علامہ ہاشم حسن رضوی بڑے دنوں بعد پھرمیدان میں

Поделиться
HTML-код
  • Опубликовано: 8 ноя 2024

Комментарии • 475

  • @raotanveer7857
    @raotanveer7857 2 года назад +90

    بڑے دن بعد دیکھا ھاشم صاحب کو ۔ ان کو سن کر بابا جی کی یاد تازہ ھو جاتی ھے

    • @BM-nh9jd
      @BM-nh9jd 2 года назад +1

      Ryt

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

    • @Malok-tr8qu
      @Malok-tr8qu 22 дня назад

      right

  • @muhammadimrantlp7071
    @muhammadimrantlp7071 2 года назад +100

    ماشاءاللہ بہت خوب باباجی خادم حسین رضوی رحمتہ اللہ علیہ کی یاد تازہ کر دی ہے

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @MuhammadSaleem-rh8py
    @MuhammadSaleem-rh8py 2 года назад +80

    لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تاجدار ختم نبوت زندہ باد

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @Muhammadhamza-gv7od
    @Muhammadhamza-gv7od 2 года назад +2

    ماشاءاللہ لبیک لبیک لبیک لبیک لبیک لبیک لبیک یا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @komidarkomidar6574
    @komidarkomidar6574 Год назад +2

    labbaik labbaik labbaik yaa rsool Allah sallallahu alayhi wa alayhi wa sallam 💯 Taj dary khatmy nabowat zindabad zindabad zindabad 💯

  • @ashrafart4058
    @ashrafart4058 2 года назад +47

    اللہ پاک مولانا ھاشم صاحب کو تندرستی عطا فرمائے آمین اور ان کے نیو بیان سننے کو کان ترس رہے تھے

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @سعدمیڈیاآفشیل
    @سعدمیڈیاآفشیل 2 года назад +33

    بابا جی کی یاد تازہ کر دی اللہ تعالیٰ ھاشم رضوی کو سلامت رکھے لبیک لبیک یا رسولﷺ رسولﷺ

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @deenulkhalistajzia1505
    @deenulkhalistajzia1505 2 года назад +172

    ہاشم رضوی کو دیکھنے کے لیے آنکھیں ترس گئیں تھی اور کان بہت بے چین تھے ان کی آواز سننے کے لیے۔۔اللہ دونوں جہانوں کی بھلائیاں عطا فرمائے

  • @ishqerizvi1106
    @ishqerizvi1106 2 года назад +5

    ہاشم رضوی سدا سلامت رہیں 😭⁦❤️⁩⁦🙏🏻⁩

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @RjeuroLive1
    @RjeuroLive1 2 года назад +152

    میری والدہ کی طبیعت بہت خراب ہے، دعا کریں کہ وہ جلد صحت یاب ہو جائیں😢🥺❤️

  • @Jawadkabir1137
    @Jawadkabir1137 2 года назад +17

    شیر ایک بار پھر میدان میں آ گیا ماشاءاللہ 😍😍😍😍

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @mumgoogle1692
    @mumgoogle1692 2 года назад +48

    LabaikA LaBAikA LaBAikA Ya RasOol Ul ALLAH صلى الله عليه وسلم ZINDAH BAAD ZINDAH bAad ZINDAH bAad
    آپ جیسے ارکان بہت ترقی کرتے ھیں جو اپنے رہنما کا قول نبھاتے ھیں زندہ باد بہت کمال لگا آپ کو سٹیج پہ اپنے نایاب موتی بکھیرتے ھُوئے سماعت کر کے جزاک اللہ

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @ShoukatAli-ot2un
    @ShoukatAli-ot2un 2 года назад +29

    وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ○
    ‏"میرے نبی ﷺ ❤️ کا ذکر ہمیشہ بلند رہے گا""
    لبیک لبیک لبیک یَا رُسولَاللّٰلهﷺ
    تاجدارِ ختم نبوت زندہ آباد

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @AsifAli-zo7xx
    @AsifAli-zo7xx 2 года назад +16

    jab hashmi rizvi ko dekhty hain to baba jaan ki yad taza ho jati hai

  • @hafeezwazeer9008
    @hafeezwazeer9008 2 года назад +18

    یہ بھی قبلہ امیر المجاھدین علامہ حافظ خادم حسین رضوی رحمتہ اللہ علیہ کے منظور نظر اور انعام یافتہ ہے۔۔۔سلامت رہیں ماشاءاللہ

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @yousafbintashfeen125
    @yousafbintashfeen125 2 года назад +26

    جزاک اللہ خیر حضرت صاحب ۔ آمین

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @shooaibbalouch8645
    @shooaibbalouch8645 2 года назад +5

    لمبے عرصے بعد آج علامہ ہاشم حسین رضوی صاحب کا بیان سن کر دل خوش ہوا

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @mhusnain9654
    @mhusnain9654 2 года назад +29

    اللہ کی ذات سلامت رکھے ❣️❣️

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @saddamhusen4622
    @saddamhusen4622 2 года назад +2

    ساجد حسن گورکھپور ضلع

  • @abdulraheemsheikh302
    @abdulraheemsheikh302 2 года назад +30

    ماشااللہ سن کر سکون ملا اللہ سلامت رکھے

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @awjoiya8427
    @awjoiya8427 2 года назад +17

    ماشااللہ بہت خوب جناب علامہ صاحب سلامت رہیں

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @safianali6473
    @safianali6473 2 года назад +10

    ماشاءالللہ ہاشم رضوی صاحب بابا جی کی یاد تازہ کر دی ❤❤❤❤

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @Muhammadhamza-gv7od
    @Muhammadhamza-gv7od 2 года назад +20

    لبیک لبیک لبیک لبیک یا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم تاجدار ختم نبوت زندہ

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @AmjadAli-we7mt
    @AmjadAli-we7mt 2 года назад +44

    لبیک لبیک لبیک لبیک لبیک یا رسول اللہ صلی للہ

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @asgharsaeed8392
    @asgharsaeed8392 2 года назад +6

    Ya Allah Tera shukar ha inn ki zyarat ki😘💞

  • @juttfromnarowal3149
    @juttfromnarowal3149 2 года назад +1

    ماشاء اللہ
    بابا جی کی یاد آ گئی

  • @AllahRakha-ml1kh
    @AllahRakha-ml1kh 2 года назад +2

    علامہ ھاشم حسن رضوی صاحب زندہ باد

  • @sharafatabbasi7866
    @sharafatabbasi7866 2 года назад +5

    LABIK LABIK YA RASOOL ALLAH LABIK.hasim razvi sb ko dakh kr boht khushi hoi.

  • @faisal-gf5nk
    @faisal-gf5nk 2 года назад +20

    لبیک یا رسول اللّٰلہ صلی علیہ وآلہ وسلم

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @qayoomqadriazhari142
    @qayoomqadriazhari142 2 года назад +24

    بابا جی کا شیر
    ماشا اللہ

  • @tauseefameer6816
    @tauseefameer6816 2 года назад +7

    Jab jalal m ate hn yehi mehsos hota h baba g bayan kr rehe hn Allah pak sehyat o tundrusti de aameen

  • @K.H.R.ishqerizvi917
    @K.H.R.ishqerizvi917 2 года назад +3

    واللہ بابا جانی کی یاد دلا دی ہاشم رضوی. صاجب سلامت رہیں

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @MerabAbbasi
    @MerabAbbasi 2 года назад +4

    آواز تو ھر سمت سے آئے گی رضوی کی
    پر صورت کو ترسیں گے بے درد زمانے والے
    باقلم خود میرب عباسی

  • @juttfromnarowal3149
    @juttfromnarowal3149 2 года назад +1

    الحمد للہ
    اللہ تعالیٰ کا شُکر ہے کہ میں نے بابا جی کی زیارت کی تھی

  • @tahirzaman1617
    @tahirzaman1617 2 года назад +7

    Khadim Hussain rizvi zindabad khadim Hussain rizvi zindabad

  • @noobtopro.1736
    @noobtopro.1736 2 года назад +6

    ماشاء اللہ ماشاء اللہ ماشاء اللہ
    سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ
    اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر
    لبیک یا رسول اللہ (ص)

  • @deesx7246
    @deesx7246 2 года назад +3

    جاگ کشمیری جاگ حق ہے ہمارا آزادی آزاد وطن جموں و کشمیر۔

  • @تاجدارختمنبوتزندہباد-ك1ص

    واہ بابا جی آپ کو لاکھوں سلام

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @asifmalik4852
    @asifmalik4852 2 года назад

    Baba g ki yd taza kr di geo hazaaron saal
    LABBAIK YA RASOOL ALLAH

  • @syedhabib1121
    @syedhabib1121 2 года назад +4

    ہاشم بھاٸ بابا جی کے بعد بڑی دیر بعد آۓ ہیں اللہ کریم انکی علم و عمل عمر میں برکتیں عطا فرماۓ

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @kashifqureshi643
    @kashifqureshi643 2 года назад +59

    Hazarat urdu Mai bhi Bayan Kara Karo
    Ham log India 🇮🇳 se bhi dekte Hai

  • @sultanmehmood6141
    @sultanmehmood6141 2 года назад +5

    ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ❤️♥️❤️♥️🥰

  • @qaisarkhan7409
    @qaisarkhan7409 2 года назад +2

    اِنَّ اللّٰہَ وَمَلَائِکَتَہُ یُصَلُّوْنَ عَلیَ النَّبِیْ یَااَیُّھَاالَّذِیْنَ آمَنُوْاصَلُّواعَلَیْہِ وَسَلِّمُوْاتَسْلِیْماً•❣
    الصلوۃ والسلام علیک یاسیدی یا رسول اللہ ﷺ ⚘
    الصلوۃ والسلام علیک یاسیدی یا حبیب اللہ ﷺ ⚘

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @gujjargujjar1660
    @gujjargujjar1660 2 года назад +10

    Allah pak salamat rakhy shar nu

  • @zahidzahidawan944
    @zahidzahidawan944 2 года назад +2

    مجھے علامہ خادم حسین رضوی صاحب کی آواز لگتی ہے اللہ تعالیٰ علامہ ہاشم رضوی صاحب کی حفاظت فرمائے

  • @shiraziss3647
    @shiraziss3647 2 года назад +1

    لبیک لبیک لبیک کا یا رسول اللہﷺ

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @jalilkhan3646
    @jalilkhan3646 2 года назад +2

    Wah wah kmal. لبیک لبیک لبیک یا رسول اللہ saw

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @asadfridi7390
    @asadfridi7390 2 года назад +6

    Bilkul BABA JAAN wala LAHJAAA SUBHAN ALLAH

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @hassangill1523
    @hassangill1523 2 года назад

    Mashallah g Mashallah wah g wah wahi awaz wahi lalkar Khadim Rizvi AJ bhi dilon mein Zinda ha Rizvi lalkaaar

  • @mazharsunny3687
    @mazharsunny3687 2 года назад +4

    ❤❤❤لبیک لبیک لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تاجدار ختم نبوت زندہ باد زندہ باد زندہ باد ❤❤❤❤

  • @asadfridi7390
    @asadfridi7390 2 года назад +3

    Baba Jaan ki yaad taazzaaaa ho gaii. MASHAALLAH

  • @sufyanali958
    @sufyanali958 2 года назад +2

    لبیک والوں کو سلام

  • @maksoodk809
    @maksoodk809 2 года назад +6

    ماشاء اللہ اللہ تعالی آپکو سلامت رکھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ باباجی جوانی میں خطاب فرما رہے ہوں،،،،ماشاءاللہ بہت خوب

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @madilzia9665
    @madilzia9665 2 года назад +38

    لبیک لبیک یارسول اللہ

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @mehranofficial2.098
    @mehranofficial2.098 2 года назад +7

    Wohi andaz Allah pak salamat rahky....❤❤

  • @ArmanMalik-mo1si
    @ArmanMalik-mo1si 2 года назад +6

    InShaAllah TLP
    LABAIK LABAIK YA RASOOL ALLAH S.A W.W ❤❤

  • @ZulfiqarAli-ls2hl
    @ZulfiqarAli-ls2hl 2 года назад

    ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ 😘😘😘😘لبیک لبیک لبیک یا رسول اللہ ﷺ

  • @Cyprusallay
    @Cyprusallay 2 года назад +24

    اس وقت ہاشم رضوی کو مکمل بولنے دیا جاے

    • @noorzaman9867
      @noorzaman9867 2 года назад +2

      جناب ابھی کورس مکمل کرنے دو جی

    • @mujahid1509
      @mujahid1509 2 года назад +2

      @@noorzaman9867 کیا کورس کر رہے ہیں

  • @noumanshaikh4372
    @noumanshaikh4372 2 года назад +17

    Baba g ki yad taza kar diya alama sahab jeo khush raho salam hay is bandy ko

  • @shahidmuhammad4413
    @shahidmuhammad4413 2 года назад +1

    ماشاء اللہ 💖 بہت عرصہ کے بعد دیکھا ہے ان کو. ماشاءاللہ بابا جی کی یاد تازہ کردی ہے 😭

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @mudassarraja7799
    @mudassarraja7799 2 года назад +2

    ماشاءاللہ

  • @sarfarazkhan908
    @sarfarazkhan908 2 года назад +1

    Baba khadim Hussain Rizvi ki yad dila Di

  • @muhammadwaris8214
    @muhammadwaris8214 2 года назад +7

    Labbaik labbaik labbaik ya rasool allah labbaik labbaik labbaik ya rasool allah labbaik labbaik labbaik ya rasool allah

  • @faisal-gf5nk
    @faisal-gf5nk 2 года назад +5

    بابا جی دی آواز

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @aminaasif2667
    @aminaasif2667 2 года назад

    MashaAllha Allha ap ko slamt rkhy ameen labik ya Rasool Allha zindabad

  • @asifnadeem4219
    @asifnadeem4219 2 года назад +1

    لبیک لبیک لبیک یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @zahoorqadri2318
    @zahoorqadri2318 2 года назад

    ماشاء اللہ درازی عمربلخیر عطاءفرمائے

  • @maliknadeem7327
    @maliknadeem7327 2 года назад +11

    ماشاءاللہ اللہ پاک استقامت فرمائے

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @masoomMunda-uk8mm
    @masoomMunda-uk8mm 2 года назад +1

    Bhot khub bai apko sun kar hasa lagta ha jasa baba g khud bayan karay ha

  • @تاجدارختمنبوتزندہباد-ك1ص

    تاجدار ختم نبوت زندہ باد لبیک لبیک یا رسول اللہ

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @muhammadyaseendriver7851
    @muhammadyaseendriver7851 2 года назад +6

    لبیک لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ❤🌹❤🌹❤🌹❤🌹❤🌹❤💗❤🌹❤🌹❤🌹❤

  • @AmirAli-ti1bw
    @AmirAli-ti1bw 2 года назад +10

    Labbaik labbaik labbaik ya rasool Allah 🌹 T I p zindabad 🌹 mashallah 🥰

  • @alfarooq1997
    @alfarooq1997 2 года назад +1

    Baba jee ki yad aa jati hai inko sun kay aur Dil rota

  • @HAIDERALI-ke7jq
    @HAIDERALI-ke7jq 2 года назад +11

    علامہ صاحب خدا کے واسطے بیان ضرور دیا کریں ہمیں بابا جی کی یاد آجاتی ہے ۔

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @tlpishq3259
    @tlpishq3259 2 года назад

    دل خوش ہو گیا ۔ 😍😍😍😍😍 بابا جی کا شیر بابا جی کی آواز میں 😍😍😍😍😭🥺🥺🥺🥺😍😍😍😍🥰🥰🥰🥰

  • @hajiahmad1272
    @hajiahmad1272 2 года назад

    Mashallah labbaik zinda bad inshallah next hakumat tlp inshallah

  • @mohammadbilal6398
    @mohammadbilal6398 2 года назад +2

    Allah pak tlp ko khoob kamiyabi de

  • @qwessa7336
    @qwessa7336 2 года назад +4

    ماشاءاللہ جی جزاک اللّٰہ لبیک لبیک لبیک لبیک لبیک یا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم تاجدار ختم نبوت زندہ باد

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے-

  • @tahirbhatti6362
    @tahirbhatti6362 2 года назад +8

    Labbaik Labbaik Labbaik ya rasool Allah ❤️ ❤️ 💝 💝 💝

  • @ashrafart4058
    @ashrafart4058 2 года назад +2

    بابا رحمہ اللّٰہ کی یاد تازہ کر دی

  • @ishqerizvi1106
    @ishqerizvi1106 2 года назад

    بابا جان کی یاد تازہ کردی
    سلامت رہیں یہ آواز ہم سنتے رہیں 😭⁦🙏🏻⁩⁦❤️⁩

    • @israrbanphaisiamee9264
      @israrbanphaisiamee9264 Год назад

      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:وہ کون ہیں؟آپ نے فرمایا: گمراہ کرنے والے علماء اور حکمران ) پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل ہیں اور اس کے ساتھ علماء بھی ہیں
      بسم اللہ الرحمن الرحیم
      حدیث میں ہے-
      علماء اللہ کے بندوں پر اس وقت تک رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ سلاطین سے میل جول نہ رکھیں اور جب وہ ایسا کرنے لگیں تو سمجھو کہ انہوں نے انبیاء سے خیانت کی ہے ،ایسے لوگوں سے
      اجتناب کرو،اور ترک تعلق کرو-
      یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ رعایا میں اس وقت خرابی پھیلتی ہے جب بادشاہ خراب ہوجائیں،اور بادشاہ اس وقت بگڑتے ہیں جب علماء اور قضاةکا کردار خراب ہو جائے- اگر علماء اور قاضی اچھے ہوں باکردار ہوں تو سلاطین بہت کم بگڑتے ہیں- اس وقت انہیں یہ خوف رہتا ہے کہ کہیں یہ لوگ ہماری اطاعت سے انکار نہ کریں ،
      ارشاد نبوی :-یہ امت اللہ تعالٰی کی حفاظت اور پناہ میں رہے گی جب تک اس کے اقراء اس کے امراء کی اعانت اور موافقت نہ کریں گے -
      حدیث میں قراء کا ذکر فرمایا گیا ہے، اس لئے کہ اس وقت قاری ہی عالم تھے، قرآن کریم کے الفاظ ومعانی ان کا سرمایہ علم تھا، دوسرے تمام علوم نو ایجاد ہیں-
      حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سرکاردوعالم صلےاللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں:-
      اللہ تعالٰی کے نزدیک قاریوں میں زیادہ برے وہ ہیں جو امراء کے پاس آمدورفت رکھیں-
      رسول اکرم صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:-
      عالم جب اپنے علم سے اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے تواس سے ہر چیز ڈرتی ہے، اور جب وہ علم کے ذریعہ مال جمع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ہر چیز سے ڈرتا ہے-۔
      حضوراکرم صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے تم پر دجال کے قافلوں کا خطرہ ہے-پوچھا گیا:کون ہیں؟آپ نے فرمایا:گمراہ کرنے والے علماء(حکمران )پاکستان کا بنیادی حکمران افواج پاکستان کا جنرل اور پاکستانی اسٹبلیشمنٹ ہیں
      حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:تم کب تک رات کے مسافروں(ٹامک ٹوئیاں مارنے والوں )کے لیےراہ صاف کرتے رہو گے اور کب تک ظالموں کے ساتھ رہوگے؟
      حضرت عیسی علیہ السلام کا فرمان ہے :برے علماء کی مثال اس پتھر کی طرح ہے جو نہر کے منہ پر گر پڑے(اور پانی کی آمد بند کر دے)نہ خود پانی پیے اور نہ ہی کھیتی کے لیے پانی چھوڑ دے -
      علماء قاضیوں کی طرح ہیں -قاضیوں کے بارے میں آنحضرت صلےاللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے-¡قاضی تین ہے۔-ایک وہ قاضی جو حق کے مطابق
      فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو،یہ قاضی جنت میں جائے گا-ایک وہ قاضی ہے جو غیر منصفانہ فیصلہ دے اور وہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یہ دونوں دوزخ میں جائیں گے۔-
      علماء آخرت کی علامت یہ ہے کہ حکام وسلاطین سے دور رہیں ،جب تک ان سے دور رہنا ممکن ہو دور رہیں ،بلکہ اس وقت بھی ملنے سے احتراز کریں جب وہ خود ان کے پاس آئیں - اس لیے کہ دنیا نہایت پر لطف اور سرسبز شاداب جگہ ہے- دنیا کی باگ ڈور حکام کے قبضے میں ہے- جوشخص حکام دنیا سے ملتا ہے اسے ان کی کچھ نہ کچھ رضاجوئی اور دلداری کرنی ھوتی ہے- خواہ وہ ظالم و جابر ہی کیوں نہ ہوں -دیندار لوگوں پر واجب ہے کہ وہ ظالم و جابر حکام سے ہر گز نہ ملیں -ان کے ظلم کا اظہار کریں اور ان کے افعال واعمال کی مذمت کریں -
      ھمارے زمانے کے علماء بنی اسرائیل کے علماء سے بھی بد تر ہیں -آج کل کے علماء بادشاہوں(یعنی افواج پاکستان جنرنلوں کے)صرف جائز امور بتلاتے ہیں یا انہیں وہ باتیں سناتے ہیں جو ان کی مرضی کے عین مطابق ہوں -وہ انہیں ان کے فرائض سے آگاہ نہیں کرتے-اس خوف سے کہیں بادشاہ(یعنی افواج پاکستان کے جنرل )ان کی آمد پر پابندی عائد نہ کریں یا یہ کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں-حالانکہ بادشاہوں کو ان سے فرائض واجبات سے آگاہ کرنا ہی علماء کے لیے نجات کا باعث بن سکتا ہے

  • @RizwanAli-oq8js
    @RizwanAli-oq8js 2 года назад +6

    ماشاء اللہ i love tlp

  • @_mr_subhan_ansari6886
    @_mr_subhan_ansari6886 2 года назад +2

    Love from 🇮🇳🇮🇳🇮🇳

  • @rizvitimes2178
    @rizvitimes2178 2 года назад +10

    Labbaik Ya Rasool Allah ❤️

  • @gull1850
    @gull1850 2 года назад +10

    لبیک یارسول اللہ

  • @muhammadmaan3237
    @muhammadmaan3237 2 года назад +9

    ماشاء اللہ🌈😍🌹🌸🤲❤️💚💫🇵🇰🐆🐆🐆🌏

  • @islamicvideos-on1vv
    @islamicvideos-on1vv 2 года назад +1

    TLP zindabad

  • @malikwaqas3673
    @malikwaqas3673 2 года назад

    Mashallah yr baba g ki yad taza ho gai ha yr labiak ya rasool Allah

  • @tlpinuk7567
    @tlpinuk7567 2 года назад +15

    Labaik Labaik Labaik ya rasulallah I love tlp and I love baba g ❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕💙💛❤♥💖💕

  • @maliknadeem7553
    @maliknadeem7553 2 года назад +5

    Labbaik Labbaik Labbaik YARUSLLAH 🇵🇰🇸🇦 INSHALLAH mara tan man nachana chanda ae Manu Labbaik da nach ncha baba Manu hor kisay da nai Hona Manu taray hon da Cha baba main panshi taray pinjray da Manu Labbaik Labbaik Labbaik YARUSLLAH SAW di chog Chaga baba

  • @arsalanrana7249
    @arsalanrana7249 2 года назад +11

    Mashallah bhai

  • @vel270
    @vel270 2 года назад +3

    سبحان الله سبحان الله ماشاء الله تبارك

  • @madilzia9665
    @madilzia9665 2 года назад +6

    ماشاءالله ماشاءالله اهلا وسهلا

  • @Factrythm
    @Factrythm 2 года назад

    لبیک یا رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم

  • @mursaleenbilal5434
    @mursaleenbilal5434 2 года назад +1

    لبیک یا رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ و سلم ذندہ باد

  • @najeebullahnajeebullah3711
    @najeebullahnajeebullah3711 2 года назад +6

    ماشاءاللہ بھائی

  • @islamicnaatofficial1796
    @islamicnaatofficial1796 2 года назад +6

    Mashallah ❤️❤️❤️❤️❤️ labbaik labbaik labbaik ya rasulullah

  • @tanveerchishtichishti3939
    @tanveerchishtichishti3939 2 года назад

    جیو شہزادہ جیو سلامت رہو اللہ سلامت رکھے

  • @rmansoor788
    @rmansoor788 2 года назад +1

    ،🥺🥺🥺baba ji ki yad taza ho gae

  • @muzair2389
    @muzair2389 2 года назад

    Allama sab salam araz karty Hain qabool farmain