔‘‘ اسی طرح خیبر کے دن میں نے آپ ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا تھا :’’ اب میں جھنڈا اس شخص کو دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کا رسول اس سے محبت کرتے ہیں ۔‘‘ کہا : پھر ہم نے اس بات ( کا مصداق جاننے ) کے لئے اپنی گردنیں اٹھا اٹھا کر ( ہر طرف ) دیکھا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ علی کو میرے پاس بلاؤ ۔‘‘ انھیں شدید آشوب چشم کی حالت میں لایا گیا ۔ آپ نے ان کی آنکھوں میں اپنا لعاب دہن لگایا اور جھنڈا انھیں عطا فرما دیا ۔ اللہ نے ان کے ہاتھ پر خیبر فتح کر دیا۔ اور جب یہ آیت اتری : ( تو آپ کہہ دیں : آؤ ) ہم اپنے بیٹوں اور تمھارے بیٹوں کو بلا لیں ۔‘‘ تو رسول اللہ ﷺ نے علی ، فاطمہ ، حسن ، اور حسین علیھم السلام کو بلایا اور فرمایا :’’ اے اللہ ! یہ میرے گھر والے ہیں ۔‘‘ صحیح مسلم 6220
ghamdi Sahab Se bohat se masail me sakht ikhtilaf Rakhta hon lekin Me unko sunta bohat hon. Kabhi kabhi Muje ghamdi sahab Ko sunne ki badi sakht majboori padti h😅
اللہ اکبر💖 ماشااللہ🌹 سبحان اللہ💎 غامدی رح جب بھی آتے ہیں کوئی نہ کوئی سینکڑوں سالوں سے امت میں موجود اشکال کو دور کر دیتے ہیں۔ یہ غامدی رح پر اللہ تعالی کا خاص کرم ہے!
Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Isra Ayat 72 Urdu Translation Tafseer رکوعاتہا 12 سورۃ ﰋ اٰیاتہا 111 Tarteeb e Nuzool:(50) Tarteeb e Tilawat:(17) Mushtamil e Para:(15) Total Aayaat:(111) Total Ruku:(12) Total Words:(1744) Total Letters:(6554) 71-72 یَوْمَ نَدْعُوْا كُلَّ اُنَاسٍۭ بِاِمَامِهِمْۚ-فَمَنْ اُوْتِیَ كِتٰبَهٗ بِیَمِیْنِهٖ فَاُولٰٓىٕكَ یَقْرَءُوْنَ كِتٰبَهُمْ وَ لَا یُظْلَمُوْنَ فَتِیْلًا(71)وَ مَنْ كَانَ فِیْ هٰذِهٖۤ اَعْمٰى فَهُوَ فِی الْاٰخِرَةِ اَعْمٰى وَ اَضَلُّ سَبِیْلًا(72) ترجمہ: کنزالعرفان یاد کروجس دن ہم ہر جماعت کو اس کے امام کے ساتھ بلائیں گے تو جسے اس کا نامہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا تو وہ لوگ اپنا نامہ اعمال پڑھیں گے اور ان پر ایک دھاگے کے برابر بھی ظلم نہیں کیا جائے گا۔ اور جو اس زندگی میں اندھا ہوگا وہ آخرت میں بھی اندھا ہوگا اور وہ زیادہ گمراہ ہوگا۔
کچھ چیزیں اللہ تعالی نے ایسی بنائی ہیں کہ ان کو صرف نظریاتی طور پر صحیح طرح نہیں سمجھا جاسکتا ،جیسے پھلوں کا ذائقہ عقلی منطقی تعریف سے سمجھ نہیں آتی، بلکہ کھانے سے آتی سمجھ آتی ہیں ،اسی طرح محبت ،نفرت ،غضب و غصہ وغیرہ جو کیفیات ہیں انکو بھی اس وقت تک صحیح طرح نہیں سمجھا جاسکتا، جب تک کہ ان سے براہے راست حسی طور پر واسطہ نہ پڑے ۔ یہ چیزیں عقلی یا منطقی نہیں ہیں۔نہ ہی ان کو صحیح طور پر عقل پر زور دینے سے سمجھا جاسکتا ہے۔ بلکہ جیسے قوت شامہ ناک ایک حد تک اشیاء کی بو سونگھ سکتی ہے آنکھ ایک حد تک دیکھ سکتی ہے ،کان ایک حد تک سن سکتی ہیں ،اسی طرح عقل بھی ایک حد تک انسان کی رہنمائی کرسکتی ہے ،وہاں سے آگے عقل چلانا بے عقلی ہے ، اسی لیے اللہ رب العزت نے انبیاء علیھم الصلاۃ والسلام کو انسانی رہنمائی کے لیے مبعوث فرمایا ہے ،اور وحی کے ذریعے ان کو ان باتوں کا علم دیا ہے جن کا علم صرف عقل سے حاصل نہیں کیا جاسکتا تھا ، لہذا انبیاء علیھم الصلاۃ والسلام اس دنیا میں آئیں انہوں نے اللہ رب العزت کی ذات صفات ،ملائکہ جنات، جنت ،جہنم ،قبر، حشر، پل صراط وغیرہ کا تعارف کیا ،اور انکے برحق ہونے کا حکم فرمایا ،اسی طرح نماز ، روزہ، ذکات ،حج جیسے افعال کا ہمیں حکم دیا ہے ۔اور اللہ رب العزت نے انسانوں کو حکم دیا کہ نبی کا اتباع کریںان کے بتائے طریقے پر عمل کرکے دارین کا فلاح حاصل کریں ،بس عقل کا دائرہ کار یہ ہے کہ ان احکام کو صحیح طرح سمجھے اور ان پر عمل کریں ،مزید ادھر ادھر کی باتوں میں پڑے،جسیے کہ ابلیس نے اللہ رب العزت کے حکم کے سامنے اپنی سمجھداری کا اظہار کیا تو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے مردود ہوگیا ۔ نکتے کی بات تو یہ ہے کہ اللہ رب العزت نے قرآن میں اور نبی پاک ﷺ نے ہمیں اپنی مبارک احادیث میں احکام پر عمل کرنے کا تو حکم دیا ،اسی طرح بہت ساری چیزوں کے بارے میں ان کے بر حق ہونے کا عقیدہ رکھنے کا تو حکم دیا ،مگر انکی لم یا حکمت یا فلسفہ معلوم کرنے کا مکلف نہیں بنایا۔اس لیے صحابہ کرام اور سلف صالحین کو جب دیکھا جاتا ہے کہ وہ اس طرح کے نازک مسائل میں گفتگوں نہیں کرتے تھے ،بلکہ اپنی صلاحیتوں کو تزکیہ نفس اللہ رب العزت کے احکم پر عمل پیرا ہونے کے لیے استعمال کرتے تھے ،تاکہ اللہ رب العزت کی خوشنودی حاصل ہوجائے،پھر دنیا نے دیکھ لیا کہ وہ کس طرح بلندیوں کی چوٹیوں کو پہنچ گئے۔ ۔اس لیے ہماری لیے خیروعافیت اسی میں ہے کہ ہم اپنی عقل کو بس یہاں تک استعمال کریں کہ کس وقت اللہ رب العزت کا کون سا حکم ہم سے متعلق ہوتی ہے تاکہ اس پر عمل کرکے اپنے رب کی رضا حاصل کرسکے ،تاکہ دنیا و آخرت کی کامیابی حاصل ہوجائیں۔دین میں اس سے زیادہ عقل مندی کا اظہار نہ کریں، اگر اپنی ناقص عقل کو لگام نہیں دے گے ،تو ابلیس کی طرح مردود ہونے کا قوی اندیشہ ہے اللہ رب العزت سب مسلمانوں کی حفاظت فرمائے۔اور اپنی دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے ۔ باقی نتائج سب کے سامنے ہیں کہ آج ایک طرف تو پاکی ناپاکی دین کے موٹے موٹے احکام کا بھی علم نہیں پایا جاتا، اخلاق دن بدن تباہ کن ہوتے جارہے ہیں تو دوسری طرح یہ دانشور انکو مزید باریک نازک نوعیت کے مسائل میں الجھا رہے ہیں ، تاکہ ایمان کا جو بچا کچا حصہ ہے اس سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے۔
قران میں کوئی ایت شیعہ کی کوئی ایت سنیوں کی کوئی ایت دیوبندیوں کی کوئی بریلویوں کی کوئی اہل حدیثوں کی ایسا نہیں ہو سکتا قران اللہ تعالی کا کلام ہے اور قران پوری انسانیت بلکہ قیامت تک انے والی انسانیت کے لئے ہے
12:50 kitna jhot bologay yeh lo hadees بکیر بن مسمار نے عامر بن سعد بن ابی وقاص سے ، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کو حکم دیا ، کہا : آپ کو اس سے کیا چیز روکتی ہے کہ آپ ابوتراب ( حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ) کو برا کہیں ۔ انھوں نے جواب دیا : جب تک مجھے وہ تین باتیں یاد ہیں جو رسول اللہ ﷺ نے ان ( حضرت علی رضی اللہ عنہ ) سے کہی تھیں ، میں ہرگز انھیں برا نہیں کہوں گا ۔ ان میں سے کوئی ایک بات بھی میرے لئے ہو تو وہ مجھے سرخ اونٹوں سے زیادہ پسند ہو گی ، میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا تھا ، آپ ان سے ( اس وقت ) کہہ رہے تھے جب آپ ایک جنگ میں ان کو پیچھے چھوڑ کر جا رہے تھے اور علی رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا تھا : اللہ کے رسول ! آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں پیچھے چھوڑ کر جا رہے ہیں ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا :’’ تمھیں یہ پسند نہیں کہ تمھارا میرے ساتھ وہی مقام ہو جو حضرت ہارون علیہ السلام کا موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ تھا ، مگر یہ کہ میرے بعد نبوت نہیں ہے ۔‘‘ اسی طرح خیبر کے دن میں نے آپ ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا تھا :’’ اب میں جھنڈا اس شخص کو دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کا رسول اس سے محبت کرتے ہیں ۔‘‘ کہا : پھر ہم نے اس بات ( کا مصداق جاننے ) کے لئے اپنی گردنیں اٹھا اٹھا کر ( ہر طرف ) دیکھا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ علی کو میرے پاس بلاؤ ۔‘‘ انھیں شدید آشوب چشم کی حالت میں لایا گیا ۔ آپ نے ان کی آنکھوں میں اپنا لعاب دہن لگایا اور جھنڈا انھیں عطا فرما دیا ۔ اللہ نے ان کے ہاتھ پر خیبر فتح کر دیا ۔ اور جب یہ آیت اتری : ( تو آپ کہہ دیں : آؤ ) ہم اپنے بیٹوں اور تمھارے بیٹوں کو بلا لیں ۔‘‘ تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی ، حضرت فاطمہ ، حضرت حسن ، اور حضرت حسین رضی اللہ عنہم کو بلایا اور فرمایا :’’ اے اللہ ! یہ میرے گھر والے ہیں ۔‘‘sahih muslim 6220
اللہ نے امامت زریت ابراھیمی میں رکھی ھے صحابہ میں۔ نہیں۔کیا بقرہ میں نہیں پڑھا"ومن زریتی"ابراھیم کے جواب میں۔ فرمایا لاینال عھدی الظالمین زریت کے معصوم طبقہ میں امامت چلے گی
ماشاءاللّٰہ۔۔غامدی صاحب نے کمال تشریح کی ہے۔بلاشبہ رسول معظمؐ کا سارا گھرانہ ہمارے لیے بہت محترم اور مقدس ہے۔ان کے مستند فضائل قرآن و احادیث میں بیان ہوئے ہیں۔لیکن افسوس لوگوں نے اپنے مخصوص ذوق کے تحت قصے کہانیاں گھڑ کر دین میں شامل کردی ہیں۔ اور انہیں محبت کا معیار بنا لیا گیا ہے۔اب جب اصل بات سامنے آتی ہے تو ایک جھٹکا سا محسوس ہوتا ہے۔
Quran speaks to you clearly if you don't try to put your own words into its mouth! May Allah guide all those who unintentionally see the words of Allah through the prism of their own biases and made up tales! Live long and prosper Ghamidi Sir.
GAMIDI sahib has laid the foundation for logical arguments to interpret historical narratives and hadees that People used to establish their entire ideologies on... Engineer should listen to these arguments and seek forgiveness from Allah and mend his ways..
“ہے حدیث بس وہی معتبر جو ہے قرآن کے قریب تر جو کلام حق کا ہو آئینہ وہی اعتبار کی بات ہے “ محترم غامدی صاحب دین اسلام کو صحیح انداز میں پیش کرنے پر شکریہ قبول فرمائیں ۰
JazakAllah Ghamidi Sahib. Its all crystal clear and extremely logical. I am afraid that some scholars who had established themselves as differentband open to reason have over time turned out to be as prejudiced and narrow minded as most traditional molvis. I am afraid they are likely not going to be open to this crystal clear explanation. Strange that they seem to be contesting Quran's place as a source of deen. Most disappointingly they have started resorting to very foul language. May Allah give them hidayah. Ameen. May Allah bless you Ghamidi Sahib. Ameen.
امام جلال الدین سیوطی کی تفسیر درمنثور میں بھی اس آیت کے حوالے سے پڑھ لیں۔واقعہ کا بیان اور یہی شخصیات ہیں جن کا زکر موجود ھے۔جو غامدی۔ صاحب کے حلق سے نہیں اتر تیں۔
سوال یہ ہے کہہ نصارا تو مباہلے کے لے نہیں آۓ کیا رسول پاک نے بھی اس آیت پر عمل کیا یا نہیں ۔ پہلے تو نبی پاک کو آنا تھا کیونکہ چیلنج تو حضور نے دیا تھا
پورے قران میں کلمہ"رضی اللہ عنھم ورصوا عنہ"5 بار آیا ھے۔اور پانچوں بار "عن المومینین"فرمایا ایک بار بھی"عن الاصحاب"ھرگز نہیں ھے۔حدیث ھے"تم اصحاب میں کچھ کو اخرت میں بائیں جانب جہنم میں دھکیلا۔ جا ئے گا اور بعض کو دائیں۔میں کہوں گا"(دوزخ میں دھکیلےجانے والوں سے)یہ تو میرے اصحاب ہیں کہا جائیگا یہ اپکے بعد پھر گئے اور پھرے ھی رھے پھر میں بھی کہون گا دور دفع دور دفع""۔۔غامدی صاحب نے صھیح بخاری میں یہ حدیث نہیں پڑھی؟؟؟
ایک سابقہ شیعہ ھونے کے ناطے میں یقین سے کہہ سکتا ھوں کہ شیعت اب چند دن کی مہمان ھے کیونکہ انٹرنیٹ کے ذریعے اب معلومات تک رسائی نہایت آسان ھے بس معلومات کو پرکھنے کے لئے عقل اور کھلے دل سے سچائی قبول کرنے کا حوصلہ چاہئے
اللّٰہ اور اسکے رسول صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم کی اطاعت کا بار بار حکم دیا گیا ہے
رسول اللہ نے فرمایا۔ اے علی تجھ سے محبت نہیں رکھے گا مگر مومن کے، اور بغض نہیں رکھے گا مگر منافق کے۔
Bughz to aap kisi insan se bhi nahi rakh saktay mere bhai. Aap kisi musalmaan bhai se 3 din se ziada qata talluqi nahi karsaktay.
Mauqay ka bayan he, rasool was there to defend his people, since Ali was under criticism Prophhet told how can you have negative thoughts on Ali. This is this simple. But ofcourse not for Shia, they want to take simple words and want to make it a quotation :D
یہ بھی گھڑی ھوئی ھے
غامدی صاحب کا علم و استدلال چیخ چیخ کر اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اکیسویں صدی میں آپ سے بڑا کوئی عالم، کوئی محقق، کوئی مولانا، کوئی مفسر نہیں ❤
بہت خوب ❤ درست بات کو تسلیم کرنے پر شکریہ
بلاشبہ غامدی صاحب ایک صحیح العقیدہ اور معتدل فکر کے اسکالر ھیں۔ قرآن مجید کی آیات کی حد درجے حقیقی تفسیر مولانا مودودی کے بعد جناب غامدی صاحب بیان کرتے ھیں ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اجر عظیم عطا فرمائے آمین ۔
Ali AS aur Aulaad e Ali AS k dushmano pr Allah ki laanat, farishton ki laanat aur har laanat kerne wale ki laanat ho
غامدی صاحب کے علم و تدبر پر تو بحث نہیں۔ مگر یہ کیا کہ ہر ہر حدیث و واقعہ جس میں اولاد فاطمہ و علی علیہ السلام ہوں وہ معتبر ہی نہیں۔ بلکہ قصے کہانیاں ہیں۔
حدیث ثقلین، حدیث کساء، واقعہ غدیر خم۔
مگر رحلت رسول سے چند سال پہلے مسلمان ہونے والے آل سفیان اتنے معتبر کہ محسن اسلام ہو گئے، بغیر کسی قرآنی دلیل کے۔
جناب سے درخواست ھے کہ اولاد علی و فاطمہ علیہ السلام کے متفرق علوم پر علمی دروس تحریروں پر بھی کبھی ارشاد فرمائیں،
خطبات علی علیہ السلام کے خطبات پر جامع کتاب نہج البلاغہ میں سے صرف توحید و سائنسی سے متعلق انکے خطبات پر بیان فرمائیں اور پھر تقابل کریں کہ کون ھے جو شہر علم کا دروازہ کہلانے کا حق دار ہو۔
ممکن ہے آپ کی تحقیق کے مطابق یہ حدیث بھی ضعیف۔
مگر علم محمدﷺ و آل محمد کا جو کہ تحریری طور پر موجود ھے کیسے انکار کیا جاسکے گا؟
معدزت خواہ ہو کہ آپکی علمی حثیت یقیناً مستند ھے۔ مگر فہم علم ارتقاء پذیر رہتا ھے۔
❤
2:58 میرا کم سے کم تبصرہ یہ ہے کہ اگر یہ تفسیر ہے تو پھر تحریف کسے کہتے ہیں؟ 🔥🔥🔥
ھمارے ملک کے علمی و دینی حلقوں میں جاوید غامدی صاحب ایک ممتاز مقام کے حامل ہیں۔ شائستہ اور دھیمے لہجہ میں گفتگو کرنے والے غامدی صاحب کے مباحثوں کا محور ہمیشہ علمی و دینی موضوعات رہا ھے لیکن کچھ عرصہ سے غامدی صاحب اور انکے داماد حسن الیاس صاحب نے سوشل میڈیا پر مکتب تشیع کے خلاف ایک منظم مہم کا آغاز کر رکھا ھے۔ جناب کو مکمل اختیار و حق حاصل ھے کہ وہ اپنے دینی فہم کے مطابق آیت مباھلہ یا دیگر قرآنی موضوعات کی توضیح فرماۓ مگر اپنے موقف کو ثابت کرنے کے لیے جھوٹ و مکاری کا سہارا لینا ایک گھٹیا حرکت ھے۔ غامدی صاحب آیت مباھلہ کے بارے میں دعوی دار ہیں کہ حدیث و تاریخ کی کسی کتاب میں اہل بیت رسول کا مباھلہ میں شامل ھونا ثابت نہیں اور یہ سب واھی قصہ و داستان سازیاں ہیں ۔ جناب کے دعوی کے برعکس کتب احادیث صحیح مسلم ، ترمذی اور معرفۃ علوم حدیث میں آلبیت رسول کا مباہلہ میں شامل ھونا موجود ھے ۔ ان راویات میں مُخْتَصَراً لیکن واضح طور پر بتایا گیا ھے کہ جب ایت مباھلہ نازل ھوئی تو پیغمبر خاتمی مرتبت نے علی ، فاطمہ اور حسنین کو جمع کیا اور فرمایا " اے اللہ یہی ہیں میرے اہلبیت"۔ *أنَّ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ أخذ يومَ المباهلةِ بيدِ عليٍّ وحسنٍ وحسينٍ وجعلوا فاطمةَ وراءَهمْ ثمَّ قال هؤلاءِ أبناؤُنا وأنفسُنا ونساؤُنا فهلمُّوا أنفسَكمْ وأبناءَكمْ ونساءَكمْ ثمَّ نبتهلْ فنجعلْ لعنةَ اللهِ على الكاذبينَ*
الراوي : عبدالله بن عباس | المحدث : الحاكم | المصدر : معرفة علوم الحديث
الصفحة أو الرقم : 97 | خلاصة حكم المحدث : متواتر
غامدی صاحب کے کذب کو اشکار کرنے کے لیے یہ روایت بطور نمونہ پیش کی گئ ھے۔ کم و بیش غامدی صاحب کے ہر وہ کلپ جو آل رسول سے متعلق ھوتا ھے اس میں اپکو اسی قسم کے جھوٹ ، تضادات ، دوھرے معیارات اور حقائق کو چھپانے یا مسخ کرنے کی کوشش نظر آۓ گی ۔ القران* :وَلَا تَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْـتُمُوا الْحَقَّ وَاَنْتُـمْ تَعْلَمُوْنَ: اور حق کو باطل کا لباس مت پہناؤ اور نہ ہی حق کو جان بوجھ کر چھپاؤ۔
دیگر کتب حدیث و تاریخ کے حوالاجات:
صحيح مسلم : dorar.net/h/UiBNN4jM
سنن الترمذي : dorar.net/h/hiIVsT46
السيرة النبوية لابن كثير : ج ۴ ص ۱۰۳
المستدرك على الصحيحين
مسند ابن حنبل
دلائل النبوة للبيهقي : ج ۵ ص ۳۸۸
تاريخ المدينة المنوّرة : ج ۲ ص ۵۸۱
تاريخ دمشق : ج ۴۲ ص ۱۶ ح ۸۳۵۵
ھمارے ملک کے علمی و دینی حلقوں میں جاوید غامدی صاحب ایک ممتاز مقام کے حامل ہیں۔ شائستہ اور دھیمے لہجہ میں گفتگو کرنے والے غامدی صاحب کے مباحثوں کا محور ہمیشہ علمی و دینی موضوعات رہا ھے لیکن کچھ عرصہ سے غامدی صاحب اور انکے داماد حسن الیاس صاحب نے سوشل میڈیا پر مکتب تشیع کے خلاف ایک منظم مہم کا آغاز کر رکھا ھے۔ جناب کو مکمل اختیار و حق حاصل ھے کہ وہ اپنے دینی فہم کے مطابق آیت مباھلہ یا دیگر قرآنی موضوعات کی توضیح فرماۓ مگر اپنے موقف کو ثابت کرنے کے لیے جھوٹ و مکاری کا سہارا لینا ایک گھٹیا حرکت ھے۔ غامدی صاحب آیت مباھلہ کے بارے میں دعوی دار ہیں کہ حدیث و تاریخ کی کسی کتاب میں اہل بیت رسول کا مباھلہ میں شامل ھونا ثابت نہیں اور یہ سب واھی قصہ و داستان سازیاں ہیں ۔ جناب کے دعوی کے برعکس کتب احادیث صحیح مسلم ، ترمذی اور معرفۃ علوم حدیث میں آلبیت رسول کا مباہلہ میں شامل ھونا موجود ھے ۔ ان راویات میں مُخْتَصَراً لیکن واضح طور پر بتایا گیا ھے کہ جب ایت مباھلہ نازل ھوئی تو پیغمبر خاتمی مرتبت نے علی ، فاطمہ اور حسنین کو جمع کیا اور فرمایا " اے اللہ یہی ہیں میرے اہلبیت"۔ *أنَّ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ أخذ يومَ المباهلةِ بيدِ عليٍّ وحسنٍ وحسينٍ وجعلوا فاطمةَ وراءَهمْ ثمَّ قال هؤلاءِ أبناؤُنا وأنفسُنا ونساؤُنا فهلمُّوا أنفسَكمْ وأبناءَكمْ ونساءَكمْ ثمَّ نبتهلْ فنجعلْ لعنةَ اللهِ على الكاذبينَ*
الراوي : عبدالله بن عباس | المحدث : الحاكم | المصدر : معرفة علوم الحديث
الصفحة أو الرقم : 97 | خلاصة حكم المحدث : متواتر
غامدی صاحب کے کذب کو اشکار کرنے کے لیے یہ روایت بطور نمونہ پیش کی گئ ھے۔ کم و بیش غامدی صاحب کے ہر وہ کلپ جو آل رسول سے متعلق ھوتا ھے اس میں اپکو اسی قسم کے جھوٹ ، تضادات ، دوھرے معیارات اور حقائق کو چھپانے یا مسخ کرنے کی کوشش نظر آۓ گی ۔ القران* :وَلَا تَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْـتُمُوا الْحَقَّ وَاَنْتُـمْ تَعْلَمُوْنَ: اور حق کو باطل کا لباس مت پہناؤ اور نہ ہی حق کو جان بوجھ کر چھپاؤ۔
دیگر کتب حدیث و تاریخ کے حوالاجات:
صحيح مسلم : dorar.net/h/UiBNN4jM
سنن الترمذي : dorar.net/h/hiIVsT46
السيرة النبوية لابن كثير : ج ۴ ص ۱۰۳
المستدرك على الصحيحين
مسند ابن حنبل
دلائل النبوة للبيهقي : ج ۵ ص ۳۸۸
تاريخ المدينة المنوّرة : ج ۲ ص ۵۸۱
تاريخ دمشق : ج ۴۲ ص ۱۶ ح ۸۳۵۵
جزاک اللہ خیر۔ غامدی صاحب جب کسی مسئلے پر بات کرتے ہیں تو نا صرف قرآن کو بنیاد بناتے ہیں، بلکہ اس مسئلے کے تمام پہلو اتنی تفصیل سے بیان کر دیا کرتے ہیں کہ بات واضح ہوجاتی ہے۔
MASHA ALLAH Strong research and knowledge.
دس سال بعد میں غامدی صاحب کے تحقیقی اور محققانہ تجزیے سے 95% دلاور قبول کرتا ہوں ❤❤❤❤❤
اللہ سبحانہ و تعالی سی دنیا اور آخرت میں غامدی صاحب کیلئے سرخ روی کے آرزو کرتا ہوں۔
میں افغانی ہوں ❤❤❤❤❤❤❤
یہ انتہائی اہم موضوعات تھے جن پر بات کرنا لازم تھی۔ ان موضوعات کو جس شاندار طریقے سے واضح کرنے پر استاد محترم کا شکریہ
الحمداللہ ، اللہ کا فضل ہے جو اس دور میں استاد محترم غامدی صاحب کے علم سے مستفید ہو رہے ہیں۔
Thanks
غامدی صاحب کے لیئے بھی ایک مباہلہ ہونا چاہیئے جو سرے سے ہی فضائلِ اہلبیت کے منکر ہوگئے ایک جماعت کہ کر اس جماعت کے جھوٹوں اور سچوں کو ایک کر دیا
اھل بیت کے متعلق سورت احزاب کی آیات کو سمجھ کر پڑھا کر تو تجھے دستانے سمجھمیں آتی ہیں۔ لیکن بد نصیب تو اللہ تعالیٰ کا کلام سمجھمیں نہیں آتا چھی چھی چھی۔ بنگلور بھارت سے
شُکر اُس رَب کا کہ جس نے مُجھ ناچیز کو استادِ محترم غامدی صاحب جیسی عظیم نعمت سے نوازا! 😍 💕
جزاک اللہ جزاک اللہ حضور اللہ تعالی اپ کے علم میں اضافہ فرمائے
Bughzy Ahlybait rekhny waloon ko Allah kabhi qabool nahi kerrien gy
الحمد لله جزاك الله اس مسلہ پر راقم کو تقریباً 16سال لگے مگر تسلی بخش جواب نہ ملا ۔الحمد لله اج غامدی جی نے ❤ درست بات کی شکریہ
غامدی صاحب کی بہت مہربانی کے انہوں نے اپنا بغض قائم رکھتے ہوے اہل بیت کی فضیلت بیان کرنے سے قاصر رہے ۔ اللّه کرے ان کے دل و زبان پر ہمیشہ یہ ذکر نہ آے اور بنو امیہ کی مداح کرتے رہیں اور انہی کے ساتھ محشور ہوں ۔
Ameen
Engineer ki tamir karda rafziyat ki diwar ko ghamdi sahab ne dhadam se gira diya, 😅😅
Diwar ke niche dabi engineer aur oske hawario ki siskiyan saaf sunai derahi hai 😂😂
دارالسلام والے صلاح الدین یوسف نے مفتی شفیعنے بھی اس سیت کی تفسیر میں انہی 5 افراد بشمول اپنی زات محمد رسول اللہ لیکر نکلے۔غامدی صاحب بغض علی فاطمہ حسن و حسین میں غرق ہیں۔
Being a true muslim and lover of Prophet, I love all his family members. His daughters, wives, grand sons, His son in laws, father in laws etc... I don't want to differentiate between any of them. Respect to his members means respect to prophet. Anybody who is creating a controversy is degrading his family
بہت ہی زبردست ہے علمی گفتگو ہے اللہ اپ کو جزائے خیر عطا فرمائے بہت سے شکوک و شبہات کا خاتمہ ہوا
جناب غامدی صاحب!
ہم آپ کی ناصبیت کی انتہا ، ہٹ دھرمی ، اور ناصبیت کے حق میں دلائل ڈھونڈ لانے کی قابلیت کو سلام کرتے ہیں ۔
سچ حق واضح ھو گیا
جزاک اللہ خیرا کثیرا
To enhance the narration beautifully explained logically endorsed by Ghamdhi sahib
I will point to ponder an event of Gazwa e Tabuk
When Rasool Allah aliehi wasllam gathered the mujahideens the Roman Qaiser did not came to encounter instead he asked his marshal Are Muhammad SAW heading the battle? he answered yes! Thereafter he forbid his forces to fight with the prophet Muhammad SAW and noded all of you would be extinct by Allah of Muhammad ( salla allah aliehi wasalam)(SAW) if you are not agree go and fight but remember ebraha (a Christian invader on Kaaba)
Hence all romans flee away
بہترین وضاحت۔ باقی بعد والوں نے اپنے اپنے عقیدے بنا لئے اور قرآن کے واقعات کو اپنے اوپر چسپاں کر لیا!
Ek ek point clear kar diya Javed Ahmad Ghamidi Sahab ne Allah salamat rakkhe
Love you Ghamdi sb....
Stay blessed always 💞
اللہ اکبر کبیرا
اللہ آپکو دنیا و آخرت میں سرخرو فرماۓ۔حق بیانی اور اختلاف راۓ کے آداب میں آپکا کوئ ثانی نہیں ۔
💞🌹👍
The part where he explained the special status of the Mothers ( may Allah ( SWT) be pleased with them) of the Ummah was very informative and shed light with a novelty and understanding that is lacking in current relegious discourse .
مباھلہ کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا اپنے اہل بیت کو ساتھ لے کر نکلنا ' قصے کہانیاں اور واہی باتیں ' نہیں بلکہ اہل سنت کی متداول کتب آحادیث میں بھی صحیح روایت کی حیثیت سے موجود ہیں
غامدی صاحب کی بودی تاویلات کے تار و پود اس وقت بالکل بکھر کر رہ جاتے ہیں جب ہم سلف کی تحریرات میں اس بارے میں پڑھتے ہیں ۔۔۔
حیرت ہوتی ہے کہ سلف صالحین نے کس دور بینی و دور اندیشی سے ان تمام ممکنہ اعتراضات و دور از کار تاویلات کا اندازہ کر لیا ٹھا جو آئندہ انے والے زمانے میں غامدی صاحب جیسے ' محقیقین ' کر سکتے تھے ۔۔ چنانچہ سلف کے ہاں بھی اور بعض روایات میں بھی ہمیں اس سوال کا جواب مل جاتا ہے کہ ایت مباھلہ کے نازل ہونے کے بعد مباھلہ کے لئے آنحضور ص نے جناب علی و فاطمہ و حضرات حسنین کریمین کا انتخاب کیوں فرمایا
چوں کہ مباھلہ ، حق و باطل کے درمیان ایک فیصلہ کن مرحلہ ہے جس میں اللہ تعالی سے بر سر باطل فریق کے لئے لعنت و فوری عقوبت طلب کی جاتی ہے اور موقع پر یا کچھ ہی مدت و مہلت میں احقاق حق کی دعا کی جاتی ہے تو ایسی کسی دعا میں اپنے اہل خانہ کو لے کر شریک ہونا صرف ایسے ہی کسی شخص یا گروہ کا ہی کام اور حوصلہ ہو سکتا ہے جو واقعتا بر سر حق اور مامور من اللہ ہو ، انسان سارے جہاں سے جھوٹ بول سکتا ہے اور پوری دنیا کو دھوکا دے سکتا ہے لیکن اپنی اولاد و اہل خانہ سے جھوٹا نہیں ہو سکتا ۔۔ اس کی حقیقت اس کے گھر والوں سے مستور نہیں رہ سکتی نیز انسان فطرتا اپنے نسب اور خون و قرابت کے رشتوں کے بارے میں نہایت مخلص و خیر خواہ اور ان کے ہلاک و ضائع ہو جانے ہے بارے میں نہایت حساس ہوتا ہے ۔۔ لعنت و عقوبت طلبی کے لئے اپنی اولاد و آحفاد کو سامنے وہ ہی شخص لا سکتا ہے جسے اپنی حقانیت پر پورا شرح صدر حاصل ہو ۔۔ مباھلہ کے لئے رسول اللہ کا اپنے اہل خانہ کا یہ انتخاب بر بنائے فضیلت نہیں تھا بلکہ یہ بر بنائے قرابت تھا اور اس لئے تھا کہ اس سے اس حقیقت کا اظہار مقصود تھا کہ کوئی شخص اپنی دعوت میں انتہائی سچا ، مخلص اور مامور من اللہ ہوئے بغیر اپنے اور اپنی اولاد کے لئے نزول لعنت اور عقوبت و سزا طلبی کا اتنا بڑا خطرہ مول نہیں لے سکتا ۔۔۔ یہ ہی وجہ ہے کہ روایت میں اتا ہے کہ اس دعوت مباھلہ کے بعد نجران کے نصاری کے وفد نے اپس میں مشاورت کی اور یہ طے کیا کہ اگر محمد ص اپنے عام ساتھیوں کے ساتھ مباھلہ کے لئے نکلے تو پھر ہم بھی ان سے مباھلہ کر لیں گے ۔۔ لیکن اگر یہ اپنے گھرانے کے افراد کے ساتھ مباھلہ کے لئے نکلے تو پھر ہم ان سے مباھلہ نہیں کریں گے کیوں کہ یہ ان کے حق پر ہونے کی علامت ہوگی کہ کوئی شخص اپنے اولاد و احفاد پر براہ راست نزول عقوبت و لعنت کا خطرہ برسر حق ہوئے بغیر نہیں لے سکتا ۔۔
یہ فلسفہ و حکمت تھی جس کے تحت رسول اللہ ص نے مباھلہ کے لئے اپنے اہل بیت میں سے قریب ترین افراد کا انتخاب فرمایا
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جھوٹ باندھنے والا پکا جہنمی ہے۔ قرآن نے مباہلہ کا چیلنج دیا لیکن عیسائیوں نے قبول ہی نہیں کیا۔ وگرنہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مباہلہ کے لیے جاتے اور عیسائی اس سے رو گردانی کرتے تو قرآن ضرور ذکر کرتا اور قیامت تک آنے والے عیسائیوں کے لیے بھی عبرت ہوتی۔
نجران کا وفد آیا عصر تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ سے بحث کرتا رہا۔ جب مباہلہ کا چیلنج ہوا تو سید عاقب نے کہا کہ ہم اپنے پادری سے پوچھ کر بتائیں گے۔ وہی وفد جب واپس آیا تو انہوں نے جزیہ دینے پر رضامندی ظاہر کر دی۔ یعنی ان کے پادری نے کہا کہ اگر نبی سچا ہوا تو ہم تباہ ہو جائیں گے ۔ بہتر ہے جذیہ دے دو۔
کیا مبا ہلہ ہوا تھا یا نصرانی پہلے سے پس پای اختیار کرچکے ؟
Engineer ki tamir karda rafziyat ki diwar ko ghamdi sahab ne dhadam se gira diya 😂😂😂
Diwar ke niche dabi engineer aur oske hawario ki siskiyan saaf sunai derahi hai 😢😢
سورت ال عمران آیت نمبر 61 کا سیاق و سباق جملوں کی ترتیب کیوں سمجھمیں نہیں آتی تیرے کو خالی دماغ سے ان آیات کو سمجھ کر پڑھا کر غامدی صاحب کا استدلال بلکل درست ہے تو تعصب میں مبتلا ہو چکا ہے
غامدی صاحب نے بلکل درست کہا ہے پہلے قرآن کریم کی مدد لی جائے آس کے بعد احادیث یا روایات ۔اللہ تعالیٰ غامدی صاحب کی عمر دراز کرے آمین ثم آمین جزاکم اللہ خیرا کثیرا کثیرا 🤲♥️🌹
بلند پایہ محقق
عظیم سکالر۔۔۔
بےمثال معلم۔۔۔
منطقی اندازِ بیان۔
غامدی صاحب۔۔۔
غامدی صاحب نے جس طرح اس پورے معمالے کو اللّہ کی کتاب سے واضع کیا ہے وہ ایک کمال ہے اور ہر علم رکھنے والے شخص کا یہ فرض ہے کہ وہ اس کی وضاحت اسی انداز میں دلائل کے ساتھ کرے، بدقسمتی سے ہمارے ملک کی اکثریت اندھی تقلید میں مبتلا ہے ایسے لوگوں کے لیے یہ علمی گفتگو سمجھنا اور اس کو ہضم کرنا مشکل دکھائ دیتا ہے! اللّہ ان کے کام میں برکت دے ، زندگی اور صحت دے
سند کے ساتھ متن بھی دیکھنا ضروری ہوتا ہے۔ اگر کسی حدئث کی سند درست بھی ہو لیکن اسکا متن قرآن سے ٹکراو کرے تو اس حدیث کو تسلئم نہیں کیا جائے گا۔
What a great explanation, it was reaallly an informative and fruitful session both on the main topic and the question raised at the end of the session.
میں دو تین دفعہ سورت احزاب پڑھ چُکا ہوں ترجمہ کیساتھ بھی غامدی صاحب اہل بیٹ کے بیان بعد لیکن میں کبھی بھی اس نتیجہ پر نہیں پہنچا جس پر غامدی صاب پہنچ چُکے ہیں۔
بیویاں اہل بیت ضرور ہیں مگر اولاد والا مرتبہ حاصل نہیں ہے سورت میں بھی بات ایک سیاق و سباق میں ہو رہی ہے۔ میں غامدی صاحب کی اس تشریح سے ایگری نہیں کرتا
highly indebted to Ustaad Javed Ahmad Ghamidi sahib for this great session of true knowledge , thank you for the correct exposition of Quranic Law .
Always reply with words of wisdom ❤❤❤❤❤JAG. Trying to wakeup muslims.
Bibi Fatima,imam Hasan Hussain and mola Ali ye woh hastian hain jin se nabi Pak ko sab se zyada muhabbat thi phir aisy kya waja ha k ghamdi Sahab in hastian ki importance kam karny ki har mumkin koshish karty hain
اللہ عزوجل غامدی صاحب کو اپنی عافیت میں رکھے۔غامدی صاحب جیسے لوگ صدیوں میں پیدا ھوتے ھوئے ہیں کاش مسلمان ان کو سمجھتے اور ان کی قدر کرتے۔
❤❤❤Great point of view with great personalty❤❤❤
گریٹ غامدی صاحب اللہ پاک آپ کی عمر علم عزت میں اضافہ کرے
غامدی صاحب نے نہایت شاندار طریقے سے واضح کر دیا ہے۔۔۔
صحیح مسلم کی حدیث میں یہی تفسیر آئی ہے۔
Ma sha Allah, subhanAllah. Allah ho Akbar. Allah ka shuker ha k us ne hammy shaor diya or qiyamat tak akhtayat diya imtahan k hasool k leya. Allah ghamidi sb ko lambi Zindagi dy
بے شک بے شک حضور بالکل بجا فرمایا اپ نے
یہ مسائل حدیث پر خواہ مخواہ depend کرنے کی وجہ سے جنم لے رہے ہیں
مسلمانوں کی جمعات میں صرف خاتون جنت حسن اور حسین و علی و محمد علیسلام ہیں
باقی تو کوئ دوسری شخحصیت ہیں ہی نہیں۔ غامدی کا اہل بیت سے بغض واضح ہوگیا یہ ان میں سے ہیں جو کسی صورت اہل بیت کی فضیلت کے قاہل نہیں۔
اللہ ان کا روز حساب ان کے پیاروں کے ساتھ مشہور فرماے
غامدی صاحب،زندہ باد
اللہ نے کتاب و ھدایت بھی زریت میں رکھی ھےصحابہ میں نہیں۔
قصے کہانیاں روایتیں
کہ رہے حدیث کی کتابوں میں بیان ہی نہیں ہوا
صرف تفسیر کے نیچے کے نوٹس ہیں
انا للہ وانا الیہ راجعون
بخاری، مسلم پھر حدیث کی کتب نہیں۔
عامر بن سعد بن ابی وقاص سے ، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، کہ معاویہ بن ابی سفیان نے سعد رضی اللہ عنہ کو حکم دیا ، کہا : آپ کو اس سے کیا چیز روکتی ہے کہ آپ ابوتراب (علی بن ابی طالب علیہ السّلام) کو برا نہیں کہتے؟ انھوں نے جواب دیا : جب تک مجھے وہ تین باتیں یاد ہیں جو رسول اللہ ﷺ نے ان (علی رضی اللہ عنہ ) سے کہی تھیں ، میں ہرگز انھیں برا نہیں کہوں گا ۔ ان میں سے کوئی ایک بات بھی میرے لئے ہو تو وہ مجھے سرخ اونٹوں سے زیادہ پسند ہو گی۔
میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا تھا ، آپ ان سے ( اس وقت ) کہہ رہے تھے جب آپ ایک جنگ (تبوک) میں ان کو پیچھے چھوڑ کر جا رہے تھے اور علی رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا تھا : اللہ کے رسول ! آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں پیچھے چھوڑ کر جا رہے ہیں ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا :’’ تمھیں یہ پسند نہیں کہ تمھارا میرے ساتھ وہی مقام ہو جو ہارون علیہ السلام کا موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ تھا ، مگر یہ کہ میرے بعد نبوت نہیں ہے ۔‘‘
اسی طرح خیبر کے دن میں نے آپ ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا تھا :’’ اب میں جھنڈا اس شخص کو دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کا رسول اس سے محبت کرتے ہیں ۔‘‘ کہا : پھر ہم نے اس بات ( کا مصداق جاننے ) کے لئے اپنی گردنیں اٹھا اٹھا کر ( ہر طرف ) دیکھا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ علی کو میرے پاس بلاؤ ۔‘‘ انھیں شدید آشوب چشم کی حالت میں لایا گیا ۔ آپ نے ان کی آنکھوں میں اپنا لعاب دہن لگایا اور جھنڈا انھیں عطا فرما دیا ۔ اللہ نے ان کے ہاتھ پر خیبر فتح کر دیا۔
اور جب یہ آیت اتری : ( تو آپ کہہ دیں : آؤ ) ہم اپنے بیٹوں اور تمھارے بیٹوں کو بلا لیں ۔‘‘ تو رسول اللہ ﷺ نے علی ، فاطمہ ، حسن ، اور حسین علیھم السلام کو بلایا اور فرمایا :’’ اے اللہ ! یہ میرے گھر والے ہیں ۔‘‘
صحیح مسلم
6220
جزاک اللہ ۔ حق فرمایا آپ نے ❤
MashaAllah Stay Happy and Blessed Aameen ♥️♥️♥️
ghamdi Sahab Se bohat se masail me sakht ikhtilaf Rakhta hon lekin Me unko sunta bohat hon.
Kabhi kabhi Muje ghamdi sahab Ko sunne ki badi sakht majboori padti h😅
Ghamidi Sahb rocked
Engineeri Firqa Shocked
I disagree with u on several issues. But it is true u r a great scholar of this era.
جزاک اللہ خیرا ❤
اللہ اکبر💖
ماشااللہ🌹
سبحان اللہ💎
غامدی رح جب بھی آتے ہیں کوئی نہ کوئی سینکڑوں سالوں سے امت میں موجود اشکال کو دور کر دیتے ہیں۔
یہ غامدی رح پر اللہ تعالی کا خاص کرم ہے!
Home
≫
Al-Quran
≫ Surah Al Isra Ayat 72 Urdu Translation Tafseer
رکوعاتہا 12 سورۃ ﰋ اٰیاتہا 111
Tarteeb e Nuzool:(50) Tarteeb e Tilawat:(17) Mushtamil e Para:(15) Total Aayaat:(111)
Total Ruku:(12) Total Words:(1744) Total Letters:(6554)
71-72
یَوْمَ نَدْعُوْا كُلَّ اُنَاسٍۭ بِاِمَامِهِمْۚ-فَمَنْ اُوْتِیَ كِتٰبَهٗ بِیَمِیْنِهٖ فَاُولٰٓىٕكَ یَقْرَءُوْنَ كِتٰبَهُمْ وَ لَا یُظْلَمُوْنَ فَتِیْلًا(71)وَ مَنْ كَانَ فِیْ هٰذِهٖۤ اَعْمٰى فَهُوَ فِی الْاٰخِرَةِ اَعْمٰى وَ اَضَلُّ سَبِیْلًا(72)
ترجمہ: کنزالعرفان
یاد کروجس دن ہم ہر جماعت کو اس کے امام کے ساتھ بلائیں گے تو جسے اس کا نامہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا تو وہ لوگ اپنا نامہ اعمال پڑھیں گے اور ان پر ایک دھاگے کے برابر بھی ظلم نہیں کیا جائے گا۔ اور جو اس زندگی میں اندھا ہوگا وہ آخرت میں بھی اندھا ہوگا اور وہ زیادہ گمراہ ہوگا۔
کچھ چیزیں اللہ تعالی نے ایسی بنائی ہیں کہ ان کو صرف نظریاتی طور پر صحیح طرح نہیں سمجھا جاسکتا ،جیسے پھلوں کا ذائقہ عقلی منطقی تعریف سے سمجھ نہیں آتی، بلکہ کھانے سے آتی سمجھ آتی ہیں ،اسی طرح محبت ،نفرت ،غضب و غصہ وغیرہ جو کیفیات ہیں انکو بھی اس وقت تک صحیح طرح نہیں سمجھا جاسکتا، جب تک کہ ان سے براہے راست حسی طور پر واسطہ نہ پڑے ۔ یہ چیزیں عقلی یا منطقی نہیں ہیں۔نہ ہی ان کو صحیح طور پر عقل پر زور دینے سے سمجھا جاسکتا ہے۔
بلکہ جیسے قوت شامہ ناک ایک حد تک اشیاء کی بو سونگھ سکتی ہے آنکھ ایک حد تک دیکھ سکتی ہے ،کان ایک حد تک سن سکتی ہیں ،اسی طرح عقل بھی ایک حد تک انسان کی رہنمائی کرسکتی ہے ،وہاں سے آگے عقل چلانا بے عقلی ہے ، اسی لیے اللہ رب العزت نے انبیاء علیھم الصلاۃ والسلام کو انسانی رہنمائی کے لیے مبعوث فرمایا ہے ،اور وحی کے ذریعے ان کو ان باتوں کا علم دیا ہے جن کا علم صرف عقل سے حاصل نہیں کیا جاسکتا تھا ، لہذا انبیاء علیھم الصلاۃ والسلام اس دنیا میں آئیں انہوں نے اللہ رب العزت کی ذات صفات ،ملائکہ جنات، جنت ،جہنم ،قبر، حشر، پل صراط وغیرہ کا تعارف کیا ،اور انکے برحق ہونے کا حکم فرمایا ،اسی طرح نماز ، روزہ، ذکات ،حج جیسے افعال کا ہمیں حکم دیا ہے ۔اور اللہ رب العزت نے انسانوں کو حکم دیا کہ نبی کا اتباع کریںان کے بتائے طریقے پر عمل کرکے دارین کا فلاح حاصل کریں ،بس عقل کا دائرہ کار یہ ہے کہ ان احکام کو صحیح طرح سمجھے اور ان پر عمل کریں ،مزید ادھر ادھر کی باتوں میں پڑے،جسیے کہ ابلیس نے اللہ رب العزت کے حکم کے سامنے اپنی سمجھداری کا اظہار کیا تو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے مردود ہوگیا ۔
نکتے کی بات تو یہ ہے کہ اللہ رب العزت نے قرآن میں اور نبی پاک ﷺ نے ہمیں اپنی مبارک احادیث میں احکام پر عمل کرنے کا تو حکم دیا ،اسی طرح بہت ساری چیزوں کے بارے میں ان کے بر حق ہونے کا عقیدہ رکھنے کا تو حکم دیا ،مگر انکی لم یا حکمت یا فلسفہ معلوم کرنے کا مکلف نہیں بنایا۔اس لیے صحابہ کرام اور سلف صالحین کو جب دیکھا جاتا ہے کہ وہ اس طرح کے نازک مسائل میں گفتگوں نہیں کرتے تھے ،بلکہ اپنی صلاحیتوں کو تزکیہ نفس اللہ رب العزت کے احکم پر عمل پیرا ہونے کے لیے استعمال کرتے تھے ،تاکہ اللہ رب العزت کی خوشنودی حاصل ہوجائے،پھر دنیا نے دیکھ لیا کہ وہ کس طرح بلندیوں کی چوٹیوں کو پہنچ گئے۔
۔اس لیے ہماری لیے خیروعافیت اسی میں ہے کہ ہم اپنی عقل کو بس یہاں تک استعمال کریں کہ کس وقت اللہ رب العزت کا کون سا حکم ہم سے متعلق ہوتی ہے تاکہ اس پر عمل کرکے اپنے رب کی رضا حاصل کرسکے ،تاکہ دنیا و آخرت کی کامیابی حاصل ہوجائیں۔دین میں اس سے زیادہ عقل مندی کا اظہار نہ کریں، اگر اپنی ناقص عقل کو لگام نہیں دے گے ،تو ابلیس کی طرح مردود ہونے کا قوی اندیشہ ہے اللہ رب العزت سب مسلمانوں کی حفاظت فرمائے۔اور اپنی دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے ۔
باقی نتائج سب کے سامنے ہیں کہ آج ایک طرف تو پاکی ناپاکی دین کے موٹے موٹے احکام کا بھی علم نہیں پایا جاتا، اخلاق دن بدن تباہ کن ہوتے جارہے ہیں تو دوسری طرح یہ دانشور انکو مزید باریک نازک نوعیت کے مسائل میں الجھا رہے ہیں ، تاکہ ایمان کا جو بچا کچا حصہ ہے اس سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے۔
واہ حضور اپ کی مردانگی کو اپ کی جرات کو اپ کی ہمت کو سلام کرتا ہوں
Kazibeen pe Allah taala uske rasool PBUH aur tamam farishto ki lanat , ilahi ameen
خداوند سلامت رکھے آپ کو ،،❤
جیو غامدی صاحب جیتے رہیں
قران میں کوئی ایت شیعہ کی کوئی ایت سنیوں کی کوئی ایت دیوبندیوں کی کوئی بریلویوں کی کوئی اہل حدیثوں کی ایسا نہیں ہو سکتا قران اللہ تعالی کا کلام ہے اور قران پوری انسانیت بلکہ قیامت تک انے والی انسانیت کے لئے ہے
غامدی صاحب بہت بڑے عالم ہیں❤
12:50 kitna jhot bologay yeh lo hadees
بکیر بن مسمار نے عامر بن سعد بن ابی وقاص سے ، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کو حکم دیا ، کہا : آپ کو اس سے کیا چیز روکتی ہے کہ آپ ابوتراب ( حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ) کو برا کہیں ۔ انھوں نے جواب دیا : جب تک مجھے وہ تین باتیں یاد ہیں جو رسول اللہ ﷺ نے ان ( حضرت علی رضی اللہ عنہ ) سے کہی تھیں ، میں ہرگز انھیں برا نہیں کہوں گا ۔ ان میں سے کوئی ایک بات بھی میرے لئے ہو تو وہ مجھے سرخ اونٹوں سے زیادہ پسند ہو گی ، میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا تھا ، آپ ان سے ( اس وقت ) کہہ رہے تھے جب آپ ایک جنگ میں ان کو پیچھے چھوڑ کر جا رہے تھے اور علی رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا تھا : اللہ کے رسول ! آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں پیچھے چھوڑ کر جا رہے ہیں ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا :’’ تمھیں یہ پسند نہیں کہ تمھارا میرے ساتھ وہی مقام ہو جو حضرت ہارون علیہ السلام کا موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ تھا ، مگر یہ کہ میرے بعد نبوت نہیں ہے ۔‘‘ اسی طرح خیبر کے دن میں نے آپ ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا تھا :’’ اب میں جھنڈا اس شخص کو دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کا رسول اس سے محبت کرتے ہیں ۔‘‘ کہا : پھر ہم نے اس بات ( کا مصداق جاننے ) کے لئے اپنی گردنیں اٹھا اٹھا کر ( ہر طرف ) دیکھا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ علی کو میرے پاس بلاؤ ۔‘‘ انھیں شدید آشوب چشم کی حالت میں لایا گیا ۔ آپ نے ان کی آنکھوں میں اپنا لعاب دہن لگایا اور جھنڈا انھیں عطا فرما دیا ۔ اللہ نے ان کے ہاتھ پر خیبر فتح کر دیا ۔ اور جب یہ آیت اتری : ( تو آپ کہہ دیں : آؤ ) ہم اپنے بیٹوں اور تمھارے بیٹوں کو بلا لیں ۔‘‘ تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی ، حضرت فاطمہ ، حضرت حسن ، اور حضرت حسین رضی اللہ عنہم کو بلایا اور فرمایا :’’ اے اللہ ! یہ میرے گھر والے ہیں ۔‘‘sahih muslim 6220
MashaAllah! Ghamidi Sahib very well explained.
اللہ نے امامت زریت ابراھیمی میں رکھی ھے صحابہ میں۔ نہیں۔کیا بقرہ میں نہیں پڑھا"ومن زریتی"ابراھیم کے جواب میں۔ فرمایا لاینال عھدی الظالمین زریت کے معصوم طبقہ میں امامت چلے گی
ماشاءاللّٰہ۔۔غامدی صاحب نے کمال تشریح کی ہے۔بلاشبہ رسول معظمؐ کا سارا گھرانہ ہمارے لیے بہت محترم اور مقدس ہے۔ان کے مستند فضائل قرآن و احادیث میں بیان ہوئے ہیں۔لیکن افسوس لوگوں نے اپنے مخصوص ذوق کے تحت قصے کہانیاں گھڑ کر دین میں شامل کردی ہیں۔ اور انہیں محبت کا معیار بنا لیا گیا ہے۔اب جب اصل بات سامنے آتی ہے تو ایک جھٹکا سا محسوس ہوتا ہے۔
Quran speaks to you clearly if you don't try to put your own words into its mouth! May Allah guide all those who unintentionally see the words of Allah through the prism of their own biases and made up tales! Live long and prosper Ghamidi Sir.
Great sir g
سبحان اللہ. یہی درست تجزیہ ھے. اور قرآن کا مدعا بالکل یہی ھے..
اللہ تعالی ہم پر رحم کرے کہ ہمارے لوگ قران کو اپنے فرقہ وارانہ چھوٹی چھوٹی حقیقتوں کے لئے استعمال کر رہے ہیں
غامدی نے شیعوں کی آخری کہانی بھی دفن کر دی۔۔ہن دے جواب مرزا جی
Ghamidi sahb vs authentic Hadiths
I will go with Hadiths
level krdia great ghamdi sb
ما شاءاللہ بہت ہی عقلی و علمی دلائل غامدی صاحب
واہ رے واہ ، بغض اہل بیت میں پوری ا حادیث نبوی کو ہی ، قصہ کہانی کہ ڈالہ
بہت ہی خوبصورت اور انتہائی عمدہ تشریح کی غامدی صاحب نے اللہ تعالی اپ کو جزائے خیر عطا فرمائے
GAMIDI sahib has laid the foundation for logical arguments to interpret historical narratives and hadees that People used to establish their entire ideologies on... Engineer should listen to these arguments and seek forgiveness from Allah and mend his ways..
“ہے حدیث بس وہی معتبر
جو ہے قرآن کے قریب تر
جو کلام حق کا ہو آئینہ
وہی اعتبار کی بات ہے “
محترم غامدی صاحب دین اسلام کو صحیح انداز میں پیش کرنے پر شکریہ قبول فرمائیں ۰
ماشاء اللہ
Sahih Muslim 6220.
Hazrat Sad RA ka Fehem e Quran.
Quran e mayar hai
Bhot khob ghamidi sb
JazakAllah Ghamidi Sahib. Its all crystal clear and extremely logical.
I am afraid that some scholars who had established themselves as differentband open to reason have over time turned out to be as prejudiced and narrow minded as most traditional molvis. I am afraid they are likely not going to be open to this crystal clear explanation. Strange that they seem to be contesting Quran's place as a source of deen. Most disappointingly they have started resorting to very foul language.
May Allah give them hidayah. Ameen.
May Allah bless you Ghamidi Sahib. Ameen.
صدقت
Jazak Allah Khair
آپ نے حق بات فرمایا ھے اللّٰہ تعالیٰ آ پ کے علم اضافا کرے
امام جلال الدین سیوطی کی تفسیر درمنثور میں بھی اس آیت کے حوالے سے پڑھ لیں۔واقعہ کا بیان اور یہی شخصیات ہیں جن کا زکر موجود ھے۔جو غامدی۔ صاحب کے حلق سے نہیں اتر تیں۔
اس ناصبی شخص نے ، آیت ولایت ، آیت مباہلہ ، آیت مودت کا بھی انکار کیا ھے جبکے ثانی اثنین حضرت ابو بکر کو تسلیم کرتا ھے ۔
ہم بہت خوش نصیب ہیں کہ ہم دور غامدی میں جی رہے ہیں
سوال یہ ہے کہہ نصارا تو مباہلے کے لے نہیں آۓ کیا رسول پاک نے بھی اس آیت پر عمل کیا یا نہیں ۔ پہلے تو نبی پاک کو آنا تھا کیونکہ چیلنج تو حضور نے دیا تھا
MASHA ALLAH ❤ 💎
Ustaad e Mohtaram ap ne such fermaya! Jazak Allah Khair!
پورے قران میں کلمہ"رضی اللہ عنھم ورصوا عنہ"5 بار آیا ھے۔اور پانچوں بار "عن المومینین"فرمایا ایک بار بھی"عن الاصحاب"ھرگز نہیں ھے۔حدیث ھے"تم اصحاب میں کچھ کو اخرت میں بائیں جانب جہنم میں دھکیلا۔ جا ئے گا اور بعض کو دائیں۔میں کہوں گا"(دوزخ میں دھکیلےجانے والوں سے)یہ تو میرے اصحاب ہیں کہا جائیگا یہ اپکے بعد پھر گئے اور پھرے ھی رھے پھر میں بھی کہون گا دور دفع دور دفع""۔۔غامدی صاحب نے صھیح بخاری میں یہ حدیث نہیں پڑھی؟؟؟
Legend ❤
Good explanation, jazak allah khair
At least he has the courage to show his truth,,,, Allah ki dushman e ahl e bait par beshumar laanat ho
جزاک اللہ