دونوں اپنی طرف سے ٹھیک تھے. لیکن وقت نے ثابت کیا کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا خدشہ درست تھا کہ بادشاہت جاری ہوجائے گی. اسی کو اجتہاد بولتے ہیں. جس میں کوئی خطا پر ہو سکتا ہے. لیکن وہ باعث عذاب نہیں باعث ثواب ہوتا ہے.
کسی پر بے جا تہمت اور بہتان لگانا شرعاً انتہائی سخت گناہ اور حرام ہے۔حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں : بے گناہ لوگوں پر الزام لگانا آسمانوں سے زیادہ بوجھل ہے، یعنی بہت بڑا گناہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الاحزاب میں بے گناہ مؤمنین اور بے گناہ مؤمنات کو زبانی ایذا دینے والوں یعنی ان پر بہتان باندھنے والوں کے عمل کو صریح گناہ قرار دیاہے۔ ایک حدیث میں ارشادِ نبوی ہے: مسلمان کے لیے یہ روا نہیں کہ وہ لعن طعن کرنے والا ہو۔ ایک اور حدیث میں ہے: جو شخص کسی دوسرے کو فسق کا طعنہ دے یا کافر کہے اور وہ کافر نہ ہو تو اس کا فسق اور کفر کہنے والے پر لوٹتا ہے۔ الغرض مسلمان پر بہتان باندھنے یا اس پر بے بنیاد الزامات لگانے پر بڑی وعیدیں آئی ہیں، اِس لیے اِس عمل سے باز آنا چاہیے اور جس پر تہمت لگائی ہے اس سے معافی مانگنی چاہیے؛ تاکہ آخرت میں گرفت نہ ہو۔ 1۔ جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ) سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پا کر) نہ نکل جائے۔(ابوداود، 4/354،حدیث 4883) 2۔ جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔ (ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597) ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔(بہار شریعت، 2/364، حصہ 9) 3۔جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں کہی ہوئی بات ثابت کرے۔اس سے مراد یہ ہے کہ وہ طویل عرصے تک عذاب میں مبتلا رہے گا۔(معجم الاوسط، 6/327، حدیث:8936) 4۔آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ سنی سنائی بات آگے بیان کر دے۔(مسلم) یزید سے متعلق جناب نے سنی سنائی بلا دلیل بات کی کہ وہ شرابی زانی فاسق و فاجر تھا ، یا تو یہ باتیں سند صحیح صے ثابت کریں ورنہ کل قیامت میں اپنے رب کو جواب دینے اور عذاب بگھتنے کے لئے تیار رہیں
میں نے پوری پوڈ کاسٹ سنی ہے مولانا نے اچھی گفتگو فرمائی لیکن یہاں کلئیر نہیں کر سکے یزید سے بڑی مصیبت کونسی ہوگی مان لینا چائیے حضرت معاویہ سے خطا اجتہادی ہوئی یہاں بھی
@@abdulhakeem5761 سر پھر بھی ایک امید تو تھی۔ جو کہ جضرت حسن رضی اللہ عنہ نے صلح کر کے جگائی تھی۔ کاش جضرت معاویہ رضی اللہ عنہ ان شرائط پر ہی رہتے جن پر حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ سے صلح کی تھی۔
صحابہ کرام کے لیے ادب کے الفاظ الفاظ استعمال کریں مجھے یقین ہے کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو یزید کی تعیناتی پر اللہ تعالیٰ نے اجر دیا ہوگا کیونکہ حدیث میں آتا ہے کہ مجتہد اگر درستگی کو پالیتا ہے تو اس کو دو اجر ملتے ہیں اور اگر خطا کو پالیتا ہے تو بھی ایک اجر ان کو ملتا ہے
سوال: امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے یزید کو خلیفہ بنایا اور یزید حضرت حسین اور ان کی اولاد رضوان اللہ علیہم اجمعین کو شہید کروایا تو کیا یزید کو خلیفہ درست تھا ؟ جواب: اس کا جواب بالکل ایسا ہی ہے کہ شخص کو آپ امامت کے لیے آگے کرتے ہیں اور اس کا وضو بھی ہے نماز کے لیے جتنے بھی ضروری چیزیں ہیں وہ سب ان میں موجود ہیں لیکن نماز کی کسی رکعت میں اس کا وضو ٹوٹ کیا اور نماز کسی اور نے پوری کروائی، اب آپ اس شخص پر اعتراض نہیں کرسکتے جس نے امامت کے لیے اس کو آگے کیا تھا کیونکہ جس وقت وہ امام بن رہا تھا ان کا وضو تھا لیکن درمیان میں ٹوٹ گیا اسی یزید پہلے ٹھیک تھا لیکن بعد میں غلط راستے پر چلا
Muawiya ky baap ki jageer hoti to wo jis marzi kutty billylo bna daita.. mgr ye ummet ka haq tha or us ny likh kr dia tha ky wo ummet ko khalifa bnany ka ikhtiyar dy ga
کیا بہتر ہوتا حضرت حسین رضہ اللہ عنہ کو ولی عہد بنا دیتے شروع میں ہی، اور عبد اللہ ابن زبیر اور ابن عباس رضی اللہ عنھما جیسے قابل صحابہ کو بھی بڑے عہدوں پر رکھتے جس سے بنو امیہ کی اسٹیبلشمنٹ اتنی مضبوط نہ ہوتی کہ وہ پھر فساد پھیلا سکیں
Very critical evaluation...
Musalmano me jazbaati pan ziada sense km hai
"سیاست علی زندہ باد"
Mashashallah great onformation
Mashallah great information
behtreen
الله تعالى جزا دے۔
اگر یزید کی تعیناتی ٹھیک تھی تو حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے جو کچھ کیا اس کو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں
دونوں اپنی طرف سے ٹھیک تھے. لیکن وقت نے ثابت کیا کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا خدشہ درست تھا کہ بادشاہت جاری ہوجائے گی. اسی کو اجتہاد بولتے ہیں. جس میں کوئی خطا پر ہو سکتا ہے. لیکن وہ باعث عذاب نہیں باعث ثواب ہوتا ہے.
جزاک اللہ خیرا کثیرا
حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ تعالی عنہ پربےبنیاداعتراضات کےجوابات بھرپورتحقیق کیساتھ اگر مفتی طارق مسعودصاحب دیں تو عوام کوبہت زیادہ فائدہ ہوگا۔
کسی پر بے جا تہمت اور بہتان لگانا شرعاً انتہائی سخت گناہ اور حرام ہے۔حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں : بے گناہ لوگوں پر الزام لگانا آسمانوں سے زیادہ بوجھل ہے، یعنی بہت بڑا گناہ ہے۔
اللہ تعالیٰ نے سورۃ الاحزاب میں بے گناہ مؤمنین اور بے گناہ مؤمنات کو زبانی ایذا دینے والوں یعنی ان پر بہتان باندھنے والوں کے عمل کو صریح گناہ قرار دیاہے۔
ایک حدیث میں ارشادِ نبوی ہے: مسلمان کے لیے یہ روا نہیں کہ وہ لعن طعن کرنے والا ہو۔ ایک اور حدیث میں ہے: جو شخص کسی دوسرے کو فسق کا طعنہ دے یا کافر کہے اور وہ کافر نہ ہو تو اس کا فسق اور کفر کہنے والے پر لوٹتا ہے۔
الغرض مسلمان پر بہتان باندھنے یا اس پر بے بنیاد الزامات لگانے پر بڑی وعیدیں آئی ہیں، اِس لیے اِس عمل سے باز آنا چاہیے اور جس پر تہمت لگائی ہے اس سے معافی مانگنی چاہیے؛ تاکہ آخرت میں گرفت نہ ہو۔
1۔ جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ) سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پا کر) نہ نکل جائے۔(ابوداود، 4/354،حدیث 4883)
2۔ جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔ (ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597) ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔(بہار شریعت، 2/364، حصہ 9)
3۔جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں کہی ہوئی بات ثابت کرے۔اس سے مراد یہ ہے کہ وہ طویل عرصے تک عذاب میں مبتلا رہے گا۔(معجم الاوسط، 6/327، حدیث:8936)
4۔آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ سنی سنائی بات آگے بیان کر دے۔(مسلم)
یزید سے متعلق جناب نے سنی سنائی بلا دلیل بات کی کہ وہ شرابی زانی فاسق و فاجر تھا ، یا تو یہ باتیں سند صحیح صے ثابت کریں ورنہ کل قیامت میں اپنے رب کو جواب دینے اور عذاب بگھتنے کے لئے تیار رہیں
اس پروگرام میں مولانا اسماعیل ریحان صاحب کو بلانا چاہئے تھا
انارکی کا کیا مطلب ھے
Sulah e Hassan ny muawiya ny hud likh kr dia tha ky wo ummet per chory ga khalifa ka intehab....
بہت زور لگا کر بھی ایک غلط سیاسی فیصلے کو جسٹیفائی نۃ کر سکے
Musibat Phr b hoi or zada musibat ayi
میں نے پوری پوڈ کاسٹ سنی ہے مولانا نے اچھی گفتگو فرمائی لیکن یہاں کلئیر نہیں کر سکے
یزید سے بڑی مصیبت کونسی ہوگی مان لینا چائیے حضرت معاویہ سے خطا اجتہادی ہوئی یہاں بھی
Ma Shaa Allah 👍💕🌺💐🇵🇰❤️❤️❤️
ماشاءاللہ بہت ہی زبردست
Wrong number 😅
حضرت خدارا یزید کی تعیناتی کو جسٹی فائی نہ کرہں۔ یہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا غلط فیصلہ تھا۔ جس نے بعد میں اتحاد امت کا شیرازہ بکھیر دیا۔
شیرازہ اسی وقت بکھر چکا تھا جب سے, حضرت عثمان کے۔ خلاف خروج هوا
@@abdulhakeem5761 سر پھر بھی ایک امید تو تھی۔ جو کہ جضرت حسن رضی اللہ عنہ نے صلح کر کے جگائی تھی۔ کاش جضرت معاویہ رضی اللہ عنہ ان شرائط پر ہی رہتے جن پر حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ سے صلح کی تھی۔
صحابہ کرام کے لیے ادب کے الفاظ الفاظ استعمال کریں مجھے یقین ہے کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو یزید کی تعیناتی پر اللہ تعالیٰ نے اجر دیا ہوگا کیونکہ حدیث میں آتا ہے کہ مجتہد اگر درستگی کو پالیتا ہے تو اس کو دو اجر ملتے ہیں اور اگر خطا کو پالیتا ہے تو بھی ایک اجر ان کو ملتا ہے
سوال: امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے یزید کو خلیفہ بنایا اور یزید حضرت حسین اور ان کی اولاد رضوان اللہ علیہم اجمعین کو شہید کروایا تو کیا یزید کو خلیفہ درست تھا ؟
جواب: اس کا جواب بالکل ایسا ہی ہے کہ شخص کو آپ امامت کے لیے آگے کرتے ہیں اور اس کا وضو بھی ہے نماز کے لیے جتنے بھی ضروری چیزیں ہیں وہ سب ان میں موجود ہیں لیکن نماز کی کسی رکعت میں اس کا وضو ٹوٹ کیا اور نماز کسی اور نے پوری کروائی، اب آپ اس شخص پر اعتراض نہیں کرسکتے جس نے امامت کے لیے اس کو آگے کیا تھا کیونکہ جس وقت وہ امام بن رہا تھا ان کا وضو تھا لیکن درمیان میں ٹوٹ گیا اسی یزید پہلے ٹھیک تھا لیکن بعد میں غلط راستے پر چلا
Muawiya ky baap ki jageer hoti to wo jis marzi kutty billylo bna daita.. mgr ye ummet ka haq tha or us ny likh kr dia tha ky wo ummet ko khalifa bnany ka ikhtiyar dy ga
💖✌️❤️
کیا بہتر ہوتا حضرت حسین رضہ اللہ عنہ کو ولی عہد بنا دیتے شروع میں ہی، اور عبد اللہ ابن زبیر اور ابن عباس رضی اللہ عنھما جیسے قابل صحابہ کو بھی بڑے عہدوں پر رکھتے جس سے بنو امیہ کی اسٹیبلشمنٹ اتنی مضبوط نہ ہوتی کہ وہ پھر فساد پھیلا سکیں
یہ کیسا تجزیہ ہے جو غلط ہے سو غلط ہے حسین علیہ السلام کے ہوتے ہوئے کسی کو بھی نامزد نہیں کیا جا سکتا تھا